سنن ابي داود
حماد بن زيد الأزدي (حدثنا / عن) خالد الحذاء
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3525
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حَمَّادٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ دَابَّةً بِمَهْلَكٍ فَأَحْيَاهَا رَجُلٌ، فَهِيَ لِمَنْ أَحْيَاهَا".
شعبی سے روایت ہے، وہ اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص کوئی جانور مر کھپ جانے کے لیے چھوڑ دے اور اسے کوئی دوسرا شخص (کھلا پلا کر) تندرست کر لے، تو وہ اسی کا ہو گا جس نے اسے (کھلا پلا کر) صحت مند بنایا۔
حسن
سنن ابي داود
3997
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ:" أَنْبَأَنِي مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مَنْ أَقْرَأَهُ مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ سورة الفجر آية 25"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأَ عَاصِمٌ، وَالْأَعْمَشُ، وَطَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، وَأَبُو جَعْفَرٍ يَزِيدُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، وَشَيْبَةُ بْنُ نَصَّاحٍ، وَنَافِعُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ، وَأَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلَاءِ، وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، وَقَتَادَةُ، وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَمُجَاهِدٌ، وَحُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ لَا يُعَذِّبُ وَلَا يُوثِقُ إِلَّا الْحَدِيثَ الْمَرْفُوعَ فَإِنَّه يُعَذَّبُ بِالْفَتْحِ.
ابوقلابہ کہتے ہیں: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے یا جسے ایک ایسے شخص نے پڑھایا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا یا ہے کہ «فيومئذ لا يعذب» (مجہول کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم، اعمش، طلحہ بن مصرف، ابوجعفر یزید بن قعقاع، شیبہ بن نصاح، نافع بن عبدالرحمٰن، عبداللہ بن کثیر داری، ابوعمرو بن علاء، حمزہ زیات، عبدالرحمٰن اعرج، قتادہ، حسن بصری، مجاہد، حمید اعرج، عبداللہ بن عباس اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے «لا يعذب ‏ولا يوثق‏» صیغہ معروف کے ساتھ پڑھا ہے مگر مرفوع روایت میں «يعذب» (ذال کے فتحہ کے ساتھ) ہے۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4614
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، قَالَ:" قُلْتُ لِلْحَسَنِ: يَا أَبَا سَعِيدٍ أَخْبِرْنِي عَنْ آدَمَ أَلِلسَّمَاءِ خُلِقَ أَمْ لِلْأَرْضِ؟ قَالَ: لَا بَلْ لِلْأَرْضِ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ لَوِ اعْتَصَمَ فَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْهُ بُدٌّ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ {162} إِلا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ {163} سورة الصافات آية 162-163، قَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَا يَفْتِنُونَ بِضَلَالَتِهِمْ إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَحِيمَ".
خالد الحذاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے کہا: اے ابوسعید! آدم کے سلسلہ میں مجھے بتائیے کہ وہ آسمان کے لیے پیدا کئے گئے، یا زمین کے لیے؟ آپ نے کہا: نہیں، بلکہ زمین کے لیے، میں نے عرض کیا: آپ کا کیا خیال ہے؟ اگر وہ نافرمانی سے بچ جاتے اور درخت کا پھل نہ کھاتے، انہوں نے کہا: یہ ان کے بس میں نہ تھا، میں نے کہا: مجھے اللہ کے فرمان  «ما أنتم عليه بفاتنين * إلا من هو صال الجحيم» شیاطین تم میں سے کسی کو اس کے راستے سے گمراہ نہیں کر سکتے سوائے اس کے جو جہنم میں جانے والا ہو (الصافات: ۱۶۳) کے بارے میں بتائیے، انہوں نے کہا: شیاطین اپنی گمراہی کا شکار صرف اسی کو بنا سکتے ہیں جس پر اللہ نے جہنم واجب کر دی ہے۔
حسن الإسناد مقطوع
سنن ابي داود
5044
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ بَعْضِ آلِ أُمِّ سَلَمَةَ" كَانَ فِرَاشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِمَّا يُوضَعُ الْإِنْسَانُ فِي قَبْرِهِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عِنْدَ رَأْسِهِ".
ام سلمہ کی اولاد میں سے ایک شخص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر اس طرح بچھایا جاتا جس طرح انسان اپنی قبر میں لٹایا جاتا ہے، اور مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ یا مسجد نبوی) آپ کے سرہانے ہوتی۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.