سنن ابي داود
حماد بن سلمة البصري (حدثنا / عن) حميد بن أبي حميد الطويل
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
834
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، مِثْلَهُ لَمْ يَذْكُرِ التَّطَوُّعَ. قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ" يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ إِمَامًا أَوْ خَلْفَ إِمَامٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَيُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيُهَلِّلُ قَدْرَ ق، وَالذَّارِيَاتِ".
حمید سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں راوی نے نفل کا ذکر نہیں کیا ہے، اس میں ہے کہ حسن بصری ظہر اور عصر میں خواہ وہ امام ہوں یا امام کے پیچھے ہوں، سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے اور سورۃ ق اور سورۃ ذاریات پڑھنے کے بقدر (وقت میں) تسبیح و تکبیر اور تہلیل کرتے تھے۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
865
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گذشتہ حدیث کے ہم معنی حدیث مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔
0
سنن ابي داود
1134
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا، فَقَالَ:" مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟" قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے (تو دیکھا کہ) ان کے لیے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: یہ دو دن کیسے ہیں؟، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن۔‏‏‏‏
صحيح
سنن ابي داود
2012
حَدَّثَنَا مُوسَى أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يَهْجَعُ هَجْعَةً بِالْبَطْحَاءِ، ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ، وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما بطحاء میں نیند کی ایک جھپکی لے لیتے پھر مکہ میں داخل ہوتے اور بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2504
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2508
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَقَدْ تَرَكْتُمْ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ، وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ، إِلَّا وَهُمْ مَعَكُمْ فِيهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَكُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ فَقَالَ: حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آئے کہ تم کوئی قدم نہیں چلے یا کچھ خرچ نہیں کیا یا کوئی وادی طے نہیں کی مگر وہ تمہارے ساتھ رہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ ہمارے ہمراہ کیسے ہو سکتے ہیں جب کہ وہ مدینہ میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں عذر نے روک رکھا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3026
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْجُوفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْزَلَهُمُ الْمَسْجِدَ لِيَكُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لَا يُحْشَرُوا وَلَا يُعْشَرُوا وَلَا يُجَبَّوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا وَلَا تُعْشَرُوا وَلَا خَيْرَ فِي دِينٍ لَيْسَ فِيهِ رُكُوعٌ".
عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ثقیف کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اہل وفد کو مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوں، انہوں نے شرط رکھی کہ وہ جہاد کے لیے نہ اکٹھے کئے جائیں نہ ان سے عشر (زکاۃ) لی جائے اور نہ ان سے نماز پڑھوائی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر تمہارے لیے اتنی گنجائش ہو سکتی ہے کہ تم جہاد کے لیے نہ نکالے جاؤ (کیونکہ اور لوگ جہاد کے لیے موجود ہیں) اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم سے زکاۃ نہ لی جائے (کیونکہ بالفعل سال بھر نہیں گزرا) لیکن اس دین میں اچھائی نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو۔
ضعيف
سنن ابي داود
3371
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ، حَتَّى يَشْتَدَّ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو جب تک کہ وہ پختہ نہ ہو جائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ہے (ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں)۔
صحيح
سنن ابي داود
4618
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ:" قَدِمَ عَلَيْنَا الْحَسَنُ مَكَّةَ، فَكَلَّمَنِي فُقَهَاءُ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ أُكَلِّمَهُ فِي أَنْ يَجْلِسَ لَهُمْ يَوْمًا يَعِظُهُمْ فِيهِ، فَقَالَ: نَعَمْ، فَاجْتَمَعُوا فَخَطَبَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَخْطَبَ مِنْهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَلَقَ الشَّيْطَانَ؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ! خَلَقَ اللَّهُ الشَّيْطَانَ وَخَلَقَ الْخَيْرَ وَخَلَقَ الشَّرَّ، قَالَ الرَّجُلُ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ كَيْفَ يَكْذِبُونَ عَلَى هَذَا الشَّيْخِ".
حمید کہتے ہیں کہ حسن ہمارے پاس مکہ تشریف لائے تو اہل مکہ کے فقہاء نے مجھ سے کہا کہ میں ان سے درخواست کروں کہ وہ ان کے لیے ایک دن نشست رکھیں، اور وعظ فرمائیں، وہ اس کے لیے راضی ہو گئے تو لوگ اکٹھا ہوئے اور آپ نے انہیں خطاب کیا، میں نے ان سے بڑا خطیب کسی کو نہیں دیکھا، ایک شخص نے سوال کیا: اے ابوسعید! شیطان کو کس نے پیدا کیا؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے؟ اللہ نے شیطان کو پیدا کیا اور اسی نے خیر پیدا کیا، اور شر پیدا کیا، وہ شخص بولا: اللہ انہیں غارت کرے، کس طرح یہ لوگ اس بزرگ پر جھوٹ باندھتے ہیں ۱؎۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
5213
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" لَمَّا جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ , قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ جَاءَكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ , وَهُمْ أَوَّلُ مَنْ جَاءَ بِالْمُصَافَحَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یمن کے لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مصافحہ کرنا شروع کیا۔
صحيح إلا أن قوله وهم أول مدرج فيه من قول أنس

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.