الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شريك ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم" إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه، وإذا قام من السجود رفع يديه قبل ركبتيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے اپنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے، اور جب سجدہ سے اٹھتے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 141 (838)، سنن الترمذی/الصلاة 85 (268)، سنن النسائی/التطبیق 38 (1090)، (تحفة الأشراف: 11780)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/381)، سنن الدارمی/الصلاة 74 (1359) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، نیز: ملاحظہ ہو: الإرواء: 357، وضعیف أبی داود: 151)

وضاحت:
۱؎: امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عاصم سے شریک کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے، اور شریک تفرد کی صورت میں قوی نہیں ہیں، علامہ البانی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے متن کو عاصم بن کلیب سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ کے طریقہ نماز کو شریک کی نسبت زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے، اس کے باوجود ان ثقہ راویوں نے سجدہ میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث میں شریک کو وہم ہوا ہے، اور یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے جو قطعاً قابل استدلال نہیں، اور صحیح حدیث ابوداود میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں ہے کہ دونوں ہاتھ کو دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، علامہ ابن القیم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو «مقلوب» کہا ہے کہ اصل حدیث یوں ہے: «وليضع ركبتيه قبل يديه» یعنی نمازی دونوں ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھے، لیکن محدث عبدالرحمن مبارکپوری، علامہ احمد شاکر، شیخ ناصر الدین البانی نے ابن القیم کے اس رائے کی تردید کی ہے، اور ابن خزیمہ نے کہا ہے کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے والی روایت کو منسوخ کہنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی یہ روایت: «كنا نضع اليدين قبل الركبتين فأمرنا بالركبتين قبل اليدين» یعنی: پہلے ہم گھٹنوں سے قبل ہاتھ رکھتے تھے، پھر ہمیں ہاتھوں سے قبل گھٹنے رکھنے کا حکم دیا گیا انتہائی ضعیف ہے، اور قطعاً قابل استدلال نہیں۔ مسئلے کی مزید تنقیح اور کے لیے ہم یہاں پر اہل علم کے اقوال نقل کرتے ہیں: اہل حدیث کا مذہب ہے کہ سجدے میں جانے کے لیے گھٹنے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھا جائے گا، یہی صحیح ہے اس لیے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے فعل اور حکم دونوں سے ثابت ہے، رہا فعل تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سجدہ کرتے تو گھٹنے سے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھتے اس حدیث کی تخریج ایک جماعت نے کی ہے جن میں حاکم بھی ہیں، حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے، اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور جیسا کہ ان دونوں نے کہا ایسا ہی ہے، اس کی تصحیح ابن خزیمہ (۶۲۷) نے بھی کی ہے (ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل ۲/۷۷-۷۸)، رہ گیا امر نبوی تو وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے: «إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير و ليضع يديه قبل ركبتيه» یعنی: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کے بیٹھنے کی طرح زمین پر نہ بیٹھے، گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھے، اس حدیث کی تخریج ابوداود، نسائی اور جماعت نے کی ہے، اور اس کی سند نووی اور زرقانی کے بقول جید ہے، اور یہی حافظ ابن حجر کا قول ہے، اور ان دونوں حدیثوں کے معارض صرف وائل بن حجر کی حدیث ہے، اور یہ راوی حدیث شریک بن عبداللہ القاضی کی وجہ سے ضعیف ہے، اس لیے کہ وہ سیٔ الحفظ (کمزور حافظہ کے) ہیں، تو جب وہ تفرد کی حالت میں ناقابل حجت ہیں تو جب ثقات کی مخالفت کریں گے تو کیا حال ہو گا، اسی لیے حافظ ابن حجر بلوغ المرام میں فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ کی حدیث وائل کی حدیث سے زیادہ قوی ہے، اور اس کو عبدالحق اشبیلی نے ذکر کیا ہے۔ طحاوی شرح معانی الآثار (۱/۱۵۰) میں فرماتے ہیں کہ اونٹ کے گھٹنے اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، ایسی ہی دوسرے چوپایوں کے اور انسان کا معاملہ ایسے نہیں تو ارشاد نبوی ہوا کہ نمازی اپنے گھٹنوں پر نہ بیٹھے جو کہ اس کے پاؤں میں ہوتے ہیں، جیسا کہ اونٹ اپنے گھٹنوں پر (جو اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں) بیٹھتا ہے، لیکن بیٹھنے کی ابتداء ایسے کرے کہ پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے جس میں اس کے گھٹنے نہیں ہیں پھر اپنے گھٹنوں کو رکھے تو اپنے اس فعل میں وہ اونٹ کے بیٹھنے کے خلاف کرے گا، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس سنت میں وارد حکم بظاہر واجب ہے، ابن حزم نے محلی میں اس کو واجب کہا ہے (۴/۱۲۸)، واجب کہنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اس کے الٹا ناجائز ہے، اور اس میں اس اتفاق کی تردید ہے جس کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے فتاویٰ میں نقل کیا ہے کہ دونوں طرح جائز ہے، (فتاوی ابن تیمیہ ۱/۸۸)، البانی صاحب کہتے ہیں کہ اس متروک سنت پر تنبیہ ہونی چاہئے تاکہ اس پر عمل کرنے کا اہتمام ہو، اور یہی چیز ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی دس صحابہ رسول کے ساتھ حدیث میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ زمین کی طرف جاتے تھے اور آپ کے دونوں ہاتھ پہلو سے دور ہوتے تھے پھر سجدہ کرتے تھے، اور سبھی نے ابوحمید سے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا، نبی اکرم ﷺ ایسے ہی نماز پڑھتے تھے، اس کی روایت ابن خزیمہ (صحیح ابن خزیمہ ۱/۳۱۷-۳۱۸) وغیرہ نے صحیح سند سے کی ہے۔ جب آپ کو یہ معلوم ہو گیا اور آپ نے میرے ساتھ لفظ «هوى» کے معنی پر غور کیا جس کے معنی یہ ہیں کہ پہلو سے دونوں ہاتھ کو الگ کرتے ہوئے زمین پر جانا تو آپ پر بغیر کسی غموض کے یہ واضح ہو جائے گا کہ ایسا عادۃً اسی وقت ممکن ہے جب کہ دونوں ہاتھ کو آدمی زمین پر لے جائے نہ کہ گھٹنوں کو اور اس میں وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ضعف پر ایک دوسری دلیل ہے، اور یہی مالک، اوزاعی، ابن حزم اور ایک روایت میں احمد کا ہے، (ملاحظہ ہو:الاختیارات الفقہیہ للإمام الالبانی، ۹۰-۹۱) البانی صاحب صفۃ صلاۃ النبی ﷺ میں دونوں ہاتھوں کو زمین پر سجدہ کے لیے آگے کرنے کے عنوان کے تحت فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ سجدہ میں جاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے، اور اس کے کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے، بلکہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔ پہلی حدیث کی تخریج میں فرماتے ہیں کہ اس کی تخریج ابن خزیمہ، دارقطنی اور حاکم نے کی ہے، اور حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اور ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے، اور اس کے خلاف وارد حدیث صحیح نہیں ہے، اس کے قائل مالک ہیں، اور احمد سے اسی طرح مروی ہے کمافی التحقیق لابن الجوزی، اور مروزی نے مسائل میں امام اوزاعی سے صحیح سند سے یہ روایت کی ہے کہ میں نے لوگوں کو اپنے ہاتھ زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھتے پایا ہے۔ اور دوسری حدیث جس میں دونوں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا حکم ہے، اس کی تخریج میں لکھتے ہیں: ابوداود، تمام فی الفوائد، سنن النسائی صغریٰ و کبریٰ صحیح سند کے ساتھ، عبدالحق نے احکام کبریٰ میں اس کی تصحیح کی ہے اور کتاب التہجد میں کہا کہ یہ اس سے پہلی یعنی اس کی مخالف وائل والی حدیث کی سند سے زیادہ بہتر ہے، بلکہ وائل کی حدیث اس صحیح حدیث اور اس سے پہلے کی حدیث کے مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ سند کے اعتبار سے بھی ضعیف ہے، اور اس معنی کی جو حدیثیں ہیں، وہ بھی ضعیف ہیں جیسا کہ میں نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ (۹۲۹) اور ارواء الغلیل (۳۵۷) میں اس کی کی ہے، اس کے بعد فرماتے ہیں کہ جان لیں کہ اونٹ کی مخالفت کی صورت یہ ہے کہ سجدے میں جاتے وقت دونوں ہاتھوں کو زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھا جائے، کیونکہ سب سے پہلے اونٹ بیٹھتے وقت اپنے گھٹنے کو جو اس کے ہاتھوں (یعنی اس کے دونوں پیر) میں ہوتے ہیں، زمین پر رکھتا ہے، جیسا کہ لسان العرب وغیرہ میں آیا ہے، اور امام طحاوی نے مشکل الآثار اور شرح معانی الآثار میں ایسے ہی ذکر کیا ہے، اور ایسے ہی امام قاسم سرقسطی رحمہ اللہ کا قول ہے، چنانچہ انہوں نے غریب الحدیث میں صحیح سند کے ساتھ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اڑیل اونٹ کی طرح قطعاً نہ بیٹھے، (امام سرقسطی کہتے ہیں کہ یہ سجدہ میں جانے کی صورت میں ہے) یعنی وہ اپنے آپ کو زمین پر اس طرح نہ پھینکے جس طرح اڑیل اونٹ بے اطمینانی سے بیٹھتا ہے، بلکہ اطمینان کے ساتھ نیچے جائے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھے، پھر اس کے بعد اپنے گھٹنوں کو، اس سلسلے میں ایک مرفوع حدیث مروی ہے جس میں یہ تفصیل موجود ہے، پھر قاسم سرقسطی نے اوپر والی حدیث ذکر کی، ابن القیم کا یہ کہنا عجیب ہے کہ یہ بات عقل سے دور ہے، اور اہل زبان کے یہاں غیر معروف بھی ہے۔ ہم نے جن مراجع کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے بہت سارے مراجع میں ان کی تردید ہے، جس کی طرف رجوع کیا جانا چاہئے، ہم نے اس مسئلہ کو شیخ حمود تویجری پر اپنے رد میں تفصیل سے بیان کیا ہے (ملاحظہ ہو: صفۃ الصلاۃ، ۱۴۰-۱۴۱)

It was narrated that Wa’il bin Hujr said: “I saw the Prophet (ﷺ) when he prostrated and put his knees on the ground before his hands, and when he stood up after prostrating, he took his hands off the ground before his knees.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 883
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ الضرير ، حدثنا ابو عوانة ، وحماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" امرت ان اسجد على سبعة اعظم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 133 (809)، 134 (810)، 137 (115)، 138 (816)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (889، 890)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (273)، سنن النسائی/التطبیق 40 (1094)، 43 (1097)، 45 (1099)، 56 (1114)، 58 (1116)، (تحفة الأشراف: 5734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 222، 255، 270، 279، 280، 285، 286، 290، 305، 324)، سنن الدارمی/الصلاة 73 (1357) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1040) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said: “I have been commanded to prostrate on seven bones.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 884
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اسجد على سبع، ولا اكف شعرا ولا ثوبا"، قال ابن طاوس: فكان ابي يقول: اليدين والركبتين والقدمين، وكان يعد الجبهة والانف واحدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَلَا أَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا"، قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: فَكَانَ أَبِي يَقُولُ: الْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، وَكَانَ يَعُدُّ الْجَبْهَةَ وَالْأَنْفَ وَاحِدًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات (اعضاء) پر سجدہ کروں، اور بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹوں۔ ابن طاؤس کہتے ہیں کہ (وہ سات اعضاء یہ ہیں): دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں قدم، اور وہ پیشانی و ناک کو ایک شمار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 134 (812)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن النسائی/التطبیق 43 (1097)، 45 (1099)، (تحفة الأشراف: 5708)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/222، 292، 305) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “I have been commanded to prostrate on seven, but not to tuck up my hair or my garment.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 885
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن يزيد بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عامر بن سعد ، عن العباس بن عبد المطلب ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا سجد العبد سجد معه سبعة آراب: وجهه، وكفاه، وركبتاه، وقدماه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ، وَكَفَّاهُ، وَرُكْبَتَاهُ، وَقَدَمَاهُ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ، اس کی دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (891)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (272)، سنن النسائی/التطبیق 41 (1095)، 46 (1100)، (تحفة الأشراف: 5126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1 /206، 208، 1098) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abbas bin ‘Abdul-Muttalib that he heard the Prophet (ﷺ) say: “When a person prostrates, seven parts of his body prostrate with him: His face, his two hands, his two knees, and his two feet.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا عباد بن راشد ، عن الحسن ، حدثنا احمر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن كنا لناوي لرسول الله صلى الله عليه وسلم مما يجافي بيديه عن جنبيه إذا سجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا أَحْمَرُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كُنَّا لَنَأْوِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُجَافِي بِيَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ إِذَا سَجَدَ".
صحابی رسول احمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں (اور بازوؤں) کو پہلووں سے اتنا دور کرتے کہ ہمیں (اس مشقت کی کیفیت کو دیکھ کر) ترس آتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 158 (900)، (تحفة الأشراف: 80)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/31) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ الگ رکھنے کی وجہ سے آپ کو کافی مشقت اٹھانی پڑتی تھی۔

Ahmar, the Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), narrated to us: “We used to feel sorry for the Messenger of Allah (ﷺ) because he took pains to keep his arms away from his sides when he prostrated.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
20. بَابُ: التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
20. باب: رکوع اور سجدہ میں پڑھی جانے والی دعا (تسبیح) کا بیان۔
Chapter: Tasbih (glorifying Allah) when bowing and prostrating
حدیث نمبر: 887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع البجلي ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن موسى بن ايوب الغافقي ، قال: سمعت عمي إياس بن عامر ، يقول: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول:" لما نزلت: فسبح باسم ربك العظيم سورة الواقعة آية 74، قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوها في ركوعكم، فلما نزلت: سبح اسم ربك الاعلى سورة الاعلى آية 1، قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوها في سجودكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الْغَافِقِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمِّي إِيَاسَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ:" لَمَّا نَزَلَتْ: فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ سورة الواقعة آية 74، قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «فسبح باسم ربك العظيم»  نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اسے اپنے رکوع میں کہا کرو، پھر جب «سبح اسم ربك الأعلى»  نازل ہوئی تو ہم سے فرمایا: اسے اپنے سجدے میں کہا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 151 (875، 876)، (تحفة الأشراف: 9909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1344) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن ایوب منکر الحدیث، اور ایاس بن عامر غیر قوی ہیں اس لئے یہ ضعیف ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی رکوع میں «سبحان ربي العظيمِ» اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہو۔

‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani said: “When the following was revealed: ‘So glorify the Name of your Lord, the Most Great’,[69:52] the Messenger of Allah (ﷺ) said to us: ‘Say this in your Ruku’.’ And when the following was revealed: ‘Glorify the Name of your Lord, the Most High.’[87:1] the Messenger of Allah (ﷺ) said to us: ‘Say this in your prostrations.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 888
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن ابي الازهر ، عن حذيفة بن اليمان ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا ركع سبحان ربي العظيم ثلاث مرات، وإذا سجد قال: سبحان ربي الاعلى ثلاث مرات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا رَكَعَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکوع میں  «سبحان ربي العظيم»  تین بار، اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى»  تین بار کہتے سنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3391)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین27 (772)، سنن ابی داود/الصلاة 151 (874)، سنن الترمذی/الصلاة 79 (262)، سنن النسائی/الافتتاح 77 (1009)، التطبیق 74 (1134)، مسند احمد (5/382، 384، 394)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1345) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ادنی درجہ ہے، کم سے کم تین بار کہنا چاہئے۔

It was narrated from Hudhaifah bin Al-Yaman that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say when he bowed: “Subhana Rabbiyal-‘Azim (Glory is to my Lord, the Most Great)” three times, and when he prostrated he said: “Subhana Rabbiyal-A’la (Glory is to my Lord the Most High)” three times.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يكثر ان يقول في ركوعه وسجوده: سبحانك اللهم وبحمدك، اللهم اغفر لي" يتاول القرآن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي" يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی عملی تفسیر کرتے ہوئے اکثر اپنے رکوع میں  «سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفر لي» اے اللہ! تو پاک ہے، اور سب تعریف تیرے لیے ہے، اے اللہ! تو مجھے بخش دے پڑھتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 123 (794)، 139 (817)، المغازي 51 (4293)، تفسیر سورة النصر 1 (4968)، 2 (4968)، صحیح مسلم/الصلاة 42 (484)، سنن ابی داود/الصلاة 152 (877)، سنن النسائی/التطبیق10 (1048)، 64 (1123)، 65 (1124)، (تحفة الأشراف: 17635)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43، 49، 190) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قرآن شریف میں ہے «فسبح بحمد ربك واستغفره»، اس کا مطلب یہی ہے کہ نماز میں یوں کہو: «سبحانك اللهم وبحمدك اللهم اغفرلي»، اور جو لفظ نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہے اس کا اہتمام بہتر ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رکوع اور سجدے میں دعا کرنا درست ہے، اور نماز میں جہاں تک اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور دعا ہو سکے کرے، اور دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مانگے، اور جو دعائیں حدیث میں وارد ہیں ان کے سوا بھی جو دعا چاہے کرے کوئی ممانعت نہیں ہے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) often used to say when bowing and prostrating: ‘Subhanak Allahumma wa bi hamdika, Allahummaghfir li (Glory be to You, O Allah, and praise; O Allah forgive me),’ following the command given by the Qur’an.”[Surat An-Nasr (110)]
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 890
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن إسحاق بن يزيد الهذلي ، عن عون بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ركع احدكم فليقل في ركوعه: سبحان ربي العظيم ثلاثا، فإذا فعل ذلك فقد تم ركوعه، وإذا سجد احدكم فليقل في سجوده: سبحان ربي الاعلى ثلاثا، فإذا فعل ذلك فقد تم سجوده، وذلك ادناه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَزِيدَ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثَلَاثًا، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ، وَإِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثًا، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّ سُجُودُهُ، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے رکوع میں تین بار «سبحان ربي العظيم»  کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا رکوع مکمل ہو گیا، اور جب کوئی شخص سجدہ کرے تو اپنے سجدہ میں تین بار «سبحان ربي الأعلى»  کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کا سجدہ مکمل ہو گیا، اور یہ کم سے کم تعداد ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 154 (886)، سنن الترمذی/الصلاة 79 (261)، (تحفة الأشراف: 9530) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں اسحاق بن یزید الہذلی مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: امام ترمذی نے کہا:مستحب ہے کہ آدمی تین بار سے کم تسبیح نہ کرے، اور ابن المبارک نے کہا کہ امام کو پانچ بار کہنا مستحب ہے، تاکہ مقتدی تین بار کہہ سکیں، اور اس سے زیادہ جہاں تک چاہے کہہ سکتا ہے، بشرطیکہ اکیلا نماز پڑھتا ہو، کیونکہ جماعت میں ہلکی نماز پڑھنا سنت ہے، تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔

It was narrated that Ibn Mas’ud said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When anyone of you bows, let him say in his bowing: “Subhana Rabbiyal-‘Azim (Glory is to my Lord, the Most Great)” three times; if he does that his bowing will be complete. And when anyone of you prostrates, let him say in his prostration, ‘Subhana Rabbiyal-A’la (Glory if to my Lord, the Most High)” three times; if he does that, his prostration will be complete, and that is the minimum.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
21. بَابُ: الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ
21. باب: سجدے میں اعتدال اور میانہ روی۔
Chapter: Being balanced during prostration
حدیث نمبر: 891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا سجد احدكم فليعتدل، ولا يفترش ذراعيه افتراش الكلب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَعْتَدِلْ، وَلَا يَفْتَرِشْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کا کوئی شخص سجدہ کرے تو اعتدال سے کرے ۱؎، اور اپنے دونوں بازوؤں کو کتے کی طرح نہ بچھائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المواقیت 89 (275)، (تحفة الأشراف: 2311)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305، 315، 389) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سجدہ میں اعتدال یہ ہے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھے، اور دونوں کہنیاں زمین سے اٹھائے رکھے، اور پیٹ کو ران سے جدا رکھے، حافظ ابن حجر نے کہا: بازوؤں کو بچھانا مکروہ ہے کیونکہ خشوع اور آداب کے خلاف ہے، البتہ اگر کوئی دیر تک سجدے میں رہے تو وہ اپنے گھٹنے پر بازو ٹیک سکتا ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ صحابی نے نبی اکرم ﷺ سے سجدے کی مشقت کی شکایت کی، تو آپ ﷺ نے فرمایا: گھٹنوں سے مدد لو۔

It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “When anyone of you prostrates let him be balanced in prostration, and not spread his arms as a dog does.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.