الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
28. بَابُ: بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ
28. باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Fruits Before Their Condition Is Known
حدیث نمبر: 4523
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن نافع , عن ابن عمر , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه , نهى البائع والمشتري".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک پختگی ظاہر نہ ہو جائے پھلوں کی بیع نہ کرو، آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (اس سے) منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، (تحفة الأشراف: 8302)، مسند احمد (2/ 123) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پھلوں کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اگر ان کو درخت پر بیچ دیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ پختگی ظاہر ہونے سے پہلے آندھی طوفان آئے اور سارے یا اکثر پھل برباد ہو جائیں اور خریدار کا نقصان ہو جائے، اور پختگی ظاہر ہونے کے بعد اگر آندھی طوفان آئے بھی تو کم پھل برباد ہوں گے، نیز پختہ پھل اگر گر بھی گئے تو خریدار کی قیمت بھر پیسہ نکل آئے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4524
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1534)، (تحفة الأشراف: 6832)، مسند احمد (2/8) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني يونس بن عبد الاعلى , والحارث بن مسكين قراءة عليه , وانا اسمع: عن ابن وهب , اخبرني يونس , عن ابن شهاب , قال: حدثني سعيد , وابو سلمة , ان ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه , ولا تبتاعوا الثمر بالتمر" , قال ابن شهاب: حدثني سالم بن عبد الله , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن مثله سواء.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ , وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ , وَأَبُو سَلَمَةَ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ" , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مِثْلِهِ سَوَاءً.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل نہ بیچو جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو جائے، اور نہ (کھجور کے) درخت کے پھل کا اندازہ کر کے (درخت سے توڑی ہوئی) کھجوروں کو بیچو۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جیسی صورت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1538)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2215)، (تحفة الأشراف: 13328)، وحدیث ابن شہاب قد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 87 (2199 تعلیقًا)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1538)، (تحفة الأشراف: 6984)، مسند احمد (3/262، 363، وانظر حدیث رقم: 4523 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4526
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد , قال: حدثنا مخلد بن يزيد , قال: حدثنا حنظلة , قال: سمعت طاوسا , يقول: سمعت عبد الله بن عمر , يقول: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ , قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: پھل مت بیچو یہاں تک کہ اس کی پختگی ظاہر ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7105) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4527
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , عن ابن جريج , عن عطاء , سمعت جابر بن عبد الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وان يباع الثمر حتى يبدو صلاحه , وان لا يباع إلا بالدنانير والدراهم , ورخص في العرايا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ , وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا میں رخصت دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مخابرہ»: بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش (توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔ ۲؎ «مزابنہ»: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو «مزابنہ» کہتے ہیں۔ «محاقلہ»: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ «عرایا»: «عرایا» یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لیے مفت دیدے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4528
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا المفضل , عن ابن جريج , عن عطاء , وابي الزبير , عن جابر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وبيع الثمر حتى يطعم , إلا العرايا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , وَأَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ , إِلَّا الْعَرَايَا".
جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے درخت پر لگے پھلوں کو بیچنے سے منع فرما، یا سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بیع عرایا کا استثناء بیع مزابنہ سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا هشام , عن ابي الزبير , عن جابر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يطعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُطْعَمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ کھانے کے لائق نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2985)، مسند احمد (3/357، 372) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
29. بَابُ: شِرَاءِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
29. باب: پھل کو پکنے سے پہلے اس شرط پر خریدنا کہ وہ اسے فوراً توڑ لے اور اسے پکنے کے وقت تک درخت پر باقی نہ رکھے۔
Chapter: Buying Fruits Before Their Condition is Known On Condition That he Will Pick Them And Not Leave Them Until They Ripen
حدیث نمبر: 4530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن حميد الطويل , عن انس بن مالك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمار حتى تزهي" , قيل: يا رسول الله , وما تزهي؟ , قال:" حتى تحمر" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايت إن منع الله الثمرة فبم ياخذ احدكم مال اخيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِم , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ" , قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا تُزْهِيَ؟ , قَالَ:" حَتَّى تَحْمَرَّ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ فَبِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائیں، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ خوش رنگ ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہاں تک کہ لال ہو جائیں اور فرمایا: دیکھو! اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو روک دے (پکنے سے پہلے گر جائیں) تو تم میں کوئی اپنے بھائی کا مال کس چیز کے بدلے لے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 58 (1488)، البیوع 87، 3198، 2208)، صحیح مسلم/البیوع 24 (المساقاة3) (1555)، (تحفة الأشراف: 733)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، موطا امام مالک/البیوع 8 (11)، مسند احمد (3/115) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب خریدار سے توڑنے کی شرط نہ لگائی گئی ہو، اگر فوری طور پر توڑ لینے کی شرط لگائی ہو تو اب یہ خریدار کی وجہ سے ہے کہ وہی اپنی قیمت کے بدلے اسی سودے پر راضی ہو گیا۔ اب بیچنے والے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، اور نہ ہی پھلوں کے کسی آفت کے شکار ہونے کا خطرہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: وَضْعِ الْجَوَائِحِ
30. باب: ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان۔
Chapter: Annulling A Transaction In The Event Of Crop Failure
حدیث نمبر: 4531
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بعت من اخيك ثمرا فاصابته جائحة , فلا يحل لك ان تاخذ منه شيئا بم تاخذ مال اخيك بغير حق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ , فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اپنے (مسلمان) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آ گئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے (مسلمان) بھائی کا مال لو گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 3 (البیوع24) (1554)، سنن ابی داود/البیوع 60 (3470)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2219)، (تحفة الأشراف: 2798)، سنن الدارمی/البیوع 22 (2598) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے حادثہ میں بیچنے والے کے اوپر لازم ہے کہ خریدار کا جتنا نقصان (خسارہ) ہوا ہے اتنے کی وہ بھرپائی کر دے ورنہ وہ مسلمان بھائی کا مال کھا لینے کا مرتکب گردانا جائے گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب پھل ابھی پکے نہ ہوئے ہوں، یا بیچنے والے نے ابھی خریدار کو مکمل قبضہ نہ دیا ہو، ورنہ پھل کے پک جانے اور قبضہ دے دینے کے بعد بیچنے والے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے، اس طرح کا معاملہ ایک آدمی کے ساتھ پیش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھر پائی کرانے کی بجائے عام لوگوں سے خریدار پر صدقہ و خیرات کرنے کی اپیل کی جیسا کہ حدیث نمبر: ۴۵۳۴ میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4532
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار , قال: حدثنا يحيى بن حمزة , قال: حدثنا ثور بن يزيد , انه سمع ابن جريج يحدث , عن ابي الزبير المكي , عن جابر بن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من باع ثمرا فاصابته جائحة , فلا ياخذ من اخيه , وذكر شيئا على ما ياكل احدكم مال اخيه المسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ , أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ , فَلَا يَأْخُذْ مِنْ أَخِيهِ , وَذَكَرَ شَيْئًا عَلَى مَا يَأْكُلُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آ گئی تو وہ اپنے بھائی سے (کچھ) نہ لے، آخر تم کس چیز کے بدلے میں اپنے مسلمان بھائی کا مال کھاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.