سنن ابي داود
إسماعيل بن عياش العنسي (حدثنا / عن) ضمضم بن زرعة الحضرمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنِي ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: أَفْتَانِي جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ، عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّهُمُ اسْتَفْتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَمَّا الرَّجُلُ فَلْيَنْشُرْ رَأْسَهُ فَلْيَغْسِلْهُ حَتَّى يَبْلُغَ أُصُولَ الشَّعْرِ، وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَلَا عَلَيْهَا أَنْ لَا تَنْقُضَهُ لِتَغْرِفْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ بِكَفَّيْهَا".
شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے۔
صحيح
سنن ابي داود
3796
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ أَكْلِ لَحْمِ الضَّبِّ".
عبدالرحمٰن بن شبل اوسی انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
4071
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنِي أَبِي، قَال َ ابْنُ عَوْفٍ الطَّائِي ّ: وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ يَعْنِي ابْنَ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ الْأَبَحِّ السَّلِيحِيِّ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَتْ:" كُنْتُ يَوْمًا عِنْدَ زَيْنَبَ امْرَأَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَصْبُغُ ثِيَابًا لَهَا بِمَغْرَةٍ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَى الْمَغْرَةَ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ زَيْنَبُ عَلِمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَرِهَ مَا فَعَلَتْ فَأَخَذَتْ، فَغَسَلَتْ ثِيَابَهَا وَوَارَتْ كُلَّ حُمْرَةٍ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ فَاطَّلَعَ فَلَمَّا لَمْ يَرَ شَيْئًا دَخَلَ".
حریث بن ابح سلیحی کہتے ہیں کہ بنی اسد کی ایک عورت کہتی ہے: میں ایک دن ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تھی اور ہم آپ کے کپڑے گیروے میں رنگ رہے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، جب آپ کی نظر گیروے رنگ پر پڑی تو واپس لوٹ گئے، جب زینب رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا تو وہ سمجھ گئیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ناگوار لگا ہے، چنانچہ انہوں نے ان کپڑوں کو دھو دیا اور ساری سرخی چھپا دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور دیکھا جب کوئی چیز نظر نہیں آئی تو اندر تشریف لے گئے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4253
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ، وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ يَعْنِي الْأَشْعَرِيَّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ أَجَارَكُمْ مِنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ: أَنْ لَا يَدْعُوَ عَلَيْكُمْ نَبِيُّكُمْ فَتَهْلَكُوا جَمِيعًا، وَأَنْ لَا يَظْهَرَ أَهْلُ الْبَاطِلِ عَلَى أَهْلِ الْحَقِّ، وَأَنْ لَا تَجْتَمِعُوا عَلَى ضَلَالَةٍ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں تین آفتوں سے بچا لیا ہے: ایک یہ کہ تمہارا نبی تم پر ایسی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہو جاؤ، دوسری یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے، تیسری یہ کہ تم سب گمراہی پر متفق نہیں ہو گے۔
ضعيف لكن الجملة الثالثة صحيحة
سنن ابي داود
5083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَرَأَيْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ،عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا وَأَمْسَيْنَا وَاضْطَجَعْنَا فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقُولُوا: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ، وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوءًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ".
ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتائیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں: «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت رب كل شىء والملائكة يشهدون أنك لا إله إلا أنت فإنا نعوذ بك من شر أنفسنا ومن شر الشيطان الرجيم وشركه وأن نقترف سوءا على أنفسنا أو نجره إلى مسلم» اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کرنے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے۔
ضعيف
سنن ابي داود
5096
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَرَأَيْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَجَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلَجِ وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا وَبِسْمِ اللَّهِ خَرَجْنَا وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ عَلَى أَهْلِهِ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہونے لگے تو کہے «اللهم إني أسألك خير المولج وخير المخرج بسم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربنا توكلنا» اے اللہ! ہم تجھ سے اندر جانے اور گھر سے باہر آنے کی بہتری مانگتے ہیں، ہم اللہ کا نام لے کر اندر جاتے ہیں اور اللہ ہی کا نام لے کر باہر نکلتے ہیں اور اللہ ہی پر جو ہمارا رب ہے بھروسہ کرتے ہیں پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.