سنن ابي داود
الحكم بن عتيبة الكندي (حدثنا / عن) سعيد بن جبير الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1356
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَمْسَى، فَقَالَ:" أَصَلَّى الْغُلَامُ؟" قَالُوا: نَعَمْ،" فَاضْطَجَعَ حَتَّى إِذَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ قَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى سَبْعًا أَوْ خَمْسًا أَوْتَرَ بِهِنَّ لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔
صحيح
سنن ابي داود
1357
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ" فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَدَارَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى خَمْسًا، ثُمَّ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہ کے گھر رات گزاری تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی پھر (گھر) تشریف لائے تو چار رکعتیں پڑھیں، پھر سو گئے پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے مجھے گھما کر اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر پانچ رکعتیں پڑھیں اور سو گئے یہاں تک کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز سنائی دینے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دو رکعتیں پڑھیں پھر نکلے اور جا کر فجر پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
3241
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ، فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ، وَلَا تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ".
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں ایک محرم کو اس کی اونٹنی نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے غسل دو اور کفن پہناؤ (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپو اور اسے خوشبو سے دور رکھو کیونکہ وہ لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4273
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:" لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 70 فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 الْآيَةَ، قَالَ الرَّجُلُ: إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ لَا تَوْبَةَ لَهُ، فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ: إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو آپ نے کہا: جب سورۃ الفرقان کی آیت «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے: ہم نے بہت سی ایسی جانیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے «إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا فأولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات» سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (الفرقان: ۷۰) نازل فرمائی تو یہ ان لوگوں کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اور سورۃ نساء کی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» الآیۃ، ایسے وقت کے لیے ہے جب آدمی مسلمان ہو جائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کر دے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہو گی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہو گی۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو (یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہو گی)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.