سنن ابي داود
أبو بكر بن عبد الرحمن المخزومي (حدثنا / عن) أبو هريرة الدوسي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
738
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ جَعَلَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ لِلسُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کرتے، اور جب رکوع کرتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سجدے میں جانے کے لیے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے تو بھی اسی طرح کرتے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3522
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ يَعْنِي الْخَبَائِرِيَّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو الْهُذَيْلِ الْحِمْصِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ قَضَاهُ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ، وَأَيُّمَا امْرِئٍ هَلَكَ وَعِنْدَهُ مَتَاعُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا، أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدِيثُ مَالِكٍ، أَصَحُّ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: اگر بائع نے اس کی قیمت میں سے کچھ پا لیا ہے تو باقی قرض کے سلسلہ میں وہ دیگر قرض خواہوں کی طرح ہو گا، اور جو شخص مر گیا اور اس کے پاس کسی شخص کی بعینہٖ کوئی چیز نکلی تو اس میں سے اس نے کچھ وصول کیا ہو یا نہ کیا ہو، ہر حال میں وہ دوسرے قرض خواہوں کے برابر ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کی روایت (بہ نسبت زبیدی کی روایت کے) زیادہ صحیح ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.