الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
--. رنگین کپڑے عورتوں کے لیے مناسب
حدیث نمبر: 4362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى ثوب مصبوغ بعصفر موردا فقال: «ما هذا؟» فعرفت ما كره فانطلقت فاحرقته فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «ما صنعت بثوبك؟» قلت: احرقته قال: «افلا كسوته بعض اهلك؟ فإنه لا باس به للنساء» . رواه ابو داود وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدًا فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَانْطَلَقْتُ فَأَحْرَقْتُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِكَ؟» قُلْتُ: أَحْرَقْتُهُ قَالَ: «أَفَلَا كَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِكَ؟ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا، مجھ پر گلابی کُسم کا رنگا ہوا کپڑا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ میں نے آپ کی ناگواری کو جان لیا اور میں نے جا کر اس (کپڑے) کو جلا دیا، بعد ازاں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اپنے کپڑے کا کیا کیا؟ میں نے عرض کیا، میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو کیوں نہ پہنا دیا؟ کیونکہ اسے عورتوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4068)
٭ شفعة: مستور، وثقه ابن حبان و جھله ابن القطان.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. سرخ چادر کا استعمال
حدیث نمبر: 4363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن هلال بن عامر عن ابيه قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم بمنى يخطب على بغلة وعليه برد احمر وعلي امامه يعبر عنه. رواه ابو داود وَعَن هلالِ بن عَامر عَن أَبِيه قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى يَخْطُبُ عَلَى بَغْلَةٍ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ أَحْمَرُ وَعَلِيٌّ أَمَامَهُ يُعَبِّرُ عَنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ہلال بن عامر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خچر پر سوار ہو کر منی میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ پر سرخ چادر تھی جبکہ علی رضی اللہ عنہ، آپ کے آگے تھے اور وہ آپ کی بات آگے لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (4073)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سیاہ چادر اتار پھینکی
حدیث نمبر: 4364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عائشة قالت: صنعت للنبي صلى الله عليه وسلم بردة سوداء فلبسها فلما عرق فيها وجد ريح الصوف فقذفها. رواه ابو داود وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: صُنِعَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَةٌ سَوْدَاءُ فَلَبِسَهَا فَلَمَّا عَرِقَ فِيهَا وَجَدَ ريح الصُّوف فقذفها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کالی چادر تیار کی گئی تو آپ نے اسے پہن لیا، جب آپ کو اس میں پسینہ آیا اور آپ نے اون کی بُو محسوس کی تو آپ نے اسے اتار دیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4074)
٭ قتادة مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. چادر کے ساتھ گوٹ مار کر بیٹھنا
حدیث نمبر: 4365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو محتب بشملة قد وقع هدبها على قدميه. رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَةٍ قَدْ وَقَعَ هُدْبها على قَدَمَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ایک چادر میں گوٹ مار کر بیٹھے ہوئے تھے، اور اس کے پھندنے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدموں پر تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4075)
٭ عبيدة أبو خداش: مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قبطی کپڑا عورتوں کے استعمال کے لئے
حدیث نمبر: 4366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن دحية بن خليفة قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم بقباطي فاعطاني منها قبطية فقال: «اصدعها صدعين فاقطع احدهما قميصا واعط الآخر امراتك تختمر به» . فلما ادبر قال: «وامر امراتك ان تجعل تحته ثوبا لا يصفها» . رواه ابو داود وَعَن دِحيةَ بن خليفةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبَاطِيَّ فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً فَقَالَ: «اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا وَأَعْطِ الْآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ» . فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ: «وَأْمُرِ امْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لَا يَصِفُهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
دحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں قبط (مصر) کے بنے ہوئے سفید باریک کپڑے پیش کیے گئے تو آپ نے ان میں سے ایک کپڑا مجھے عنایت کیا اور فرمایا: اس کے دو ٹکڑے کر لینا، ان میں سے ایک سے قمیص بنا لینا اور دوسرا اپنی اہلیہ کو دے دینا جس کی وہ اوڑھنی بنا لے۔ جب وہ واپس مڑے تو فرمایا: اپنی اہلیہ کو کہنا کہ اس کے نیچے ایک اور کپڑا لگا لے تا کہ اس کے جسم کا پتہ نہ چلے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4116)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. اوڑھنی کے استعمال کا طریقہ
حدیث نمبر: 4367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ام سلمة إن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وهي تختمر فقال: «لية لا ليتين» . رواه ابو داود وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ تَخْتَمِرُ فَقَالَ: «ليَّةً لَا ليَّتينِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو وہ اوڑھنی اوڑھ رہی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک پھیر دو، دو کی ضرورت نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4115)
٭ حبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن و وھب مولي أبي أحمد: مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. شلوار یا تہ بند وغیرہ آدھی پنڈلی تک اونچا کیا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 4368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر قال: مررت برسول الله صلى الله عليه وسلم وفي إزاري استرخاء فقال: «يا عبد الله ارفع إزارك» فرفعته ثم قال: «زد» فزدت فما زلت اتحراها بعد فقال: بعض القوم: إلى اين؟ قال: «إلى انصاف الساقين» . رواه مسلم عَن ابنِ عمَرِ قَالَ: مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي إِزَارِي اسْتِرْخَاءٌ فَقَالَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ ارْفَعْ إِزَارَكَ» فَرَفَعْتُهُ ثُمَّ قَالَ: «زِدْ» فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ فَقَالَ: بَعْضُ الْقَوْمِ: إِلَى أَيْنَ؟ قَالَ: «إِلَى أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ میرا تہبند لٹک رہا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (دیکھ کر) فرمایا: عبداللہ! اپنا تہبند اونچا کرو۔ میں نے اونچا کر لیا۔ پھر فرمایا: مزید اونچا کرو۔ میں نے مزید اونچا کر لیا، میں اس کے بعد اس کا بہت خیال رکھتا رہا، لوگوں میں سے کسی نے پوچھا: (تہبند) کہاں تک؟ انہوں نے فرمایا: نصف پنڈلیوں تک۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2086/47)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. لاعلمی میں چادر نیچے لٹک جانے کا حکم
حدیث نمبر: 4369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة» . فقال ابو بكر: يا رسول الله إزاري يسترخي إلا ان اتعاهده. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنك لست ممن يفعله خيلاء» . رواه البخاري وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَهُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَفْعَلُهُ خُيَلَاءَ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر کے طور پر اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روزِ قیامت اللہ اس کی طرف (نظرِ رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ (یہ سن کر) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے خیال رکھنے کے باوجود میر�� تہبند لٹک جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: آپ ان میں سے نہیں جو تکبر کے طور پر ایسا کرتے ہیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3665)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اتباع کی مثال
حدیث نمبر: 4370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عكرمة قال: رايت ابن عباس ياتزر فيضع حاشية إزاره من مقدمه على ظهر قدمه ويرفع من مؤخره قلت لم تاتزر هذه الإزرة؟ قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتزرها. رواه ابو داود وَعَن عِكْرِمَة قَالَ: رأيتُ ابنَ عَبَّاس يَأْتَزِرُ فَيَضَعُ حَاشِيَةَ إِزَارِهِ مِنْ مُقَدَّمِهِ عَلَى ظَهْرِ قَدَمِهِ وَيَرْفَعُ مِنْ مُؤَخَّرِهِ قُلْتُ لِمَ تَأْتَزِرُ هَذِهِ الْإِزْرَةَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يأتزرها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عکرمہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ تہبند باندھتے تو اگلی جانب سے تہبند کا کنارہ اپنے پاؤں کی پشت پر رکھتے اور پچھلی جانب سے اسے اٹھا کر رکھتے تھے، میں نے کہا: آپ اس طرح کیوں تہبند باندھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح تہبند باندھتے ہوئے دیکھا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (4096)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. فرشتوں کا لباس
حدیث نمبر: 4371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عبادة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالعمائم فإنها سيماء الملائكة واخوها خلف ظهوركم» . رواه البيهقي وَعَنْ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بالعمائم فَإِنَّهَا سيماء الْمَلَائِكَة وأخوها خلف ظهوركم» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ
عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پگڑیاں باندھا کرو، کیونکہ وہ فرشتوں کی علامت ہیں، اور ان کا شملہ اپنی پشت کے پیچھے چھوڑا کرو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (6262، نسخة محققة: 5851)
٭ خالد بن معدان عن عبادة رضي الله عنه: منقطع و فيه علل أخري منھا الأحوص بن حکيم ضعيف ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.