سنن ابي داود
حفص بن غياث النخعي (حدثنا / عن) سليمان بن مهران الأعمش
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
162
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ، لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر دین (کا معاملہ) رائے اور قیاس پر ہوتا، تو موزے کے نچلے حصے پر مسح کرنا اوپری حصے پر مسح کرنے سے بہتر ہوتا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
323
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: يَا عَمَّارُ، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا، ثُمّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ثُمَّ ضَرَبَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَالذِّرَاعَيْنِ إِلَى نِصْفِ السَّاعِدَيْنِ وَلَمْ يَبْلُغْ الْمِرْفَقَيْنِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى يَعْنِي عَنْ أَبِيهِ.
ابن ابزی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے اس حدیث میں یہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمار! تمہیں اس طرح کر لینا کافی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ایک بار مارا پھر ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارا پھر اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں پر دونوں کلائیوں کے نصف تک پھیرا اور کہنیوں تک نہیں پہنچے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وکیع نے اعمش سے، انہوں نے سلمہ بن کہیل سے اور سلمہ نے عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت کیا ہے، نیز اسے جریر نے اعمش سے، اعمش نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور سعید نے اپنے والد سے روایت کیا ہے۔
صحيح دون ذكر الذراعين والمرفقين
سنن ابي داود
1497
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُرِقَتْ مِلْحَفَةٌ لَهَا، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى مَنْ سَرَقَهَا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَا تُسَبِّخِي: أَيْ لَا تُخَفِّفِي عَنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا ایک لحاف چرا لیا گیا تو وہ اس کے چور پر بد دعا کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: تم اس کے گناہ میں کمی نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لا تسبخي» کا مطلب ہے «لا تخففي عنه» یعنی اس کے گناہ میں تخفیف نہ کرو۔
ضعيف
سنن ابي داود
3460
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے مسلمان بھائی سے فروخت کا معاملہ فسخ کر لے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہ معاف کر دے گا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3668
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةَ النِّسَاءِ، قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟، قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى قَوْلِهِ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ سورة النساء آية 41، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا عَيْنَاهُ تَهْمِلَانِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ پر سورۃ نساء پڑھو میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سناؤں؟ جب کہ وہ آپ پر اتاری گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں پھر میں نے آپ کو «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے (سورة النساء: ۴۱) تک پڑھ کر سنایا، اور اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5235
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ , حَدَّثَنَا حَفْصٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي السَّفَرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُطَيِّنُ حَائِطًا لِي أَنَا وَأُمِّي , فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , شَيْءٌ أُصْلِحُهُ , فَقَالَ: الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اور میری ماں اپنی ایک دیوار پر مٹی پوت رہے تھے، آپ نے فرمایا: عبداللہ! یہ کیا ہو رہا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ مرمت (سرمت) کر رہا ہوں، آپ نے فرمایا: معاملہ تو اس سے بھی زیادہ تیزی پر ہے (یعنی موت اس سے بھی قریب آتی جا رہی ہے، اعمال میں جو کمیاں ہیں ان کی اصلاح و درستگی کی بھی فکر کرو)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.