سنن ابي داود
المنذر بن مالك العوفي (حدثنا / عن) أبو سعيد الخدري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
422
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ، فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا، فَقَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَأَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ، وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہر تشریف نہ لائے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی (اس کے بعد تشریف لائے) اور فرمایا: تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جا کر سو رہے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک کہ تم نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔
صحيح
سنن ابي داود
650
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ؟ قَالُوا: رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السلام أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا، أَوْ قَالَ: أَذًى، وَقَالَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ، فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے: «قذرا» کہا، یا: «أذى» کہا، اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے۔
صحيح
سنن ابي داود
818
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" أُمِرْنَا أَنْ نَقْرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَا تَيَسَّرَ".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں نماز میں سورۃ فاتحہ اور جو سورۃ آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1383
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ، وَالسَّابِعَةِ، وَالْخَامِسَةِ". قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: أَجَلْ، قُلْتُ: مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ؟ قَالَ: إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا التَّاسِعَةُ، وَإِذَا مَضَى ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ، وَإِذَا مَضَى خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَا أَدْرِي أَخَفِيَ عَلَيَّ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لَا.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اسے نویں، ساتویں اور پانچویں شب میں ڈھونڈو۔ ابونضرہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے ابوسعید! آپ ہم میں سے سب سے زیادہ اعداد و شمار جانتے ہیں، انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: جب (۲۱) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات نویں ہے، اور جب (۲۳) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات ساتویں ہے، اور جب (۲۵) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات پانچویں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم اس میں سے کچھ مجھ پر مخفی رہ گیا ہے یا نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1555
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا غَسَّانُ بْنُ عَوْفٍ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو أُمَامَةَ، فَقَالَ:" يَا أَبَا أُمَامَةَ، مَا لِي أَرَاكَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟" قَالَ: هُمُومٌ لَزِمَتْنِي وَدُيُونٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلَامًا إِذَا أَنْتَ قُلْتَهُ أَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمَّكَ، وَقَضَى عَنْكَ دَيْنَكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" قُلْ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ". قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمِّي، وَقَضَى عَنِّي دَيْنِي.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ابوامامہ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے، میں نے کہا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح و شام یہ کہا کرو: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، وأعوذ بك من العجز والكسل، وأعوذ بك من الجبن والبخل، وأعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال» اے اللہ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کروا دیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي يَوْمِ بَدْرٍ وَمَنْ يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ سورة الأنفال آية 16.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «ومن يولهم يومئذ دبره» ۱؎ بدر کے دن نازل ہوئی۔
صحيح
سنن ابي داود
3158
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُسْتَمِرُ بْنُ الرَّيَّانِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْيَبُ طِيبِكُمُ الْمِسْكُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے خوشبوؤوں میں مشک عمدہ خوشبو ہے (لہٰذا مردے کو یا کفن میں بھی اسے لگانا بہتر ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
4020
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ إِمَّا قَمِيصًا أَوْ عِمَامَةً ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ"، قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَبِسَ أَحَدُهُمْ ثَوْبًا جَدِيدًا، قِيلَ لَهُ: تُبْلَى وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَى.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو قمیص یا عمامہ (کہہ کر) اس کپڑے کا نام لیتے پھر فرماتے: «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك من خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له» اے اللہ! سب تعریفیں تیرے لیے ہیں تو نے ہی مجھے پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کی برائی اور جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ابونضرہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس سے کہا جاتا: تو اسے پرانا کرے اور اللہ تجھے اس کی جگہ دوسرا کپڑا عطا کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
4285
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ تَمَّامِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَقْنَى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے، وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے، ان کی حکومت سات سال تک رہے گی۔
حسن
سنن ابي داود
4667
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"تَمْرُقُ مَارِقَةٌ عِنْدَ فُرْقَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں اختلاف کے وقت ایک فرقہ نکلے گا جسے دونوں گروہوں میں سے جو حق سے قریب تر ہو گا قتل کرے گا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.