سنن ابي داود
بقية بن الوليد الكلاعي (حدثنا / عن) بحير بن سعد السحولي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
175
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بُجَيْرٍ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّ وَفِي ظَهْرِ قَدَمِهِ لُمْعَةٌ قَدْرُ الدِّرْهَمِ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا، اس کے پاؤں کے اوپری حصہ میں ایک درہم کے برابر حصہ خشک رہ گیا تھا، وہاں پانی نہیں پہنچا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو، اور نماز دونوں کے لوٹانے کا حکم دیا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2483
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ، عَنْ ابْنِ حَوَالَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونُوا جُنُودًا مُجَنَّدَةً جُنْدٌ بِالشَّامِ وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، قَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ فَقَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ فَإِنَّهَا خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ يَجْتَبِي إِلَيْهَا خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ فَأَمَّا إِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ".
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ جاؤ گے، ایک ٹکڑی شام میں، ایک یمن میں اور ایک عراق میں۔ ابن حوالہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کس ٹکڑی میں رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر شام کو لازم کر لو، کیونکہ شام کا ملک اللہ کی بہترین سر زمین ہے، اللہ اس ملک میں اپنے نیک بندوں کو جمع کرے گا، اگر شام میں نہ رہنا چاہو تو اپنے یمن کو لازم پکڑنا اور اپنے تالابوں سے پانی پلانا، کیونکہ اللہ نے مجھ سے شام اور اس کے باشندوں کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2515
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنِ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد دو طرح کے ہیں: رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضا مندی چاہی، امام کی اطاعت کی، اچھے سے اچھا مال خرچ کیا، ساتھی کے ساتھ نرمی اور محبت کی، اور جھگڑے فساد سے دور رہا تو اس کا سونا اور اس کا جاگنا سب باعث اجر ہے، اور جس نے اپنی بڑائی کے اظہار، دکھاوے اور شہرت طلبی کے لیے جہاد کیا، امام کی نافرمانی کی، اور زمین میں فساد مچایا تو (اسے ثواب کیا ملنا) وہ تو برابر برابر بھی نہیں لوٹا ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
4131
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ" أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتَرَاهَا مُصِيبَةً؟ قَالَ لَهُ: وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، فَقَالَ: هَذَا مِنِّي، وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، فَقَالَ الْأَسَدِيُّ: جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَقَالَ الْمِقْدَامُ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، فَكَذِّبْنِي، قَالَ: أَفْعَلُ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، قَالَ خَالِدٌ: فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ: وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ".
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4296
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ وَيَخْرُجُ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عِيسَى.
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑی جنگ اور فتح قسطنطنیہ کے درمیان چھ سال کی مدت ہو گی اور ساتویں سال میں مسیح دجال کا ظہور ہو گا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عیسیٰ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4320
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنِّي قَدْ حَدَّثْتُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ لَا تَعْقِلُوا إِنَّ مَسِيحَ الدَّجَّالِ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَفْحَجُ جَعْدٌ أَعْوَرُ مَطْمُوسُ الْعَيْنِ لَيْسَ بِنَاتِئَةٍ وَلَا حَجْرَاءَ فَإِنْ أُلْبِسَ عَلَيْكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ وَلِي الْقَضَاءَ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دجال کے متعلق تمہیں اتنی باتیں بتا چکا ہوں کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ تم اسے یاد نہ رکھ سکو گے (تو یاد رکھو) مسیح دجال پستہ قد ہو گا، چلنے میں اس کے دونوں پاؤں کے بیچ فاصلہ رہے گا، اس کے بال گھونگھریالے ہوں گے، کانا ہو گا، آنکھ مٹی ہوئی ہو گی، نہ ابھری ہوئی اور نہ اندر گھسی ہوئی، پھر اس پر بھی اگر تمہیں اشتباہ ہو جائے تو یاد رکھو تمہارا رب کانا نہیں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5057
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ: الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ، وَقَالَ: إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے «المسبحات» ۱؎ پڑھتے تھے، اور فرماتے تھے: ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.