سنن ابي داود
حماد بن أسامة القرشي (حدثنا / عن) عبيد الله بن عمر العدوي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1062
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ فِي سَفَرٍ، يَقُولُ:" أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے مقام ضجنان میں سرد اور آندھی والی ایک رات میں اذان دی تو اپنی اذان کے آخر میں کہا: لوگو! اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو، لوگو! اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو، پھر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے اندر سردی یا بارش کی رات میں مؤذن کو حکم فرماتے تھے کہ اعلان کر دو: لوگو! اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو۔
صحيح
سنن ابي داود
1867
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2025
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ الْقَعْنَبِيِّ، قَالَ: وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قعنبی کی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے اس میں اس طرح ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔
صحيح
سنن ابي داود
3737
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَدْعُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو (کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی) دعا کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
4218
حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَ الذَّهَبِ فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ: لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ لَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، عُمَرُ ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَهُ عُثْمَانُ حَتَّى وَقَعَ فِي بِئْرِ أَرِيسَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَخْتَلِفِ النَّاسُ عَلَى عُثْمَانَ حَتَّى سَقَطَ الْخَاتَمُ مِنْ يَدِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنائی، اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے پیٹ کی جانب رکھا اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، جب آپ نے انہیں سونے کی انگوٹھیاں پہنے دیکھا تو اسے پھینک دیا، اور فرمایا: اب میں کبھی اسے نہیں پہنوں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، پھر آپ کے بعد وہی انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے پھر ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے پہنی یہاں تک کہ وہ بئراریس میں گر پڑی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان سے لوگوں کا اختلاف اس وقت تک نہیں ہوا جب تک انگوٹھی ان کے ہاتھ میں رہی (جب وہ گر گئی تو پھر اختلافات اور فتنے رونما ہونے شروع ہو گئے)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.