سنن ابي داود
بشر بن عمر الزهراني (حدثنا / عن) همام بن يحيى العوذي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3349
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، بِإِسْنَادِهِ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے برابر برابر بیچو، ڈلی ہو یا سکہ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں برابر برابر بیچو ڈلی ہو یا سکہ، اور گیہوں گیہوں کے بدلے برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جو جو کے بدلے میں برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، اسی طرح کھجور کھجور کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، نمک نمک کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود دیا، سود لیا، سونے کو چاندی سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ادھار درست نہیں، اور گیہوں کو جو سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ادھار بیچنا صحیح نہیں ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے قتادہ سے انہوں نے مسلم بن یسار سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.