الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
--. صحت مند کو زکوٰۃ لینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 1832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبيد الله بن عدي بن الخيار قال: اخبرني رجلان انهما اتيا النبي صلى الله عليه وسلم وهو في حجة الوداع وهو يقسم الصدقة فسالاه منها فرفع فينا النظر وخفضه فرآنا جلدين فقال: «إن شئتما اعطيتكما ولا حظ فيها لغني ولا لقوي مكتسب» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ فَسَأَلَاهُ مِنْهَا فَرَفَعَ فِينَا النَّظَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ فَقَالَ: «إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مكتسب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبیداللہ بن عدی بن خیار بیان کرتے ہیں، دو آدمیوں نے مجھے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ اس وقت صدقہ تقسیم فرما رہے تھے، انہوں نے آپ سے صدقہ کی درخواست کی تو آپ نے نظر اٹھا کر ہمیں دیکھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں طاقت ور دیکھ کر فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی مال دار شخص اور کمائی کی طاقت رکھنے والے شخص کے لیے کوئی حصہ نہیں۔ صحیح، رواہ بوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (1633) و النسائي (99/5 ح 2599)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. اغنیاء جن کے لیے زکٰوۃ جائز ہے
حدیث نمبر: 1833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عطاء بن يسار مرسلا قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تحل الصدقة لغني إلا لخمسة: لغاز في سبيل الله او لعامل عليها او لغارم او لرجل اشتراها بماله او لرجل كان له جار مسكين فتصدق على المسكين فاهدى المسكين للغني. رواه مالك وابو داود وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ إِلَّا لِخَمْسَةٍ: لِغَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَيْهَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ أَوْ لِرَجُلٍ كَانَ لَهُ جَارٌ مِسْكِينٌ فَتَصَدَّقَ عَلَى الْمِسْكِينِ فَأَهْدَى الْمِسْكِين للغني. رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد
عطاء بن یسار ؒ مرسل روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ اشخاص کے سوا کسی مال دار شخص کے لیے صدقہ حلال نہیں: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، صدقات وصول کرنے والا، کسی شخص کو تاوان دینا پڑ جائے، وہ شخص جو اپنے مال کے ذریعے اس (صدقہ کی چیز) کو خرید لے، یا وہ شخص جس کا پڑوسی مسکین ہو اور اسے صدقہ دیا جائے اور وہ مسکین شخص مال دار شخص کو بطور ہدیہ بھیج دے۔ صحیح، رواہ مالک و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه مالک (26831 ح 608) و أبو داود (1635)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مالدار آدمی پانچ وجہ سے زکوٰۃ لے سکتا ہے، بروایت ابوداؤد
حدیث نمبر: 1834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وفي رواية لابي داود عن ابي سعيد: «اوابن السبيل» وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: «أوابن السَّبِيل»
اور ابوداؤد کی ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے: یا مسافر۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1637)
٭ عطية العوفي ضعيف والزيادة صحيحة و لکن السياق ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قرآن میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف کا ذکر
حدیث نمبر: 1835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن زياد بن الحارث الصدائي قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فبايعته فذكر حديثا طويلا فاتاه رجل فقال: اعطني من الصدقة. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله لم يرض بحكم نبي ولا غيره في الصدقات حتى حكم فيها هو فجزاها ثمانية اجزاء فإن كنت من تلك الاجزاء اعطيتك» . رواه ابو داود وَعَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلًا فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَعْطِنِي مِنَ الصَّدَقَةِ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَرْضَ بِحُكْمِ نَبِيٍّ وَلَا غَيْرِهِ فِي الصَّدَقَاتِ حَتَّى حَكَمَ فِيهَا هُوَ فَجَزَّأَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْزَاءٍ فَإِنْ كُنْتَ مِنْ تِلْكَ الْأَجْزَاء أَعطيتك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کی بیعت کی، انہوں نے ایک طویل حدیث بیان کی، ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے صدقہ میں سے کچھ دیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: صدقات کے معاملے میں اللہ نے کسی نبی یا اس کے علاوہ کسی شخص کی تقسیم کے حکم کو پسند نہیں فرمایا، بلکہ اس معاملے میں اس نے خود حکم فرمایا تو اسے آٹھ اجزاء میں تقسیم فرمایا، اگر تو تم بھی ان آٹھ اجزاء (مصارف) میں سے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1630)
٭ عبد الرحمٰن بن زياد الإفريقي: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا عمل
حدیث نمبر: 1836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن زيد بن اسلم قال: شرب عمر بن الخطاب رضي الله عنه لبنا فاعجبه فسال الذي سقاه: من اين هذا اللبن؟ فاخبره انه ورد على ماء قد سماه فإذا نعم من نعم الصدقة وهم يسقون فحلبوا من البانها فجعلته في سقائي فهو هذا: فادخل عمر يده فاستقاءه. رواه مالك والبيهقي في شعب الإيمان عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَبَنًا فَأَعْجَبَهُ فَسَأَلَ الَّذِي سَقَاهُ: مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِي فَهُوَ هَذَا: فَأدْخل عمر يَده فاستقاءه. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
زید بن اسلم بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دودھ پیا تو وہ انہیں پسند آیا، انہوں نے اس دودھ پلانے والے شخص سے پوچھا: یہ دودھ کہاں سے (حاصل کیا) ہے؟ اس نے بتایا کہ وہ فلاں گھاٹ پر گیا تھا، وہاں صدقہ کے ��چھ اونٹ تھے اور وہ (چرواہے) انہیں پانی پلا رہے تھے، انہوں نے ان کا دودھ دھویا تو میں نے اسے اپنے برتن میں ڈال لیا، یہ وہ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ (حلق میں) ڈالا اور قے کر دی۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه مالک (269/1 ح 610) والبيھقي في شعب الإيمان (5771)
٭ السند منقطع، زيد بن أسلم لم يدرک عمر رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بلا ضرورت سوال کی ممانعت
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن قبيصة بن مخارق الهلالي قال: تحملت حمالة فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها. فقال: «اقم حتى تاتينا الصدقة فنامر لك بها» . قال ثم قال: «يا قبيصة إن المسالة لا تحل إلا لاحد ثلاثة رجل تحمل حمالة فحلت له المسالة حتى يصيبها ثم يمسك ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او قال سدادا من عيش ورجل اصابته فاقة حتى يقوم ثلاثة من ذوي الحجى من قومه. لقد اصابت فلانا فاقة فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او قال سدادا من عيش فما سواهن من المسالة يا قبيصة سحتا ياكلها صاحبها سحتا» . رواه مسلم عَن قبيصَة بن مُخَارق الْهِلَالِي قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا. فَقَالَ: «أَقِمْ حَتَّى تَأْتِينَا الصَّدَقَة فنأمر لَك بهَا» . قَالَ ثُمَّ قَالَ: «يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يقوم ثَلَاثَة من ذَوي الحجى مِنْ قَوْمِهِ. لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ من الْمَسْأَلَة يَا قبيصَة سحتا يأكلها صَاحبهَا سحتا» . رَوَاهُ مُسلم
قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ایک ضمانت کی ذمہ داری لے لی، تو میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ اس کے لیے میں آپ سے سوال کروں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو پھر ہم تمہاری خاطر صدقہ کا حکم دیں گے۔ پھر فرمایا: قبیصہ! صرف تین اشخاص کے لیے سوال کرنا جائز ہے، وہ آدمی جس نے ضمانت کی حامی بھری تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اسے ادا کر دے، اور پھر سوال نہ کرے، ایک وہ آدمی جس کو ایسی آفت آ جائے کہ وہ اس کے مال کو تباہ کر دے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر لے، اور ایک اس آدمی کے لیے سوال کرنا جائز ہے کہ وہ فاقہ میں مبتلا ہے، حتیٰ کہ اس کی قوم میں سے تین دانا آدمی گواہی دے دیں کہ فلاں آدمی واقعتاً فاقہ میں مبتلا ہے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر سکے، اور قبیصہ! ان تین صورتوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے، اور اگر کوئی سوال کرتا ہے تو وہ حرام کھاتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1042/109)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اپنے مال و دولت کو بڑھانے کے لئے مانگنے والے کا بیان
حدیث نمبر: 1838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سال الناس اموالهم تكثرا فإنما يسال جمرا. فليستقل او ليستكثر» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جمرا. فليستقل أَو ليستكثر» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مال بڑھانے کی خاطر لوگوں کے مال میں سے سوال کرتا ہے تو وہ انگارے مانگ رہا ہے، وہ کم مانگے یا زیادہ۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1041/105)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ضرورت نہ ہونے پر بھی مانگنے والوں کو قیامت کے دن سزا
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما يزال الرجل يسال الناس حتى ياتي يوم القيامة ليس في وجهه مزعة لحم» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لحم»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ روز قیامت پیش ہو گا تو اس کے چہرے پر کوئی گوشت نہیں ہو گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (174) و مسلم (104 /1040)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ضرورت کے تحت مانگنا چاہئے
حدیث نمبر: 1840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن معاوية قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تلحفوا في المسالة فوالله لا يسالني احدق منكم شيئا فتخرج له مسالته مني شيئا وانا له كاره فيبارك له فيما اعطيته» . رواه مسلم وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ فوَاللَّه لَا يسألني أحدق مِنْكُمِ شَيْئًا فَتُخْرِجَ لَهُ مَسْأَلَتُهُ مِنِّي شَيْئًا وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوال کرنے میں پیچھے نہ پڑ جایا کرو، اللہ کی قسم! جب تم میں سے کوئی شخص سوال کر کے مجھ سے کوئی چیز حاصل کر لیتا ہے، جبکہ میں اسے نا پسند کرتا ہوں تو پھر میں وہ چیز اسے دے بھی دوں تو اس میں برکت نہیں ہوتی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1038/99)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. محنت مزدوری کرنا مانگنے سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن الزبير بن العوام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لان ياخذ احدكم حبله فياتي بحزمة حطب على ظهره فيبيعها فيكف الله بها وجهه خير له من ان يسال الناس اعطوه او منعوه» . رواه البخاري وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی شخص اپنی رسی لے کر (جنگل میں جائے) اپنی پشت پر لکڑیوں کا گٹھا لا کر فروخت کرے، اور اس طرح اللہ اس کے چہرے کو سوال کرنے سے بچا لے، تو یہ اس کے لیے سوال کرنے سے بہتر ہے، ممکن ہے کہ وہ اسے کچھ دیں یا نہ دیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (1471)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.