سنن ابي داود
حفص بن عمر الأزدي (حدثنا / عن) همام بن يحيى العوذي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
190
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَشَ مِنْ كَتِفٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت نوچ کر کھایا پھر نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1342
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ لِأَبِيعَ عَقَارًا كَانَ لِي بِهَا فَأَشْتَرِيَ بِهِ السِّلَاحَ وَأَغْزُو، فَلَقِيتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: قَدْ أَرَادَ نَفَرٌ مِنَّا سِتَّةٌ أَنْ يَفْعَلُوا ذَلِكَ فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَتَيْتُهَا، فَاسْتَتْبَعْتُ حَكِيمَ بْنَ أَفْلَحَ، فَأَبَى، فَنَاشَدْتُهُ، فَانْطَلَقَ مَعِي، فَاسْتَأْذَنَّا عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: حَكِيمُ بْنُ أَفْلَحَ، قَالَتْ: وَمَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَتْ: هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الَّذِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: نِعْمَ الْمَرْءُ كَانَ عَامِرٌ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، حَدِّثِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثِينِي عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ أَوَّلَ هَذِهِ السُّورَةِ نَزَلَتْ فَقَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ، وَحُبِسَ خَاتِمَتُهَا فِي السَّمَاءِ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ نَزَلَ آخِرُهَا فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثِينِي عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ يُوتِرُ بِثَمَانِ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَةً أُخْرَى لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ وَالتَّاسِعَةِ، وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي التَّاسِعَةِ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ، فَلَمَّا أَسَنَّ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ لَمْ يَجْلِسْ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ وَالسَّابِعَةِ، وَلَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي السَّابِعَةِ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْكَ هِيَ تِسْعُ رَكَعَاتٍ يَا بُنَيَّ، وَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً يُتِمُّهَا إِلَى الصَّبَاحِ، وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ قَطُّ وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا يُتِمُّهُ غَيْرَ رَمَضَانَ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا، وَكَانَ إِذَا غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ مِنَ اللَّيْلِ بِنَوْمٍ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً" قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: هَذَا وَاللَّهِ هُوَ الْحَدِيثُ، وَلَوْ كُنْتُ أُكَلِّمُهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى أُشَافِهَهَا بِهِ مُشَافَهَةً، قَالَ: قُلْتُ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تُكَلِّمُهَا مَا حَدَّثْتُكَ.
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر میں مدینہ آیا تاکہ اپنی ایک زمین بیچ دوں اور اس سے ہتھیار خرید لوں اور جہاد کروں، تو میری ملاقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ سے ہوئی، ان لوگوں نے کہا: ہم میں سے چھ افراد نے ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے، تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک ایسی ذات کی جانب تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والی ہے، تم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ۔ چنانچہ میں ان کے پاس چلا اور حکیم بن افلح سے بھی ساتھ چلنے کو کہا، انہوں نے انکار کیا تو میں نے ان کو قسم دلائی، چنانچہ وہ میرے ساتھ ہو لیے (پھر ہم دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے)، ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، انہوں نے پوچھا: کون ہو؟ کہا: حکیم بن افلح، انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: سعد بن ہشام، پوچھا: عامر کے بیٹے ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، وہ کہنے لگیں: عامر کیا ہی اچھے آدمی تھے، میں نے عرض کیا: ام المؤمنین مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئے، انہوں نے کہا: کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا، میں نے عرض کیا: آپ کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں کچھ بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: کیا تم سورۃ «يا أيها المزمل» نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا: جب اس سورۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ان کے پیروں میں ورم آ گیا اور سورۃ کی آخری آیات آسمان میں بارہ ماہ تک رکی رہیں پھر نازل ہوئیں تو رات کی نماز نفل ہو گئی جب کہ وہ پہلے فرض تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور آٹھویں رکعت کے بعد پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھتے، اس طرح آپ آٹھویں اور نویں رکعت ہی میں بیٹھتے اور آپ نویں رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، اس طرح یہ کل گیارہ رکعتیں ہوئیں، میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن رسیدہ ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعتوں سے وتر کرنے لگے، اب صرف چھٹی اور ساتویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور ساتویں میں سلام پھیرتے پھر بیٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے، اس طرح یہ کل نو رکعتیں ہوتیں، میرے بیٹے! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی رات کو (لگاتار) صبح تک قیام ۱؎ نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی ایک رات میں قرآن ختم کیا، اور نہ ہی رمضان کے علاوہ کبھی مہینہ بھر مکمل روزے رکھے، اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز پڑھتے تو اس پر مداومت فرماتے، اور جب رات کو آنکھوں میں نیند غالب آ جاتی تو دن میں بارہ رکعتیں ادا فرماتے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں: میں ابن عباس کے پاس آیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! حدیث یہی ہے، اگر میں ان سے بات کرتا تو میں ان کے پاس جا کر خود ان کے ہی منہ سے بالمشافہہ یہ حدیث سنتا، میں نے ان سے کہا: اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ آپ ان سے بات نہیں کرتے ہیں تو میں آپ سے یہ حدیث بیان ہی نہیں کرتا۔
صحيح
سنن ابي داود
2837
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُدَمَّى"، فَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ قَالَ: إِذَا ذَبَحْتَ الْعَقِيقَةَ أَخَذْتَ مِنْهَا صُوفَةً وَاسْتَقْبَلْتَ بِهِ أَوْدَاجَهَا، ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَسِيلَ عَلَى رَأْسِهِ مِثْلَ الْخَيْطِ، ثُمَّ يُغْسَلُ رَأْسُهُ بَعْدُ وَيُحْلَقُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ وَيُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: خُولِفَ هَمَّامٌ فِي هَذَا الْكَلَامِ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ، وَإِنَّمَا قَالُوا: يُسَمَّى، فَقَالَ هَمَّامٌ: يُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ يُؤْخَذُ بِهَذَا.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور عقیقہ کا خون اس کے سر پر لگایا جائے ۱؎۔ قتادہ سے جب پوچھا جاتا کہ کس طرح خون لگایا جائے؟ تو کہتے: جب عقیقے کا جانور ذبح کرنے لگو تو اس کے بالوں کا ایک گچھا لے کر اس کی رگوں پر رکھ دو، پھر وہ گچھا لڑکے کی چندیا پر رکھ دیا جائے، یہاں تک کہ خون دھاگے کی طرح اس کے سر سے بہنے لگے پھر اس کے بعد اس کا سر دھو دیا جائے اور سر مونڈ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يدمى» ہمام کا وہم ہے، اصل میں «ويسمى» تھا جسے ہمام نے «يدمى» کر دیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اس پر عمل نہیں ہے۔
صحيح دون قوله ويدمى والمحفوظ ويسمى
سنن ابي داود
4323
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَفِظَ مِنْ خَوَاتِيمِ سُورَةِ الْكَهْفِ، وَقَالَ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ مِنْ آخِرِ الْكَهْفِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کر لیں وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ہشام دستوائی نے قتادہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں ہے: جس نے سورۃ الکہف کی آخری آیتیں یاد کیں، شعبہ نے بھی قتادہ سے کہف کے آخر سے کے الفاظ روایت کئے ہیں۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.