سنن ابي داود
حماد بن سلمة البصري (حدثنا / عن) محمد بن عمرو الليثي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
565
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ وَهُنَّ تَفِلَاتٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1350
حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ بِتِسْعٍ، أَوْ كَمَا قَالَتْ: وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ وَرَكْعَتَيِ الْفَجْرِ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے، نو رکعتیں وتر کی ہوتیں، یا کچھ اسی طرح کہا اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے اور اذان و اقامت کے درمیان فجر کی دو رکعتیں پڑھتے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1351
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ وَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ الْوِتْرِ يَقْرَأُ فِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذينِ الْحَدِيثَيْنِ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو مِثْلَهُ، قَالَ فِيهِ: قَالَ عَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ: يَا أُمَّتَاهُ، كَيْفَ كَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ؟ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتیں وتر کی پڑھتے، پھر سات رکعتیں پڑھنے لگے، اور وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے۔ ان میں قرآت کرتے، جب رکوع کرنا ہوتا تو کھڑے ہو جاتے، پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ دونوں حدیثیں خالد بن عبداللہ واسطی نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کی ہیں، اس میں ہے: کہ علقمہ بن وقاص نے کہا: اماں جان! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں کیسے پڑھتے تھے؟ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2093
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا". وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ومُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یتیم لڑکی سے اس کے نکاح کے لیے اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموشی اختیار کرے تو یہی اس کی اجازت ہے اور اگر انکار کر دے تو اس پر زبردستی نہیں۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2102
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا هِنْدٍ حَجَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْيَافُوخِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَنِي بَيَاضَةَ، أَنْكِحُوا أَبَا هِنْدٍ وَأَنْكِحُوا إِلَيْهِ"، وَقَالَ:" وَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوُونَ بِهِ خَيْرٌ، فَالْحِجَامَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوہند نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چندیا میں پچھنا لگایا تو آپ نے فرمایا: بنی بیاضہ کے لوگو! ابوہند سے تم (اپنی بچیوں کی) شادی کرو اور (ان کی بچیوں سے شادی کرنے کے لیے) تم انہیں نکاح کا پیغام دو ۱؎، اور فرمایا: تین چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں کسی چیز میں خیر ہے تو وہ پچھنا لگانا ہے۔
حسن
سنن ابي داود
2350
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ، فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2435
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ. زَادَ: كَانَ يَصُومُهُ إِلَّا قَلِيلًا، بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے: آپ شعبان کے اکثر دنوں میں روزے رکھتے تھے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے شعبان میں روزے رکھتے تھے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2537
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ، كَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّى يَأْخُذَهُ فَجَاءَ يَوْمُ أُحُدٍ فَقَالَ: أَيْنَ بَنُو عَمِّي؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: فَأَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ وَرَكِبَ فَرَسَهُ ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ قَالُوا: إِلَيْكَ عَنَّا يَا عَمْرُو قَالَ: إِنِّي قَدْ آمَنْتُ، فَقَاتَلَ حَتَّى جُرِحَ، فَحُمِلَ إِلَى أَهْلِهِ جَرِيحًا فَجَاءَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لِأُخْتِهِ: سَلِيهِ حَمِيَّةً لِقَوْمِكَ أَوْ غَضَبًا لَهُمْ أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ، فَقَالَ: بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَا صَلَّى لِلَّهِ صَلَاةً.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن اقیش رضی اللہ عنہ کا جاہلیت میں کچھ سود (وصول کرنا) رہ گیا تھا انہوں نے اسے بغیر وصول کئے اسلام قبول کرنا اچھا نہ سمجھا، چنانچہ (جب وصول کر چکے تو) وہ احد کے دن آئے اور پوچھا: میرے چچازاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: احد میں ہیں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، پھر انہوں نے اپنی زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے، پھر ان کی جانب چلے، جب مسلمانوں نے انہیں دیکھا تو کہا: عمرو ہم سے دور رہو، انہوں نے کہا: میں ایمان لا چکا ہوں، پھر وہ لڑے یہاں تک کہ زخمی ہو گئے اور اپنے خاندان میں زخم خوردہ اٹھا کر لائے گئے، ان کے پاس سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کی بہن سے کہا: اپنے بھائی سے پوچھو: اپنی قوم کی غیرت یا ان کی خاطر غصہ سے لڑے یا اللہ کے واسطہ غضب ناک ہو کر، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کے واسطہ غضب ناک ہو کر لڑا، پھر ان کا انتقال ہو گیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئے، حالانکہ انہوں نے اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔
حسن
سنن ابي داود
3283
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ: أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْهُ أَنْ يَعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَرْسَلَهُ، لَمْ يَذْكُرِ الشَّرِيدَ.
شرید سے روایت ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں اپنی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دینے کی وصیت کی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں ان کی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دوں، اور میرے پاس نوبہ (حبش کے پاس ایک ریاست ہے) کی ایک کالی لونڈی ہے۔۔۔ پھر اوپر گزری ہوئی حدیث کی طرح ذکر کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ خالد بن عبداللہ نے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے، شرید کا ذکر نہیں کیا ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
3857
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ خَيْرٌ فَالْحِجَامَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن دواؤں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر (بھلائی) ہے تو وہ سینگی (پچھنے) لگوانا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4046
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا زَادَ وَلَا أَقُولُ نَهَاكُمْ.
اس سند سے بھی ابراہیم بن عبداللہ سے یہی روایت مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع فرمایا ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4744
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أخبرنا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، قَالَ لِجِبْرِيلَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا، ثُمَّ حَفَّهَا بِالْمَكَارِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ، قَالَ: فَلَمَّا خَلَقَ اللَّهُ النَّارَ، قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا، فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ، ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے جنت کو پیدا کیا تو جبرائیل سے فرمایا: جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر واپس آئے، اور کہنے لگے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم، اس کے متعلق جو کوئی بھی سنے گا وہ اس میں ضرور داخل ہو گا، پھر (اللہ نے) اسے مکروہات (ناپسندیدہ) (چیزوں) سے گھیر دیا، پھر فرمایا: اے جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر لوٹ کر آئے تو بولے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے گا، جب اللہ نے جہنم کو پیدا کیا تو فرمایا: اے جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر واپس آئے اور کہنے لگے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! جو اس کے متعلق سنے گا اس میں داخل نہ ہو گا، تو اللہ نے اسے مرغوب اور پسندیدہ چیزوں سے گھیر دیا، پھر فرمایا: جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے، جہنم کو دیکھا پھر واپس آئے اور عرض کیا: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں بچے گا جو اس میں داخل نہ ہو ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4792
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْروٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:" أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمَّا اسْتَأْذَنَ؟ قُلْتَ: بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے جب وہ اندر آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: اپنے کنبے کا برا شخص ہے، اور جب وہ اندر آ گیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے آپ نے فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4940
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامَةً، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کا (اپنی نظروں سے) پیچھا کر رہا ہے (یعنی اڑا رہا ہے) تو آپ نے فرمایا: ایک شیطان ایک شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے ۱؎۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.