سنن ابي داود
جابر بن عبد الله الأنصاري (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ، انْطَلَقَ حَتَّى لا يَرَاهُ أَحَدٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ کرتے تو (اتنی دور) جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
13
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا، (لیکن) میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قضائے حاجت کی حالت میں) قبلہ رو دیکھا ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
38
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّه يَقُولُ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَمَسَّحَ بِعَظْمٍ أَوْ بَعْرٍ".
ابو الزبیر کا بیان ہے کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی یا مینگنی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
93
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَيَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے غسل فرماتے اور ایک مد سے وضو کرتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
186
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَيْهِ، فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ؟" وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب کی بستیوں میں سے ایک بستی کی طرف سے داخل ہوتے ہوئے بازار سے گزرے، اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے دائیں بائیں جانب ہو کر چل رہے تھے، آپ چھوٹے کان والی بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کان پکڑ کر اٹھایا، پھر فرمایا: تم میں سے کون شخص اس کو لینا چاہے گا؟، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
191
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْخَثْعَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:" قَرَّبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا وَلَحْمًا فَأَكَلَ ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ بِهِ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ طَعَامِهِ فَأَكَلَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گوشت پیش کیا، تو آپ نے کھایا، پھر وضو کے لیے پانی منگایا، اور اس سے وضو کیا، پھر ظہر کی نماز ادا کی، پھر اپنا بچا ہوا کھانا منگایا اور کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
192
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَهْلٍ أَبُو عِمْرَانَ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ آخِرَ الْأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَرْكُ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا اخْتِصَارٌ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری فعل یہی تھا کہ آپ آگ کی پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضو نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ پہلی حدیث کا اختصار ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
198
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ، فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَحَلَفَ أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا؟ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: كُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ، وَأَتَى الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَهُ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ، فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ حَتَّى رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ، فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ، وَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنَ الدَّمِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَى؟ قَالَ: كُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں نکلے، تو ایک مسلمان نے کسی مشرک کی عورت کو قتل کر دیا، اس مشرک نے قسم کھائی کہ جب تک میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی کا خون نہ بہا دوں باز نہیں آ سکتا، چنانچہ وہ (اسی تلاش میں) نکلا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم ڈھونڈتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے چلا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک منزل میں اترے، اور فرمایا: ہماری حفاظت کون کرے گا؟، تو ایک مہاجر اور ایک انصاری اس مہم کے لیے مستعد ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم دونوں گھاٹی کے سرے پر رہو، جب دونوں گھاٹی کے سرے کی طرف چلے (اور وہاں پہنچے تو انہوں نے طے کیا کہ باری باری پہرہ دیں گے) تو مہاجر (صحابی) لیٹ گئے، اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے (اور ساتھ ساتھ پہرہ بھی دیتے رہے، نماز پڑھتے میں اچانک)، وہ مشرک آیا، جب اس نے (دور سے) اس انصاری کے جسم کو دیکھا تو پہچان لیا کہ یہی قوم کا محافظ و نگہبان ہے، اس کافر نے آپ پر تیر چلایا، جو آپ کو لگا، تو آپ نے اسے نکالا (اور نماز میں مشغول رہے)، یہاں تک کہ اس نے آپ کو تین تیر مارے، پھر آپ نے رکوع اور سجدہ کیا، پھر اپنے مہاجر ساتھی کو جگایا، جب اسے معلوم ہوا کہ یہ لوگ ہوشیار اور چوکنا ہو گئے ہیں، تو بھاگ گیا، جب مہاجر نے انصاری کا خون دیکھا تو کہا: سبحان اللہ! آپ نے پہلے ہی تیر میں مجھے کیوں نہیں بیدار کیا؟ تو انصاری نے کہا: میں (نماز میں قرآن کی) ایک سورۃ پڑھ رہا تھا، مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں اسے بند کروں (ادھوری چھوڑوں) ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
336
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خُرَيْقٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجْنَا فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلًا مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّهُ فِي رَأْسِهِ ثُمَّ احْتَلَمَ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: هَلْ تَجِدُونَ لِي رُخْصَةً فِي التَّيَمُّمِ؟ فَقَالُوا: مَا نَجِدُ لَكَ رُخْصَةً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ، فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ. فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ، أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا، فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيَعْصِرَ أَوْ يَعْصِبَ شَكَّ مُوسَى عَلَى جُرْحِهِ خِرْقَةً ثُمَّ يَمْسَحَ عَلَيْهَا وَيَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نکلے، تو ہم میں سے ایک شخص کو ایک پتھر لگا، جس سے اس کا سر پھٹ گیا، پھر اسے احتلام ہو گیا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا: کیا تم لوگ میرے لیے تیمم کی رخصت پاتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم تمہارے لیے تیمم کی رخصت نہیں پاتے، اس لیے کہ تم پانی پر قادر ہو، چنانچہ اس نے غسل کیا تو وہ مر گیا، پھر جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ ان کو مارے، جب ان کو مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے کیوں نہیں پوچھ لیا؟ نہ جاننے کا علاج پوچھنا ہی ہے، اسے بس اتنا کافی تھا کہ تیمم کر لیتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا (یہ شک موسیٰ کو ہوا ہے)، پھر اس پر مسح کر لیتا اور اپنے باقی جسم کو دھو ڈالتا۔
حسن دون قوله إنما كان يكفيه
سنن ابي داود
397
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
محمد بن عمرو سے روایت ہے (اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے لڑکے ہیں) وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
529
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته» اے اللہ! اس کامل دعا اور ہمیشہ قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلہ ۲؎ عطا فرما اور آپ کو مقام محمود ۳؎ پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے تو قیامت کے دن اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔
صحيح
سنن ابي داود
599
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ تِلْكَ الصَّلَاةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور وہی نماز انہیں پڑھاتے ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
600
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" إِنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹ کر جاتے اور اپنی قوم کی امامت کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
602
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا بِالْمَدِينَةِ فَصَرَعَهُ عَلَى جِذْمِ نَخْلَةٍ فَانْفَكَّتْ قَدَمُهُ، فَأَتَيْنَاهُ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَاهُ فِي مَشْرُبَةٍ لِعَائِشَةَ يُسَبِّحُ جَالِسًا، قَالَ: فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَسَكَتَ عَنَّا، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى نَعُودُهُ، فَصَلَّى الْمَكْتُوبَةَ جَالِسًا، فَقُمْنَا خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، قَالَ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا، وَإِذَا صَلَّى الْإِمَامُ قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَلَا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس نے آپ کو ایک کھجور کے درخت کی جڑ پر گرا دیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی، ہم لوگ آپ کی عیادت کے لیے آئے، اس وقت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ملے، ہم لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں خاموش رہے (ہمیں بیٹھنے کے لیے نہیں کہا)۔ پھر ہم دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آئے تو آپ نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی، ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب امام کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اس طرح نہ کرو جس طرح فارس کے لوگ اپنے سرکردہ لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
633
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَوْمَلٍ الْعَامِرِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا قَالَ، وَالصَّوَابُ:أَبُو حَرْمَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَّنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي قَمِيصٍ".
عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ایک کرتے میں ہماری امامت کی، ان کے جسم پر کوئی چادر نہ تھی، تو جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کرتے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
790
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا، قَالَ مَرَّةً: ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ، فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ، وَقَالَ مَرَّةً: الْعِشَاءَ، فَصَلَّى مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَصَلَّى، فَقِيلَ: نَافَقْتَ يَا فُلَانُ، فَقَالَ: مَا نَافَقْتُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَإِنَّهُ جَاءَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَقَالَ: يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، اقْرَأْ بِكَذَا، اقْرَأْ بِكَذَا، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى". فَذَكَرْنَا لِعَمْرٍو، فَقَالَ: أُرَاهُ قَدْ ذَكَرَهُ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے - ایک روایت میں ہے: پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے: عشاء دیر سے پڑھائی، چنانچہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگ کہنے لگے: اے فلاں! تم نے منافقت کی ہے؟ اس نے کہا: میں نے منافقت نہیں کی ہے، پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے؟ فلاں اور فلاں سورۃ پڑھا کرو۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): تم «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» پڑھا کرو، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
793
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرٍ، ذَكَرَ قِصَّةَ مُعَاذٍ، قَالَ: وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْفَتَى:" كَيْفَ تَصْنَعُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا صَلَّيْتَ؟ قَالَ: أَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا دَنْدَنَتُكَ وَلَا دَنْدَنَةُ مُعَاذٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي وَمُعَاذٌ حَوْلَ هَاتَيْنِ، أَوْ نَحْوَ هَذَا".
جابر رضی اللہ عنہ معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: میرے بھتیجے! جب تم نماز پڑھتے ہو تو اس میں کیا پڑھتے ہو؟، اس نے کہا: میں (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن مجھے آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ سمجھ میں نہیں آتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور معاذ بھی انہی دونوں کے اردگرد ہوتے ہیں، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی۔
صحيح
سنن ابي داود
830
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَفِينَا الْأَعْرَابِيُّ وَالْأَعْجَمِيُّ، فَقَالَ:" اقْرَءُوا فَكُلٌّ حَسَنٌ، وَسَيَجِيءُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ كَمَا يُقَامُ الْقِدْحُ يَتَعَجَّلُونَهُ وَلَا يَتَأَجَّلُونَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم لوگ قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم میں بدوی بھی تھے اور عجمی بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو سب ٹھیک ہے عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو اسے (یعنی قرآن کے الفاظ و کلمات کو) اسی طرح درست کریں گے جیسے تیر درست کیا جاتا ہے (یعنی تجوید و قرآت میں مبالغہ کریں گے) اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کے بجائے جلدی جلدی پڑھیں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
833
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي التَّطَوُّعَ نَدْعُو قِيَامًا وَقُعُودًا، وَنُسَبِّحُ رُكُوعًا وَسُجُودًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم نفل نماز پڑھتے تو قیام و قعود کی حالت میں دعا کرتے اور رکوع و سجود کی حالت میں تسبیح پڑھتے تھے۔
ضعيف موقوف
سنن ابي داود
926
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلَقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ" يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَكَذَا، ثُمَّ كَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَكَذَا، وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بنی مصطلق کے پاس بھیجا، میں (وہاں سے) لوٹ کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ سے بات کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح سے اشارہ کیا، میں نے پھر آپ سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا یعنی خاموش رہنے کا حکم دیا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآت کرتے سن رہا تھا اور آپ اپنے سر سے اشارہ فرما رہے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: میں نے تم کو جس کام کے لیے بھیجا تھا اس سلسلے میں تم نے کیا کیا؟، میں نے تم سے بات اس لیے نہیں کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1048
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، أَنَّ الْجُلَاحَ مَوْلَى عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" يَوْمُ الْجُمُعَةِ ثِنْتَا عَشْرَةَ يُرِيدُ سَاعَةً لَا يُوجَدُ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا إِلَّا أَتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن بارہ ساعت (گھڑی) کا ہے، اس میں ایک ساعت (گھڑی) ایسی ہے کہ کوئی مسلمان اس ساعت کو پا کر اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے تو اللہ اسے ضرور دیتا ہے، لہٰذا تم اسے عصر کے بعد آخری ساعت (گھڑی) میں تلاش کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
1065
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَمُطِرْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُصَلِّ مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فِي رَحْلِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو چاہے وہ اپنے ڈیرے میں نماز پڑھ لے۔
صحيح
سنن ابي داود
1091
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا اسْتَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ:" اجْلِسُوا" فَسَمِعَ ذَلِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" تَعَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يُعْرَفُ مُرْسَلًا، إِنَّمَا رَوَاهُ النَّاسُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَخْلَدٌ هُوَ شَيْخٌ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب منبر پر اچھی طرح سے بیٹھ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: بیٹھ جاؤ، تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (جو اس وقت مسجد کے دروازے پر تھے) اسے سنا تو وہ مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گئے، تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: عبداللہ بن مسعود! تم آ جاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث مرسلاً معروف ہے کیونکہ اسے لوگوں نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور مخلد شیخ ہیں، (یعنی مراتب تعدیل کے پانچویں درجہ پر ہیں جن کی روایتیں حسن سے نیچے ہی ہوتی ہیں، الا یہ کہ ان کا کوئی متابع موافق ہو)
صحيح
سنن ابي داود
1115
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ" أَصَلَّيْتَ يَا فُلَانُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَارْكَعْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن (مسجد میں) آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: اے فلاں! کیا تم نے نماز پڑھ لی ہے؟، اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اٹھ کر نماز پڑھو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1117
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، أَنَّ سُلَيْكًا جَاءَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزْ فِيهِمَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ سلیک رضی اللہ عنہ آئے، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی اور اتنا اضافہ کیا کہ پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو ہلکی رکعتیں پڑھ لے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1169
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ"، قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1178
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: إِنَّمَا كُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، كَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنَ الَّتِي بَعْدَهَا إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ، قَالَ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَهُ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ فَقَضَى الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ". وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، یہ اسی دن کا واقعہ ہے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی، لوگ کہنے لگے کہ آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز (کسوف) پڑھائی، چار سجدوں میں چھ رکوع کیا ۱؎، اللہ اکبر کہا، پھر قرآت کی اور دیر تک قرآت کرتے رہے، پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پہلی قرآت کی بہ نسبت مختصر قرآت کی پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر تیسری قرآت کی جو دوسری قرآت کے بہ نسبت مختصر تھی اور اتنی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، اس کے بعد سجدے کے لیے جھکے اور دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہوئے اور سجدے سے پہلے تین رکوع کیے، ہر رکوع اپنے بعد والے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا، البتہ رکوع قیام کے برابر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہٹیں، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ چلے گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج (صاف ہو کر) نکل چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز میں مشغول ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ صاف ہو کر روشن ہو جائے، اور راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔
صحيح وساق بقية الحديث
سنن ابي داود
1179
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ فَكَانَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعُ سَجَدَاتٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سخت گرمی کے دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی، (اس میں) آپ نے لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ گرنے لگے پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا (رکوع) کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا (قیام) کیا، پھر دو سجدے کئے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو ویسے ہی کیا، اس طرح (دو رکعت میں) چار رکوع اور چار سجدے ہوئے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1215
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَابَتْ لَهُ الشَّمْسُ بِمَكَّةَ" فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا بِسَرِفٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے کہ سورج ڈوب گیا تو آپ نے مقام سرف میں دونوں (مغرب اور عشاء) ایک ساتھ ادا کی۔
ضعيف
سنن ابي داود
1227
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَ: فَجِئْتُ وَهُوَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالسُّجُودُ أَخْفَضُ مِنَ الرُّكُوعِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا، میں (واپس) آیا تو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر مشرق کی جانب رخ کر کے نماز پڑھ رہے ہیں (آپ کا) سجدہ رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک کر ہوتا تھا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1235
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ عِشْرِينَ يَوْمًا يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: غَيْرُ مَعْمَرٍ لَا يُسْنِدُهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1299
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ رُوَيْمٍ، حَدَّثَنِي الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِجَعْفَرٍ: بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُمْ، قَالَ فِي السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى كَمَا قَالَ فِي حَدِيثِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ.
عروہ بن رویم کہتے ہیں کہ مجھ سے انصاری نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر سے یہی حدیث بیان فرمائی، پھر انہوں نے انہی لوگوں کی طرح ذکر کیا، البتہ اس میں ہے: پہلی رکعت کے دوسرے سجدہ میں بھی یہی کہا جیسے مہدی بن میمون کی حدیث میں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1533
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلِّ عَلَيَّ وَعَلَى زَوْجِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے اور میرے شوہر کے لیے رحمت کی دعا فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلى الله عليك وعلى زوجك» اللہ تجھ پر اور تیرے شوہر پر رحمت نازل فرمائے۔
صحيح
سنن ابي داود
1597
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِيمَا سَقَتِ الْأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے دریا یا چشمے کے پانی نے سینچا ہو، اس میں دسواں حصہ ہے اور جسے رہٹ کے پانی سے سینچا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1662
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ مِنْ كُلِّ جَادِّ عَشْرَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ بِقِنْوٍ يُعَلَّقُ فِي الْمَسْجِدِ لِلْمَسَاكِينِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو دس وسق کھجور توڑے تو ایک خوشہ مسکینوں کے واسطے مسجد میں لٹکا دے۔
صحيح
سنن ابي داود
1671
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقِلَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ التَّمِيمِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلَّا الْجَنَّةُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نام پر سوائے جنت کے کوئی چیز نہ مانگی جائے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1673
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ بِمِثْلِ بَيْضَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَبْتُ هَذِهِ مِنْ مَعْدِنٍ فَخُذْهَا فَهِيَ صَدَقَةٌ مَا أَمْلِكُ غَيْرَهَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ قِبَلِ رُكْنِهِ الْأَيْمَنِ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ قِبَلِ رُكْنِهِ الْأَيْسَرِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَذَفَهُ بِهَا فَلَوْ أَصَابَتْهُ لَأَوْجَعَتْهُ أَوْ لَعَقَرَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي أَحَدُكُمْ بِمَا يَمْلِكُ فَيَقُولُ هَذِهِ صَدَقَةٌ، ثُمَّ يَقْعُدُ يَسْتَكِفُّ النَّاسَ، خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى".
جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک شخص انڈہ کے برابر سونا لے کر آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے یہ ایک کان میں سے ملا ہے، آپ اسے لے لیجئے، یہ صدقہ ہے اور اس کے علاوہ میں کسی اور چیز کا مالک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی دائیں جانب سے آیا اور ایسا ہی کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی بائیں جانب سے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے منہ پھیر لیا، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے آیا آپ نے اسے لے کر پھینک دیا، اگر وہ اسے لگ جاتا تو اس کو چوٹ پہنچاتا یا زخمی کر دیتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں ایک اپنا سارا مال لے کر چلا آتا ہے اور کہتا ہے: یہ صدقہ ہے، پھر بیٹھ کر لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے، بہترین صدقہ وہ ہے جس کا مالک صدقہ دے کر مالدار رہے۔
ضعيف إنما يصح منه جملة خير الصدقة
سنن ابي داود
1717
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَصَا وَالسَّوْطِ وَالْحَبْلِ وَأَشْبَاهِهِ يَلْتَقِطُهُ الرَّجُلُ يَنْتَفِعُ بِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ أَبِي سَلَمَةَ، بِإِسْنَادِهِ، وَرَوَاهُ شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانُوا لَمْ يَذْكُرُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لکڑی، کوڑے، رسی اور ان جیسی چیزوں کے بارے میں رخصت دی کہ اگر آدمی انہیں پڑا پائے تو اسے کام میں لائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے نعمان بن عبدالسلام نے مغیرہ ابوسلمہ سے اسی طریق سے روایت کیا ہے اور اسے شبابہ نے مغیرہ بن مسلم سے انہوں نے ابو الزبیر سے ابوالزبیر نے جابر سے روایت کیا ہے، راوی کہتے ہیں: لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے یعنی اسے جابر رضی اللہ عنہ پر موقوف کہا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1761
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا".
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے ہدی پر سوار ہونے کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے، جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ تو اس پر سوار ہو جاؤ بھلائی کے ساتھ یہاں تک کہ تمہیں کوئی دوسری سواری مل جائے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1785
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ"، قَالَ: فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟ فَقَالَ:" الْحِلُّ كُلُّهُ"، فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلُلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ"، فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حِينَ حَجَجْتُ، قَالَ:" فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھ کر آئے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا عمرے کا احرام باندھ کر آئیں، جب وہ مقام سرف میں پہنچیں تو انہیں حیض آ گیا یہاں تک کہ جب ہم لوگ مکہ پہنچے تو ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جن کے پاس ہدی نہ ہو وہ احرام کھول دیں، ہم نے کہا: کیا کیا چیزیں حلال ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز حلال ہے، چنانچہ ہم نے عورتوں سے صحبت کی، خوشبو لگائی، اپنے کپڑے پہنے حالانکہ عرفہ میں صرف چار راتیں باقی تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو احرام باندھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے پایا، پوچھا: کیا بات ہے؟، وہ بولیں: مجھے حیض آ گیا لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن میں نے نہیں کھولا اور نہ میں بیت اللہ کا طواف ہی کر سکی ہوں، اب لوگ حج کے لیے جا رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (حیض) ایسی چیز ہے جسے اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے لہٰذا تم غسل کر لو پھر حج کا احرام باندھ لو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اور سارے ارکان ادا کئے جب حیض سے پاک ہو گئیں تو بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں، وہ بولیں: اللہ کے رسول! میرے دل میں خیال آتا ہے کہ میں بیت اللہ کا طواف (قدوم) نہیں کر سکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحمٰن! انہیں لے جاؤ، اور تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ، یہ واقعہ حصبہ ۱؎ کی رات کا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1786
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ بِبَعْضِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: عِنْدَ قَوْلِهِ:" وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ ثُمَّ حُجِّي وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ وَلَا تُصَلِّي".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے آگے اسی قصہ کا کچھ حصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ اپنے قول «وأهلي بالحج» یعنی حج کا احرام باندھ لو کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر حج کرو اور وہ تمام کام کرو جو ایک حاجی کرتا ہے البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرنا اور نماز نہ پڑھنا۔
صحيح
سنن ابي داود
1787
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَا يُخَالِطُهُ شَيْءٌ، فَقَدِمْنَا مَكَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَطُفْنَا وَسَعَيْنَا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُحِلَّ، وَقَالَ: لَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ"، ثُمَّ قَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مُتْعَتَنَا هَذِهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ هِيَ لِلْأَبَدِ"، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا فَلَمْ أَحْفَظْهُ حَتَّى لَقِيتُ ابْنَ جُرَيْجٍ فَأَثْبَتَهُ لِي.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھا اس میں کسی اور چیز کو شامل نہیں کیا، پھر ہم ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد مکہ آئے تو ہم نے طواف کیا، سعی کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے کا حکم دے دیا اور فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا، پھر سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بولے: اللہ کے رسول! یہ ہمارا متعہ (حج کا متعہ) اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے ۱؎۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے عطا بن ابی رباح کو اسے بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں کر سکا یہاں تک کہ میں ابن جریج سے ملا تو انہوں نے مجھے اسے یاد کرا دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1788
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَمَّا طَافُوا بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيَ"، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ قَدِمُوا فَطَافُوا بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد (مکہ) آئے، جب انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب اسے عمرہ بنا لو سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، پھر جب یوم الترویہ (آٹھواں ذی الحجہ) ہوا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا، جب یوم النحر (دسواں ذی الحجہ) ہوا تو وہ لوگ (مکہ) آئے اور انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1789
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ، عَنْ عَطَاءٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ طَلْحَةَ، وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيُحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: أَنَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذُكُورُنَا تَقْطُرُ؟ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا ان میں سے اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے پاس ہدی کے جانور نہیں تھے اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے ساتھ ہدی لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا: میں نے اسی کا احرام باندھا ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ حج کو عمرہ میں بدل لیں یعنی وہ طواف کر لیں پھر بال کتروا لیں اور پھر احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکا رہے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: اگر مجھے پہلے سے یہ معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا ہے تو میں ہدی نہ لاتا، اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔
صحيح
سنن ابي داود
1813
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ التَّلْبِيَةَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وَالنَّاسُ يَزِيدُونَ ذَا الْمَعَارِجِ وَنَحْوَهُ مِنَ الْكَلَامِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ فَلَا يَقُولُ لَهُمْ شَيْئًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا، پھر انہوں نے تلبیہ کا اسی طرح ذکر کیا جیسے ابن عمر کی حدیث میں ہے اور کہا: لوگ (اپنی طرف سے اللہ کی تعریف میں) «ذا المعارج» اور اس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنتے تھے لیکن آپ ان سے کچھ نہیں فرماتے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1851
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الْإِسْكَنْدَرَانِيَّ الْقَارِيَّ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صَيْدُ الْبَرِّ لَكُمْ حَلَالٌ مَا لَمْ تَصِيدُوهُ أَوْ يُصَدْ لَكُمْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا تَنَازَعَ الْخَبَرَانِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْظَرُ بِمَا أَخَذَ بِهِ أَصْحَابُهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: خشکی کا شکار تمہارے لیے اس وقت حلال ہے جب تم خود اس کا شکار نہ کرو اور نہ تمہارے لیے اس کا شکار کیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب دو روایتیں متعارض ہوں تو دیکھا جائے گا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل کس کے موافق ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1870
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ، وَقَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ يَفْعَلُهُ".
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
1880
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیٹھ ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلندی پر ہوں، اور لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اور آپ سے پوچھ سکیں، کیونکہ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1895
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" لَمْ يَطُفْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا طَوَافَهُ الْأَوَّلَ".
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے (جنہوں نے قران کیا تھا) صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک ہی سعی کی اپنے پہلے طواف کے وقت۔
صحيح
سنن ابي داود
1907
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ نَحَرْتُ هَا هُنَا وَ مِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ" وَوَقَفَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ:" قَدْ وَقَفْتُ هَا هُنَا وَ عَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ" وَوَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقَالَ:" قَدْ وَقَفْتُ هَا هُنَا وَ مُزْدَلِفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تو یہاں (منیٰ میں) نحر کیا ہے اور منیٰ پورا کا پورا نحر کرنے کی جگہ ہے، اور عرفات میں وقوف کیا تو فرمایا: میں نے یہاں وقوف کیا ہے لیکن پورا میدان عرفات وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے، اور مزدلفہ میں وقوف تو فرمایا: میں یہاں ٹھہرا ہوں لیکن پورا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1909
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ عِنْدَ قَوْلِهِ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، قَالَ:" فَقَرَأَ فِيهِمَا بِالتَّوْحِيدِ و قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ"، وَقَالَ فِيهِ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْكُوفَةِ: قَالَ أَبِي: هَذَا الْحَرْفُ لَمْ يَذْكُرْهُ جَابِرٌ، فَذَهَبْتُ مُحَرِّشًا، وَذَكَرَ قِصَّةَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں یعقوب نے «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھنے کے بعد یہ ادراج کیا ہے کہ آپ نے ان دونوں رکعتوں میں توحید (یعنی «قل هو الله أحد») اور «قل يا أيها الكافرون» پڑھیں، اور اس میں یہ ادراج بھی کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں کہا یعقوب کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ذکر نہیں کیا: (میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے خلاف غصہ دلانے چلا)، اور یعقوب نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ذکر کیا، میرے والد جعفر کا کہنا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اس حرف یعنی «فذهبت محرشا» کا ذکر نہیں کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1936
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَقَفْتُ هَا هُنَا بِعَرَفَةَ وَ عَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَوَقَفْتُ هَا هُنَا بِجَمْعٍ وَ جَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَنَحَرْتُ هَا هُنَا وَ مِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، فَانْحَرُوا فِي رِحَالِكُمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عرفات میں اس جگہ ٹھہرا ہوں لیکن عرفات پورا جائے وقوف ہے، میں مزدلفہ میں یہاں ٹھہرا ہوں لیکن مزدلفہ پورا جائے وقوف ہے، میں نے یہاں پر نحر کیا اور منیٰ پورا جائے نحر ہے لہٰذا تم اپنے ٹھکانوں میں نحر کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
1937
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ طَرِيقٌ وَمَنْحَرٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات جائے وقوف ہے پورا منیٰ جائے نحر ہے اور پورا مزدلفہ جائے وقوف ہے مکہ کے تمام راستے چلنے کی جگہیں ہیں اور ہر جگہ نحر درست ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1944
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1970
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ، يَقُولُ:" لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی سواری پر یوم النحر کو رمی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تم لوگ اپنے حج کے ارکان سیکھ لو کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے اس حج کے بعد کوئی حج کر سکوں گا یا نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1971
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، فَأَمَّا بَعْدَ ذَلِكَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر یوم النحر کو چاشت کے وقت رمی کرتے دیکھا پھر اس کے بعد جو رمی کی (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہ کو) تو وہ زوال کے بعد کی۔
صحيح
سنن ابي داود
2039
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ الْحَارِثِ الْجُهَنِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُخْبَطُ وَلَا يُعْضَدُ حِمَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ يُهَشُّ هَشًّا رَفِيقًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم سے نہ درخت کاٹے جائیں اور نہ پتے توڑے جائیں البتہ نرمی سے جھاڑ لیے جائیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2048
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَزَوَّجْتَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا"، فَقُلْتُ:" ثَيِّبًا"، قَالَ:" أَفَلَا بِكْرٌ تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ؟".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔
صحيح
سنن ابي داود
2082
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ"، قَالَ: فَخَطَبْتُ جَارِيَةً، فَكُنْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَى نِكَاحِهَا وَتَزَوُّجِهَا فَتَزَوَّجْتُهَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے ۱؎۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ بات دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا، میں نے اس سے شادی کر لی۔
حسن
سنن ابي داود
2151
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ لَهُمْ:" إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو (اپنی بیوی) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا: عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2163
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہو گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» (سورۃ البقرہ: ۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2173
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ:" اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ، قَالَ:" قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ: میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو عزل کر لو، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا، ایک مدت کے بعد وہ شخص آ کر کہنے لگا، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: میں نے تو کہا ہی تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2297
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي ثَلَاثًا فَخَرَجَتْ تَجُدُّ نَخْلًا لَهَا، فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَنَهَاهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:" اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ لَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي مِنْهُ أَوْ تَفْعَلِي خَيْرًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2311
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" جَاءَتْ مُسَيْكَةُ مِسْكِينَةٌ لِبَعْضِ الأَنْصَارِ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَيِّدِي يُكْرِهُنِي عَلَى الْبِغَاءِ، فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ: وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ سورة النور آية 33".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ایک انصاری شخص کی مسکینہ لونڈی آ کر کہنے لگی کہ میرا مالک مجھے بدکاری کے لیے مجبور کرتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی «ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء» (سورۃ النور: ۳۳) تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2407
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُظَلَّلُ عَلَيْهِ وَالزِّحَامُ عَلَيْهِ. فَقَالَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
2534
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِنَّ مِنْ إِخْوَانِكُمْ قَوْمًا لَيْسَ لَهُمْ مَالٌ وَلَا عَشِيرَةٌ، فَلْيَضُمَّ أَحَدُكُمْ إِلَيْهِ الرَّجُلَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ فَمَا لِأَحَدِنَا مِنْ ظَهْرٍ يَحْمِلُهُ إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ يَعْنِي أَحَدِهِمْ، قَالَ: فَضَمَمْتُ إِلَيَّ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَالَ: مَا لِي إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ أَحَدِهِمْ مِنْ جَمَلِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ باری باری سوار ہوں، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2564
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِحِمَارٍ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ:" أَمَا بَلَغَكُمْ أَنِّي قَدْ لَعَنْتُ مَنْ وَسَمَ الْبَهِيمَةَ فِي وَجْهِهَا أَوْ ضَرَبَهَا فِي وَجْهِهَا"، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔
صحيح
سنن ابي داود
2570
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا قَالَ، بَعْدَ قَوْلِهِ:" حَقَّهَا وَلَا تَعْدُوا الْمَنَازِلَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کی ہے، مگر اس میں آپ کے قول «فأعطوا الإبل حقها» کے بعد اتنا اضافہ ہے کہ منزلوں کے آگے نہ بڑھو (تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو)۔
صحيح
سنن ابي داود
2586
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: أَمَرَ رَجُلًا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ" أَنْ لَا يَمُرَّ بِهَا إِلَّا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا جو مسجد میں تیر بانٹ رہا تھا کہ جب وہ ان تیروں کو لے کر نکلے تو ان کی پیکان پکڑے ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2588
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُتَعَاطَى السَّيْفُ مَسْلُولًا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگی تلوار (کسی کو) تھمانے سے منع فرمایا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2592
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَرْوَزِيُّ وَهُوَ ابْنُ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ لِوَاؤُهُ يَوْمَ دَخَلَ مَكَّةَ أَبْيَضَ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن مکہ میں داخل ہوئے آپ کا پرچم سفید تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
2604
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُرْسِلُوا فَوَاشِيَكُمْ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَعِيثُ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْفَوَاشِي مَا يَفْشُو مِنْ كُلِّ شَيْءٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج ڈوب جائے تو اپنے جانوروں کو نہ چھوڑو یہاں تک کہ رات کی ابتدائی سیاہی چلی جائے، کیونکہ شیاطین سورج ڈوبنے کے بعد فساد مچاتے ہیں یہاں تک کہ رات کی ابتدائی سیاہی چلی جائے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «فواشی» ہر شیٔ کا وہ حصہ ہے جو پھیل جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
2636
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خُدَعَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2639
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ، فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ وَيَدْعُو لَهُمْ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ساقہ (لشکر کے پچھلے دستہ) کے ساتھ رہا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوروں کو ساتھ لیتے، انہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
2731
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمِيحُ أَصْحَابِي الْمَاءَ يَوْمَ بَدْرٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بدر کے دن (پانی کم ہونے کی وجہ سے) صحابہ کے لیے چلو سے پانی کا ڈول بھر رہا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
2768
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ: نَعَمْ قُلْ، فَأَتَاهُ فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا الصَّدَقَةَ وَقَدْ عَنَّانَا قَالَ: وَأَيْضًا لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ: اتَّبَعْنَاهُ فَنَحْنُ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ قَالَ كَعْبٌ: أَيَّ شَيْءٍ تَرْهَنُونِي؟ قَالَ: وَمَا تُرِيدُ مِنَّا؟ قَالَ: نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ! نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا فَيَكُونُ ذَلِكَ عَارًا عَلَيْنَا قَالَ: فَتَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ، قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنْتَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ قَالُوا: نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يُرِيدُ السِّلَاحَ قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا أَتَاهُ نَادَاهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُتَطَيِّبٌ يَنْضَحُ رَأْسُهُ، فَلَمَّا أَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ وَقَدْ كَانَ جَاءَ مَعَهُ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ فَذَكَرُوا لَهُ، قَالَ: عِنْدِي فُلَانَةُ وَهِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ النَّاسِ قَالَ: تَأْذَنُ لِي فَأَشُمَّ قَالَ: نَعَمْ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَشَمَّهُ قَالَ: أَعُودُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ قَالَ: دُونَكُمْ فَضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف ۱؎ کے قتل کا بیڑا اٹھائے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے، یہ سن کر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کو قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں کچھ کہہ سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کہہ سکتے ہو، پھر انہوں نے کعب کے پاس آ کر کہا: اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم سے صدقے مانگ مانگ کر ہماری ناک میں دم کر رکھا ہے، کعب نے کہا: ابھی کیا ہے؟ تم اور اکتا جاؤ گے، اس پر انہوں نے کہا: ہم اس کی پیروی کر چکے ہیں اب یہ بھی اچھا نہیں لگتا کہ اس کا ساتھ چھوڑ دیں جب تک کہ اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے؟ ہم تم سے یہ چاہتے ہیں کہ ایک وسق یا دو وسق اناج ہمیں بطور قرض دے دو، کعب نے کہا: تم اس کے عوض رہن میں میرے پاس کیا رکھو گے؟ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا: اپنی عورتوں کو رہن رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! تم عربوں میں خوبصورت ترین آدمی ہو، اگر ہم اپنی عورتوں کو تمہارے پاس گروی رکھ دیں تو یہ ہمارے لیے عار کا سبب ہو گا، اس نے کہا: اپنی اولاد کو رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! جب ہمارا بیٹا بڑا ہو گا تو لوگ اس کو طعنہ دیں گے کہ تو ایک وسق یا دو وسق کے بدلے گروی رکھ دیا گیا تھا، البتہ ہم اپنا ہتھیار تمہارے پاس گروی رکھ دیں گے، کعب نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر جب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کعب کے پاس گئے اور اس کو آواز دی تو وہ خوشبو لگائے ہوئے نکلا، اس کا سر مہک رہا تھا، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ان کے ساتھ تین چار آدمی جو اور تھے سبھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر شروع کر دیا، کعب کہنے لگا کہ میرے پاس فلاں عورت ہے جو سب سے زیادہ معطر رہتی ہے، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں (تمہارے بال) سونگھوں؟ اس نے کہا: ہاں، تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اس کے سر میں ڈال کر سونگھا، پھر دوبارہ اجازت چاہی اس نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا، پھر جب اسے مضبوطی سے پکڑ لیا تو (اپنے ساتھیوں سے) کہا: پکڑو اسے، پھر ان لوگوں نے اس پر وار کیا یہاں تک کہ اسے مار ڈالا۔
صحيح
سنن ابي داود
2777
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَحْسَنَ مَا دَخَلَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَوَّلَ اللَّيْلِ".
جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: سفر سے گھر واپس آنے کا اچھا وقت یہ ہے کہ آدمی شام میں آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
2778
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ قَالَ:" أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الزُّهْرِيُّ: الطُّرُوقُ بَعْدَ الْعِشَاءِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ لَا بَأْسَ بِهِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، جب ہم بستی میں جانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو ہم رات میں جائیں گے، تاکہ پراگندہ بال والی کنگھی کر لے، اور جس عورت کا شوہر غائب تھا وہ زیر ناف کے بالوں کو صاف کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری نے کہا: ممانعت عشاء کے بعد آنے میں ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: مغرب کے بعد کوئی حرج نہیں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2795
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ، فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ:" إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ"، ثُمَّ ذَبَحَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی: «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلك أمرت وأنا من المسلمين، اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر» میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں ابراہیم کے دین پر ہوں، کامل موحد ہوں، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، اے اللہ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر، (بسم اللہ واللہ اکبر) اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ بہت بڑا ہے پھر ذبح کیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2797
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ ۱؎ ہی ذبح کرو، مسنہ نہ پاؤ تو بھیڑ کا جذعہ ذبح کرو۔
ضعيف
سنن ابي داود
2807
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنَّا نَتَمَتَّعُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے، ہم سب اس میں شریک ہو جاتے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2808
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گائے سات کی طرف سے کفایت کرتی ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے۔
صحيح
سنن ابي داود
2809
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَّةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی۔
صحيح
سنن ابي داود
2810
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» اللہ کے نام سے، اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
2828
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحُ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیٹ کے بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے (یعنی ماں کا ذبح کرنا پیٹ کے بچے کے ذبح کو کافی ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
2846
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ يَعْنِي بِالْكَلْبِ فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْ قَتْلِهَا، وَقَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا یہاں تک کہ کوئی عورت دیہات سے اپنے ساتھ کتا لے کر آتی تو ہم اسے بھی مار ڈالتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے سے منع فرما دیا اور فرمایا کہ صرف کالے کتوں کو مارو۔
صحيح
سنن ابي داود
2884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ شُعَيْبَ بْنَ إِسْحَاق حَدَّثَهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ:أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا لِرَجُلٍ مِنْ يَهُودَ فَاسْتَنْظَرَهُ جَابِرٌ، فَأَبَى فَكَلَّمَ جَابِرٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لَهُ إِلَيْهِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ لِيَأْخُذَ ثَمَرَ نَخْلِهِ بِالَّذِي لَهُ عَلَيْهِ فَأَبَى عَلَيْهِ، وَكَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْظِرَهُ فَأَبَى، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور اپنے ذمہ ایک یہودی کا تیس وسق کھجور کا قرضہ چھوڑ گئے، جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی تو اس نے (مہلت دینے سے) انکار کر دیا، تو آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی کہ آپ چل کر اس سے سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور یہودی سے بات کی کہ وہ (اپنے قرض کے بدلے میں) ان کے کھجور کے باغ میں جتنے پھل ہیں لے لے لیکن اس نے انکار کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اچھا جابر کو مہلت دے دو، اس نے اس سے بھی انکار کیا، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2886
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ؟ قَالَ:" فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کر سکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے، اس وقت میراث کی آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے (سورۃ النساء: ۱۷۶)، اتری ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2887
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: اشْتَكَيْتُ وَعِنْدِي سَبْعُ أَخَوَاتٍ فَدَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَخَ فِي وَجْهِي فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُوصِي لِأَخَوَاتِي بِالثُّلُثِ، قَالَ: أَحْسِنْ، قُلْتُ الشَّطْرَ، قَالَ: أَحْسِنْ، ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَنِي فَقَالَ: يَا جَابِرُ لَا أُرَاكَ مَيِّتًا مِنْ وَجَعِكَ هَذَا، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ فَبَيَّنَ الَّذِي لِأَخَوَاتِكَ فَجَعَلَ لَهُنَّ الثُّلُثَيْنِ، قَالَ: فَكَانَ جَابِرٌ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِيَّ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بیمار ہوا اور میرے پاس سات بہنیں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرے چہرے پر پھونک ماری تو مجھے ہوش آ گیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے ثلث مال کی وصیت نہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نیکی کرو، میں نے کہا آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی کرو، پھر آپ مجھے چھوڑ کر چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر! میرا خیال ہے تم اس بیماری سے نہیں مرو گے، اور اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام اتارا ہے اور تمہاری بہنوں کا حصہ بیان کر دیا ہے، ان کے لیے دو ثلث مقرر فرمایا ہے۔ جابر کہا کرتے تھے کہ یہ آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» میرے ہی متعلق نازل ہوئی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2891
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جِئْنَا امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْأَسْوَاقِ فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدِ اسْتَفَاءَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا كُلَّهُ فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا إِلَّا أَخَذَهُ، فَمَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ لَا تُنْكَحَانِ أَبَدًا إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ قَالَ: وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ سورة النساء آية 11 الْآيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُوا لِي الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا، فَقَالَ: لِعَمِّهِمَا أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَلَكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو اسواف (مدینہ کے حرم) میں ایک انصاری عورت کے پاس پہنچے، وہ عورت اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی، اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! یہ دونوں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیٹیاں ہیں، جو جنگ احد میں آپ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں، ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور میراث لے لیا، ان کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑا، اب آپ کیا فرماتے ہیں؟ اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! ان کا نکاح نہیں ہو سکتا جب تک کہ ان کے پاس مال نہ ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کا فیصلہ فرمائے گا، پھر سورۃ نساء کی یہ آیتیں «يوصيكم الله في أولادكم» نازل ہوئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عورت کو اور اس کے دیور کو بلاؤ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں لڑکیوں کے چچا سے کہا: دو تہائی مال انہیں دے دو، اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دو، اور جو انہیں دینے کے بعد بچا رہے وہ تمہارا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں بشر نے غلطی کی ہے، یہ دونوں بیٹیاں سعد بن ربیع کی تھیں، ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ تو جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔
حسن لكن ذكر ثابت بن قيس فيه خطأ والمحفوظ أنه سعد بن الربيع
سنن ابي داود
2892
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ وَغَيْرُهُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَتَيْنِ وَسَاقَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا هُوَ أَصَحُّ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سعد بن ربیع کی عورت نے کہا: اللہ کے رسول! سعد مر گئے اور دو بیٹیاں چھوڑ گئے ہیں، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔
حسن
سنن ابي داود
2954
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں مسلمانوں سے ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں (بس) جو مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ مال اس کے گھر والوں کا حق ہے اور جو قرض چھوڑ جائے یا عیال، تو وہ (قرض کی ادائیگی اور عیال کی پرورش) میرے ذمہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2956
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَأَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ دَيْنًا فَإِلَيَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں ہر مسلمان سے اس کی جان سے بھی زیادہ قریب ہوں، تو جو مر جائے اور قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے، اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ مال اس کے وارثوں کا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3023
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا هَلْ غَنِمُوا يَوْمَ الْفَتْحِ شَيْئًا؟ قَالَ: لَا.
وہب (وہب بن منبہ) کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا مسلمانوں کو فتح مکہ کے دن کچھ مال غنیمت ملا تھا؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3025
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ شَأْنِ ثَقِيفٍ إِذْ بَايَعَتْ، قَالَ: اشْتَرَطَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهَا وَلَا جِهَادَ، وَأَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ:" سَيَتَصَدَّقُونَ وَيُجَاهِدُونَ إِذَا أَسْلَمُوا".
وہب کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے بنو ثقیف کی بیعت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ثقیف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرط رکھی کہ نہ وہ زکاۃ دیں گے اور نہ وہ جہاد میں حصہ لیں گے۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب وہ مسلمان ہو جائیں گے تو وہ زکاۃ بھی دیں گے اور جہاد بھی کریں گے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3096
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ، وَلَا بِرْذَوْنٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بغیر کسی خچر اور گھوڑے پر سوار ہوئے میری عیادت کو تشریف لاتے تھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3113
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثٍ: قَالَ:" لَا يَمُوتُ أَحَدُكُمْ، إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3148
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَطَبَ يَوْمًا، فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ، فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، وَقُبِرَ لَيْلًا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ. حتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ، إِلَّا أَنْ يَضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہو گیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر نماز جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفناؤ، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔
صحيح
سنن ابي داود
3150
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ يَعْنِي ابْنَ مُنَبِّهٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا تُوُفِّيَ أَحَدُكُمْ، فَوَجَدَ شَيْئًا، فَلْيُكَفَّنْ فِي ثَوْبٍ حِبَرَةٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کسی شخص کا انتقال ہو جائے اور ورثاء صاحب حیثیت (مالدار) ہوں تو وہ اسے یمنی کپڑے (یعنی اچھے کپڑے میں) دفنائیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ:" نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ"، فَإِذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
3165
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا حَمَلْنَا الْقَتْلَى يَوْمَ أُحُدٍ لِنَدْفِنَهُمْ، فَجَاءَ مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَضَاجِعِهِمْ، فَرَدَدْنَاهُمْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لیے اٹھایا ہی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آ کر اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گاہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لوٹا دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3174
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ مَرَّتْ بِنَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ لَهَا، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَحْمِلَ، إِذَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ جَنَازَةً، فَقُومُوا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
3225
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُقْعَدَ عَلَى الْقَبْرِ، وَأَنْ يُقَصَّصَ، وَيُبْنَى عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3232
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ، فَكَانَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ حَاجَةٌ، فَأَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَمَا أَنْكَرْتُ مِنْهُ شَيْئًا، إِلَّا شُعَيْرَاتٍ كُنَّ فِي لِحْيَتِهِ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میرے والد کے ساتھ ایک اور شخص کو دفن کیا گیا تھا تو میری یہ دلی تمنا تھی کہ میں ان کو الگ دفن کروں گا تو میں نے چھ مہینے بعد ان کو نکالا تو ان کی داڑھی کے چند بالوں کے سوا جو زمین سے لگے ہوئے تھے میں نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں پائی۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3246
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نِسْطَاسٍ مِنْ آلِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْلِفُ أَحَدٌ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ، وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ، إِلَّا تَبَوَّأَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، أَوْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے گا اگرچہ ایک تازی مسواک کے لیے کھائے تو سمجھ لو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا یا یہ کہا: جہنم اس پر واجب ہو گئی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3305
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لِلَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ، أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: شَأْنُكَ إِذًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُوِيَ نَحْوُهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ سے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو مکہ پر فتح نصیب کیا تو میں بیت المقدس میں دو رکعت ادا کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہیں پڑھ لو (یعنی مسجد الحرام میں اس لیے کہ اس سے افضل ہے اور سہل تر ہے)، اس نے پھر وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: یہیں پڑھ لو پھر اس نے (سہ بارہ) وہی بات پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تمہاری مرضی (چاہو تو یہاں پڑھ لو اور بیت المقدس جانا چاہو تو وہاں چلے جاؤ)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3343
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأُتِيَ بِمَيِّتٍ، فَقَالَ: أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟، قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِوَرَثَتِهِ"،
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے جو اس حال میں مرتا کہ اس پر قرض ہوتا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ (میت) لایا گیا، آپ نے پوچھا: کیا اس پر قرض ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، اس کے ذمہ دو دینار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو ۱؎، تو ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات اور اموال غنیمت سے نوازا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مومن سے اس کی جان سے زیادہ قریب تر ہوں پس جو کوئی قرض دار مر جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہو گی اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے ورثاء کا ہو گا۔
صحيح
سنن ابي داود
3347
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَقَضَانِي وَزَادَنِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرا کچھ قرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا، تو آپ نے مجھے ادا کیا اور زیادہ کر کے دیا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3370
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تُشْقِحَ، قِيلَ: وَمَا تُشْقِحُ؟، قَالَ: تَحْمَارُّ، وَتَصْفَارُّ، وَيُؤْكَلُ مِنْهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشقاح سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے، پوچھا گیا: اشقاح کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اشقاح یہ ہے کہ پھل سرخی مائل یا زردی مائل ہو جائیں اور انہیں کھایا جانے لگے۔
صحيح
سنن ابي داود
3373
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا يُبَاعُ إِلَّا بِالدِّينَارِ أَوْ بِالدِّرْهَمِ إِلَّا الْعَرَايَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میوہ کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے اور فرمایا ہے: پھل (میوہ) درہم و دینار (روپیہ پیسہ) ہی سے بیچا جائے سوائے عرایا کے (عرایا میں پکا پھل کچے پھل سے بیچا جا سکتا ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3405
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ السَّيَّارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ يُعْلَمَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ (درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے) سے اور محاقلہ (کھیت میں لگی ہوئی فصل کو غلہ سے اندازہ کر کے بیچنے) سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء سے روکا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3406
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَاءٍ يَعْنِي الْمَكِّيَّ، قَالَ ابْنُ خُثَيْمٍ، حَدَّثَنِي، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ لَمْ يَذَرِ الْمُخَابَرَةَ، فَلْيَأْذَنْ بِحَرْبٍ مِنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو مخابرہ نہ چھوڑے تو اسے چاہیئے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کا اعلان کر دے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3414
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ قَالَ:" أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ خَيْبَرَ، فَأَقَرَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانُوا، وَجَعَلَهَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ، فَبَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَخَرَصَهَا عَلَيْهِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ نے اپنے رسول کو خیبر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دیا جیسے وہ پہلے تھے اور خیبر کی زمین کو (آدھے آدھے کے اصول پر) انہیں بٹائی پر دے دیا اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو (تخمینہ لگا کر تقسیم کے لیے) بھیجا تو انہوں نے جا کر اندازہ کیا (اور اسی اندازے کا نصف ان سے لے لیا)۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
3435
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ، لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال ہو تو مال بیچنے والے کو ملے گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ مال میں لوں گا تو پھر خریدار ہی پائے گا)۔
صحيح
سنن ابي داود
3442
حَدَّثَنَا عُبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَذَرُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو (انہیں خود سے لین دین کرنے دو) اللہ بعض کو بعض کے ذریعہ روزی دیتا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3480
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زَيْدٍ الصَّنْعَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْهِرَّةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3486
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ:" إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةَ وَالْخِنْزِيرَ وَالْأَصْنَامَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، فَقَالَ: لَا، هُوَ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا أَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ و برباد کرے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی جب حرام کی تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کے دام کھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، نَحْوَهُ، لَمْ يَقُلْ هُوَ حَرَامٌ.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے مگر اس میں انہوں نے «هو حرام» نہیں کہا ہے۔
0
سنن ابي داود
3505
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بِعْتُهُ يَعْنِي بَعِيرَهُ، مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، قَالَ فِي آخِرِهِ:" تُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِأَذْهَبَ بِجَمَلِكَ خُذْ جَمَلَكَ وَثَمَنَهُ فَهُمَا لَكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اسے (یعنی اپنا) اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیچا اور اپنے سامان سمیت سوار ہو کر اپنے اہل تک پہنچنے کی شرط لگا لی، اور اخیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں قیمت کم کرا رہا ہوں تاکہ کم ہی پیسے میں تمہارے اونٹ ہڑپ کر لے جاؤں، جاؤ تم اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور اونٹ کی قیمت بھی، یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3513
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفعہ ۱؎ ہر مشترک چیز میں ہے، خواہ گھر ہو یا باغ کی چہار دیواری، کسی شریک کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے شریک کو آگاہ کئے بغیر بیچ دے، اور اگر بغیر آگاہ کئے بیچ دیا تو شریک اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ وہ اسے دوسرے کے ہاتھ بیچنے کی اجازت دیدے ۲؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3514
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ، وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس چیز میں رکھا ہے، جو تقسیم نہ ہوئی ہو، لیکن جب حد بندیاں ہو گئی ہوں، اور راستے الگ الگ نکا ل دئیے گئے ہوں تو اس میں شفعہ نہیں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3518
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَةِ جَارِهِ يُنْتَظَرُ بِهَا، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے، اگر وہ موجود نہ ہو گا تو شفعہ میں اس کا انتظار کیا جائے گا، جب دونوں ہمسایوں کے آنے جانے کا راستہ ایک ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
3545
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ، وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ، سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامًا؟، وَقَالَتْ لِي: أَشْهِدْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِخْوَةٌ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے (بشیر رضی اللہ عنہ سے) کہا: اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنا دیں، تو بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اور بھی بھائی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی دیا ہے جیسے اسے دیا ہے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ درست نہیں، اور میں تو صرف حق بات ہی کی گواہی دے سکتا ہوں (اس لیے اس ناحق بات کے لیے گواہ نہ بنوں گا) ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3550
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:"الْعُمْرَى لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: زندگی بھر کے لیے دی ہوئی چیز کا وہی مالک ہے جس کو چیز دے دی گئی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3551
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أُعْمِرَ عُمْرَى فَهِيَ لَهُ، وَلِعَقِبِهِ يَرِثُهَا مَنْ يَرِثُهُ مِنْ عَقِبِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی تو وہ اس کی ہو گی اور اس کے مرنے کے بعد اس کے اولاد کی ہو گی ۱؎، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
3555
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِك، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جس عمریٰ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے (تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مرنے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔
صحيح
سنن ابي داود
3556
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُرْقِبُوا، وَلَا تُعْمِرُوا، فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا، أَوْ أُعْمِرَهُ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ اور عمریٰ نہ کرو جس نے رقبیٰ اور عمریٰ کیا تو یہ جس کو دیا گیا ہے اس کا اور اس کے وارثوں کا ہو جائے گا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3557
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ طَارِقٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَعْطَاهَا ابْنُهَا حَدِيقَةً مِنْ نَخْلٍ، فَمَاتَتْ، فَقَالَ ابْنُهَا: إِنَّمَا أَعْطَيْتُهَا حَيَاتَهَا، وَلَهُ إِخْوَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هِيَ لَهَا حَيَاتَهَا وَمَوْتَهَا، قَالَ: كُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَلَيْهَا، قَالَ: ذَلِكَ أَبْعَدُ لَكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک عورت کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جسے اس کے بیٹے نے کھجور کا ایک باغ دیا تھا پھر وہ مر گئی تو اس کے بیٹے نے کہا کہ یہ میں نے اسے اس کی زندگی تک کے لیے دیا تھا اور اس کے اور بھائی بھی تھے (جو اپنا حق مانگ رہے تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ باغ زندگی اور موت دونوں میں اسی عورت کا ہے پھر وہ کہنے لگا: میں نے یہ باغ اسے صدقہ میں دیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو یہ (واپسی) تمہارے لیے اور بھی ناممکن بات ہے (کہیں صدقہ بھی واپس لیا جاتا ہے)۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3558
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا، وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، اور رقبیٰ ۱؎ (بھی) اسی کے اہل کا حق ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3632
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، قَالَ:" أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ، فَقَالَ: إِذَا أَتَيْتَ وَكِيلِي فَخُذْ مِنْهُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَسْقًا، فَإِنِ ابْتَغَى مِنْكَ آيَةً فَضَعْ يَدَكَ عَلَى تَرْقُوَتِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کی جانب نکلنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا پھر میں نے عرض کیا: میں خیبر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میرے وکیل کے پاس جانا تو اس سے پندرہ وسق کھجور لے لینا اور اگر وہ تم سے کوئی نشانی طلب کرے تو اپنا ہاتھ اس کے گلے پر رکھ دینا ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
3681
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
3699
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، قَالَ: قَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِنَّهُ لَا بُدَّ لَنَا، قَالَ: فَلَا إذًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لیے بہت ضروری ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ممانعت نہیں رہی (تمہیں ان کی اجازت ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3702
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ، فَإِذَا لَمْ يَجِدُوا سِقَاءً نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اور اگر وہ چمڑے کا برتن نہیں پاتے تو پتھر کے برتن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی۔
صحيح
سنن ابي داود
3703
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، نیز کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ بنا نے سے منع فرمایا۔
صحيح
سنن ابي داود
3724
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي فُلَيْحٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَهُوَ يُحَوِّلُ الْمَاءَ فِي حَائِطِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فِي شَنٍّ وَإِلَّا كَرَعْنَا، قَالَ: بَلْ عِنْدِي مَاءٌ بَاتَ فِي شَنٍّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص ایک انصاری کے پاس آئے وہ اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی ہو تو بہتر ہے، ورنہ ہم منہ لگا کر نہر ہی سے پانی پی لیتے ہیں اس نے کہا: نہیں بلکہ میرے پاس مشکیزہ میں رات کا باسی پانی موجود ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3731
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَغْلِقْ بَابَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَطْفِ مِصْبَاحَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَاءَكَ وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرُضُهُ عَلَيْهِ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا نام لے کر اپنے دروازے بند کرو کیونکہ شیطان بند دروازوں کو نہیں کھولتا، اللہ کا نام لے کر اپنے چراغ بجھاؤ، اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانپو خواہ کسی لکڑی ہی سے ہو جسے تم اس پر چوڑائی میں رکھ دو، اور اللہ کا نام لے کر مشکیزے کا منہ باندھو۔
صحيح
سنن ابي داود
3732
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا غَلَقًا، وَلَا يَحُلُّ وِكَاءً، وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ أَوْ بُيُوتَهُمْ.
اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن یہ پوری نہیں ہے، اس میں ہے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا، نہ کسی بندھن کو کھولتا ہے اور نہ کسی برتن کے ڈھکنے کو، اور چوہیا لوگوں کا گھر جلا دیتی ہے، یا کہا ان کے گھروں کو جلا دیتی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3734
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَلَا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَشْتَدُّ، فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرِضَ عَلَيْهِ عُودًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَصْمَعِيُّ: تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (کوئی مضائقہ نہیں) تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔
صحيح
سنن ابي داود
3740
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3747
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے ایک اونٹ یا ایک گائے ذبح کی۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3758
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُؤَخَّرِ الصَّلَاةُ لِطَعَامٍ وَلَا لِغَيْرِهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے یا کسی اور کام کی وجہ سے نماز مؤخر نہ کی جائے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3762
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَعْنِي سَعَيدَ بْنَ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شِعْبٍ مِنَ الْجَبَلِ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ، وَبَيْنَ أَيْدِينَا تَمْرٌ عَلَى تُرْسٍ أَوْ حَجَفَةٍ، فَدَعَوْنَاهُ، فَأَكَلَ مَعَنَا وَمَا مَسَّ مَاءً".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑ کی گھاٹی سے قضائے حاجت سے فارغ ہو کر آئے اس وقت ہمارے سامنے ڈھال پر کچھ کھجوریں رکھیں تھیں، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا تو آپ نے ہمارے ساتھ کھایا اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3765
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ: لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يُذْكَرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، فَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے اور کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان (اپنے چیلوں سے) کہتا ہے: نہ یہاں تمہارے لیے سونے کی کوئی جگہ رہی، اور نہ کھانے کی کوئی چیز رہی، اور جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: چلو تمہیں سونے کا ٹھکانہ مل گیا، اور جب کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں سونے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3788
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، وَأَذِنَ لَنَا فِي لُحُومِ الْخَيْلِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑے کے گوشت کی ہمیں اجازت دی۔
صحيح
سنن ابي داود
3789
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" ذَبَحْنَا يَوْمَ خَيْبَرَ الْخَيْلَ، وَالْبِغَالَ، وَالْحَمِيرَ، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ، وَلَمْ يَنْهَنَا عَنِ الْخَيْلِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے دن گھوڑے، خچر اور گدھے ذبح کئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خچر اور گدھوں سے منع فرما دیا، اور گھوڑے سے ہمیں نہیں روکا۔
صحيح
سنن ابي داود
3801
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبُعِ؟، فَقَالَ: هُوَ صَيْدٌ، وَيُجْعَلُ فِيهِ كَبْشٌ إِذَا صَادَهُ الْمُحْرِمُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا (لگڑ بگڑ) ۱؎ کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: وہ شکار ہے اور جب محرم اس کا شکار کرے تو اسے ایک دنبے کا دم دینا پڑے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
3808
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ، عَنْ جَابِرِ بَنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، عَنْ أَنْ نَأْكُلَ لُحُومَ الْحُمُرِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَأْكُلَ لُحُومَ الْخَيْلِ"، قَالَ عَمْرٌو: فَأَخْبَرْتُ هَذَا الْخَبَرَ أَبَا الشَّعْثَاءِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ الْحَكَمُ الْغِفَارِيُّ فِينَا يَقُولُ هَذَا، وَأَبَى ذَلِكَ الْبَحْرُ يُرِيدُ ابْنَ عَبَّاسٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر» (عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔
صحيح ق دون قول عمرو فأخبرت . . الخ
سنن ابي داود
3815
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَلْقَى الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْهُ فَكُلُوهُ، وَمَا مَاتَ فِيهِ وَطَفَا فَلَا تَأْكُلُوهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَيُّوبُ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَوْقَفُوهُ عَلَى جَابِرٍ، وَقَدْ أُسْنِدَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ وَجْهٍ ضَعِيفٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » ۔
ضعيف
سنن ابي داود
3820
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3822
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي"، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِبَدْرٍ: فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ.
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ، ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ وَلَا تَحِلُّ لَنَا، ثُمَّ قَالَ: لَا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا، فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ، فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا مِنْهُ؟، فَأَرْسَلْنَا مِنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہو جاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ایک چیز ظاہر ہوئی، جب ہم لوگ اس کے قریب آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ایک مچھلی ہے جسے عنبر کہتے ہیں۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے اور ہمارے لیے جائز نہیں۔ پھر وہ کہنے لگے: نہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے لوگ ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم مجبور ہو چکے ہو لہٰذا اسے کھاؤ، ہم وہاں ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے اور ہم تین سو آدمی تھے یہاں تک کہ ہم (کھا کھا کر) موٹے تازے ہو گئے، جب ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: وہ رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا تھا، کیا تمہارے پاس اس کے گوشت سے کچھ بچا ہے، اس میں سے ہمیں بھی کھلاؤ ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے کھایا۔
صحيح
سنن ابي داود
3853
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" صَنَعَ أَبُو الْهَيْثَمِ بْنُ التَّيْهَانِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَدَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ، فَلَمَّا فَرَغُوا، قَالَ: أَثِيبُوا أَخَاكُمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِثَابَتُهُ؟، قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا دُخِلَ بَيْتُهُ، فَأُكِلَ طَعَامُهُ وَشُرِبَ شَرَابُهُ، فَدَعَوْا لَهُ فَذَلِكَ إِثَابَتُهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ابوالہیثم بن تیہان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا بنایا پھر آپ کو اور صحابہ کرام کو بلایا، جب یہ لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: تم لوگ اپنے بھائی کا بدلہ چکاؤ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کا کیا بدلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کسی کے گھر جائے اور وہاں اسے کھلایا اور پلایا جائے اور وہ اس کے لیے دعا کرے تو یہی اس کا بدلہ ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
3863
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ عَلَى وِرْكِهِ مِنْ وَثْءٍ كَانَ بِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنے لگوائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3864
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُبَيٍّ طَبِيبًا فَقَطَعَ مِنْهُ عِرْقًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3866
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَوَى سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ مِنْ رَمِيَّتِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو تیر کے زخم کی وجہ سے جو انہیں لگا تھا داغا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3868
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ مُنَبِّهٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النُّشْرَةِ؟، فَقَالَ: هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «نشرہ» ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ شیطانی کام ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3925
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَوَضَعَهَا مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ، وَقَالَ: كُلْ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ پیالہ میں رکھ لیا اور فرمایا: اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کر کے کھاؤ۔
ضعيف
سنن ابي داود
3954
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا فَانْتَهَيْنَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ام ولد ۱؎ کو بیچا کرتے تھے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے ہمیں اس کے بیچنے سے روک دیا چنانچہ ہم رک گئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3955
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَإِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبِيعَ بِسَبْعِ مِائَةِ أَوْ بِتِسْعِ مِائَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیچنے کا حکم دیا تو وہ سات سویا نو سو میں بیچا گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
3956
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا، زَادَ وَقَالَ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ أَحَقُّ بِثَمَنِهِ وَاللَّهُ أَغْنَى عَنْهُ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے یہی روایت بیان کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس غلام کی قیمت کے زیادہ حقدار تم ہو اور اللہ اس سے بےپرواہ ہے (یعنی اگر آزاد ہوتا تو اللہ زیادہ خوش ہوتا پر وہ بے نیاز ہے، اور بندہ محتاج ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3957
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو مَذْكُورٍ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ يُقَالُ لَهُ: يَعْقُوبُ، عَنْ دُبُرٍ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى عِيَالِهِ فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى ذِي قَرَابَتِهِ، أَوْ قَالَ: عَلَى ذِي رَحِمِهِ فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَهَهُنَا وَهَاهُنَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک ابومذکور نامی انصاری نے اپنے یعقوب نامی ایک غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا، اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: اسے کون خریدتا ہے؟ چنانچہ نعیم بن عبداللہ بن نحام نے آٹھ سو درہم میں اسے خرید لیا تو آپ نے اسے انصاری کو دے دیا اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی محتاج ہو تو اسے اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیئے، پھر جو اپنے سے بچ رہے تو اسے اپنے بال بچوں پر صرف کرے پھر اگر ان سے بچ رہے تو اپنے قرابت داروں پر خرچ کرے یا فرمایا: اپنے ذی رحم رشتہ داروں پر خرچ کرے اور اگر ان سے بھی بچ رہے تو یہاں وہاں خرچ کرے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3995
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: 0 أَيَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ 0".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «يحسب أن ماله أخلده» ۱؎ پڑھتے دیکھا ہے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4059
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي، قَالَ: مِسْعَرٌ فَسَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو (اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔ مسعر کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4081
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4133
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ:" أَكْثِرُوا مِنَ النِّعَالِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ رَاكِبًا مَا انْتَعَلَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا: جوتے خوب پہنا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے (یعنی پاؤں اذیت سے محفوظ رہتا ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
4135
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر جوتا پہننے سے منع فرمایا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4137
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَ شِسْعَهُ وَلَا يَمْشِ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ وَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے ایک جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو جب تک اس کا تسمہ درست نہ کر لے ایک ہی پہن کر نہ چلے، اور نہ ایک موزہ پہن کر چلے، اور نہ بائیں ہاتھ سے کھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
4142
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفُرُشَ، فَقَالَ:" فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ وَفِرَاشٌ لِلْمَرْأَةِ وَفِرَاشٌ لِلضَّيْفِ وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستروں اور بچھونوں کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ایک بستر تو آدمی کو چاہیئے، ایک اس کی بیوی کو چاہیئے اور ایک مہمان کے لیے اور چوتھا بستر شیطان کے لیے ہوتا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4145
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا الْأَنْمَاطُ، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
4156
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنَّ إِسْمَاعِيل بْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ،عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ، فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت جب آپ بطحاء میں تھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور جتنی تصویریں ہوں سب کو مٹا ڈالیں، آپ اس وقت تک کعبہ کے اندر تشریف نہیں لے گئے جب تک سبھی تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4201
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَقَرَأَهُ عَبْدُ الْمَلِكِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نُعْفِي السِّبَالَ إِلَّا فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الِاسْتِحْدَادُ حَلْقُ الْعَانَةِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «استحداد» کے معنی زیر ناف مونڈنے کے ہیں۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4328
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ: إِنَّهُ بَيْنَمَا أُنَاسٌ يَسِيرُونَ فِي الْبَحْرِ فَنَفِدَ طَعَامُهُمْ، فَرُفِعَتْ لَهُمْ جَزِيرَةٌ، فَخَرَجُوا يُرِيدُونَ الْخُبْزَ فَلَقِيَتْهُمُ الْجَسَّاسَةُ، قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ: وَمَا الْجَسَّاسَةُ؟ قَالَ: امْرَأَةٌ تَجُرُّ شَعْرَ جِلْدِهَا وَرَأْسِهَا قَالَتْ: فِي هَذَا الْقَصْرِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَسَأَلَ عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ، وَعَنْ عَيْنِ زُغَرَ، قَالَ: هُوَ الْمَسِيحُ، فَقَالَ لِي ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ: إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا مَا حَفِظْتُهُ، قَالَ: شَهِدَ جَابِرٌ أَنَّهُ هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ قُلْتُ: فَإِنَّهُ قَدْ مَاتَ قَالَ: وَإِنْ مَاتَ قُلْتُ: فَإِنَّهُ أَسْلَمَ، قَالَ: وَإِنْ أَسْلَمَ، قُلْتُ: فَإِنَّهُ قَدْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ، قَالَ: وَإِنْ دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن منبر پر فرمایا: کچھ لوگ سمندر میں سفر کر رہے تھے کہ اسی دوران ان کا کھانا ختم ہو گیا تو ان کو ایک جزیرہ نظر آیا اور وہ روٹی کی تلاش میں نکلے، ان کی ملاقات جساسہ سے ہوئی ولید بن عبداللہ کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ سے پوچھا: جساسہ کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایک عورت تھی جو اپنی کھال اور سر کے بال کھینچ رہی تھی، اس جساسہ نے کہا: اس محل میں (چلو) پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے اور دجال نے بیسان کے کھجور کے درختوں، اور زغر کے چشموں کے متعلق دریافت کیا، اس میں ہے یہی مسیح ہے۔ ولید بن عبداللہ کہتے ہیں: اس پر ابن ابی سلمہ نے مجھ سے کہا: اس حدیث میں کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو مجھے یاد نہیں ہیں۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں: جابر نے پورے وثوق سے کہا: یہی ابن صیاد ۱؎ ہے، تو میں نے کہا: وہ تو مر چکا ہے، اس پر انہوں نے کہا: مر جانے دو، میں نے کہا: وہ تو مسلمان ہو گیا تھا، کہا: ہو جانے دو، میں نے کہا: وہ مدینہ میں آیا تھا، کہا: آنے دو، اس سے کیا ہوتا ہے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4331
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ، فَقُلْتُ: تَحْلِفُ بِاللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكِرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے، میں نے کہا: آپ اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟ تو بولے: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قسم کھاتے سنا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان پر کوئی نکیر نہیں فرمائی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4332
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" فَقَدْنَا ابْنَ صَيَّادٍ يَوْمَ الْحَرَّةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن صیاد ہم کو یوم حرہ ۱؎ کو غائب ملا۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4391
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4393
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، زَادَ وَلَا عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَانِ الْحَدِيثَانِ لَمْ يَسْمَعْهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا سَمِعَهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ رَوَاهُمَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4410
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلَالِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: اقْطَعُوهُ، قَالَ: فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ فَقَالَ: اقْطَعُوهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: اقْطَعُوهُ فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو پھر اسے پانچویں بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا، اور اس پر پتھر مارے۔
حسن
سنن ابي داود
4420
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ، مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: أَلَّا تَرَكْتُمُوهُ، وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ،" إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، صَرَخَ بِنَا: يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي، وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِي، فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْنَاهُ، قَالَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلَا"، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: بھتیجے! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے: لوگو! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لے چلو، میری قوم نے مجھے مار ڈالا، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، میرے پاس لے آتے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کر لیتے، نہ اس لیے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے، اور حد قائم نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: تو میں اس وقت حدیث کا مطلب سمجھ سکا۔
حسن
سنن ابي داود
4439
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4452
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" جَاءَتْ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا، فَقَالَ: ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ فَأَتَوْهُ بِابْنَيْ صُورِيَا، فَنَشَدَهُمَا: كَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ؟ قَالَا: نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ رُجِمَا، قَالَ: فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا، قَالَا: ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَكَرِهْنَا الْقَتْلَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّهُودِ، فَجَاءُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِمَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا: تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئیے جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے؟ انہوں نے کہا: ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لیے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہوں کو بلایا، وہ چار گواہ لے کر آئے، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4455
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ وَامْرَأَةً زَنَيَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4507
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ، وَأَحْسَبُهُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أُعْفِيَ مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِهِ الدِّيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے ہرگز نہیں معاف کروں گا ۱؎ جو دیت لینے کے بعد بھی (قاتل کو) قتل کر دے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4510
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ:" أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا: أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ، قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ: مَنْ أَخْبَرَكَ؟ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي لِلذِّرَاعِ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَتْ: قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنْ الْأَنْصَارِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ یہودیہ بولی: آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا: دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے وہ بولی: ہاں (میں نے ملایا تھا)، آپ نے پوچھا: اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟ وہ بولی: میں نے سوچا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا، کوئی سزا نہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4544
قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: ذَكَرَ عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ مُوسَى، وَقَالَ: وَعَلَى أَهْلِ الطَّعَامِ شَيْئًا لَا أَحْفَظُهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا پھر راوی نے ایسے ہی ذکر کیا جیسے موسیٰ کی روایت میں ہے البتہ اس میں اس طرح ہے کہ طَعام والوں پر کچھ مقرر کیا جو کہ مجھ کو یاد نہیں رہا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4575
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ:" أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ قَتَلَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا زَوْجٌ وَوَلَدٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْقَاتِلَةِ وَبَرَّأَ زَوْجَهَا وَوَلَدَهَا، قَالَ: فَقَالَ: عَاقِلَةُ الْمَقْتُولَةِ مِيرَاثُهَا لَنَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، مِيرَاثُهَا لِزَوْجِهَا وَوَلَدِهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کر دیا، ان میں سے ہر ایک کے شوہر بھی تھا، اور اولاد بھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبات پر ٹھہرائی اور اس کے شوہر اور اولاد سے کوئی مواخذہ نہیں کیا، مقتولہ کے عصبات نے کہا: کیا اس کی میراث ہمیں ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کی میراث تو اس کے شوہر اور اولاد کی ہو گی۔
صحيح
سنن ابي داود
4678
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان حد فاصل نماز کا ترک کرنا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4727
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أخبرنا أَبِي، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُذِنَ لِي أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ مَلَكٍ مِنْ مَلَائِكَةِ اللَّهِ، مِنْ حَمَلَةِ الْعَرْشِ، إِنَّ مَا بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِهِ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةُ سَبْعِ مِائَةِ عَامٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اجازت ملی ہے کہ میں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کا حال بیان کروں جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں، اس کے کان کی لو سے اس کے مونڈھے تک کا فاصلہ سات سو برس کی مسافت ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4734
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أنبأنا إِسْرَائِيلُ، أخبرنا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَى النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ، فَقَالَ: أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ، فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود کو موقف (عرفات میں ٹھہرنے کی جگہ) میں لوگوں پر پیش کرتے تھے اور فرماتے: کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے چلے، قریش نے مجھے میرے رب کا کلام پہنچانے سے روک دیا ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4741
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أخبرنا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَأْكُلُونَ فِيهَا وَيَشْرَبُونَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جنت والے اس میں کھائیں گے پیئیں گے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4813
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، أخبرنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ بِهِ، فَمَنْ أَثْنَى بِهِ فَقَدْ شَكَرَهُ وَمَنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ" , قال أَبُو دَاوُد: رَوَاه يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ , عَنْ شُرَحْبِيلَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ شُرَحْبِيلُ، يَعْنِي رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، كَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ فَلَمْ يُسَمُّوهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرتے تھے، اس لیے ان کا نام نہیں لیا۔
حسن
سنن ابي داود
4814
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أُبْلِيَ بَلَاءً فَذَكَرَهُ فَقَدْ شَكَرَهُ، وَإِنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4838
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا فِي الْمَسْجِدِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:"كَانَ فِي كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْتِيلٌ أَوْ تَرْسِيلٌ".
مسعر کہتے ہیں کہ میں نے مسجد میں ایک بزرگ کو کہتے سنا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو میں ترتیل یا ترسیل ہوتی تھی یعنی آپ ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف گفتگو کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
4868
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ بِالْحَدِيثِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کوئی بات کرے، پھر ادھر ادھر مڑ مڑ کر دیکھے تو وہ امانت ہے (اسے افشاء نہیں کرنا چاہیئے)۔
حسن
سنن ابي داود
4869
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ ابْنِ أَخِي جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَجَالِسُ بِالْأَمَانَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ مَجَالِسَ: سَفْكُ دَمٍ حَرَامٍ، أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ، أَوِ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَيْرِ حَقٍّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجلسیں امانت داری کے ساتھ ہیں (یعنی ایک مجلس کی بات دوسری جگہ جا کر بیان نہیں کرنی چاہیئے) سوائے تین مجلسوں کے، ایک جس میں ناحق خون بہایا جائے، دوسری جس میں بدکاری کی جائے اور تیسری جس میں ناحق کسی کا مال لوٹا جائے ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
4960
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْهَى أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا، وَأَفْلَحَ، وَبَرَكَةَ" , قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَدْرِي ذَكَرَ نَافِعًا أَمْ لَا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ أَثَمَّ بَرَكَةُ؟ , فَيَقُولُونَ: لَا , قَالَ أبو داود: رَوَى أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ بَرَكَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں برکت کا ذکر نہیں ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4966
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي، فَلَا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي، فَلَا يَتَسَمَّى بِاسْمِي" , قَالَ أبو داود: وَرَوَى بِهَذَا الْمَعْنَى ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُخْتَلِفًا عَلَى الرِّوَايَتَيْنِ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , اخْتُلِفَ فِيهِ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ جُرَيْجٍ عَلَى مَا قال أَبُو الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَلَى مَا قال ابْنُ سِيرِينَ، وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا عَلَى الْقَوْلَيْنِ اخْتَلَفَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرا نام رکھے، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والد سے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے، اور اسی طرح عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیر کی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے، اور جسے موسیٰ بن یسار نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎۔
منكر
سنن ابي داود
5103
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ وَنَهِيقَ الْحُمُرِ بِاللَّيْلِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّهُنَّ يَرَيْنَ مَا لَا تَرَوْنَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات میں کتوں کا بھونکنا اور گدھوں کا رینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے۔
صحيح
سنن ابي داود
5187
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنِ أَبِيهِ، فَدَقَقْتُ الْباب، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَنَا , قال: أَنَا أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں ہوں آپ نے فرمایا: میں، میں (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.