سنن ابي داود
حميد بن أبي حميد الطويل (حدثنا / عن) أنس بن مالك الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
218
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، كُلُّهُمْ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک ہی غسل سے اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے ہشام بن زید نے انس سے اور معمر نے قتادہ سے، اور قتادہ نے انس سے اور صالح بن ابی الاخضر نے زہری سے اور ان سب نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
853
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" مَا صَلَّيْتُ خَلْفَ رَجُلٍ أَوْجَزَ صَلَاةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَامٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ، ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَسْجُدُ، وَكَانَ يَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مختصر اور مکمل نماز کسی کے پیچھے نہیں پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تو کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم لوگ سمجھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہم ہو گیا ہے، پھر آپ «اللہ اکبر» کہتے اور سجدہ کرتے اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہم لوگ سمجھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہم ہو گیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1134
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا، فَقَالَ:" مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟" قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے (تو دیکھا کہ) ان کے لیے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: یہ دو دن کیسے ہیں؟، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن۔‏‏‏‏
صحيح
سنن ابي داود
2405
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا." فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان میں سفر کیا تو ہم میں سے بعض لوگوں نے روزہ رکھا اور بعض نے نہیں رکھا تو نہ تو روزہ توڑنے والوں نے، روزہ رکھنے والوں پر عیب لگایا، اور نہ روزہ رکھنے والوں نے روزہ توڑنے والوں پر عیب لگایا۔
صحيح
سنن ابي داود
2504
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2641
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقوق عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں۔
صحيح خ نحوه دون قوله لهم ما ... إلا تعليقا
سنن ابي داود
2642
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ بِمَعْنَاهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مشرکوں سے قتال کروں، پھر آگے اسی مفہوم کی حدیث ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3371
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ، حَتَّى يَشْتَدَّ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو جب تک کہ وہ پختہ نہ ہو جائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ہے (ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں)۔
صحيح
سنن ابي داود
3424
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ:" حَجَمَ أَبُو طَيْبَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو آپ نے اسے ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکان سے کہا کہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4186
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ کے آدھے کانوں تک رہتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
4217
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ كُلُّهُ فَصُّهُ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4595
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ أُخْتُ أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى بِكِتَابِ اللَّهِ الْقِصَاصَ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا الْيَوْمَ، قَالَ: يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ، فَرَضُوا بِأَرْشٍ أَخَذُوهُ، فَعَجِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، قِيلَ لَهُ: كَيْفَ يُقْتَصُّ مِنَ السِّنِّ؟ قَالَ: تُبْرَدُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی بہن ربیع نے ایک عورت کا سامنے کا دانت توڑ دیا، تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ کیا، تو انس بن نضر نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! اس کا دانت تو آج نہیں توڑا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! کتاب اللہ میں قصاص کا حکم ہے پھر وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے جسے انہوں نے لے لیا، اس پر اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور آپ نے فرمایا: اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو وہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ان سے پوچھا گیا تھا کہ دانت کا قصاص کیسے لیا جائے؟ تو انہوں نے کہا: وہ ریتی سے رگڑا جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
4803
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يَرْتَفِعَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ.
اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز بہت اوپر اٹھے تو اسے نیچا کر دے۔
صحيح
سنن ابي داود
4863
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَشَى كَأَنَّهُ يَتَوَكَّأُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ آگے کی جانب جھکے ہوئے ہیں (جیسے کوئی اونچے سے نیچے کی طرف اتر رہا ہو)۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4998
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، احْمِلْنِي , قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ , قال: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سواری عطا فرما دیجئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کرائیں گے وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر ہر اونٹ اونٹنی ہی کا بچہ تو ہوتا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5203
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , قَالَ: قَالَ أَنَسٌ" انْتَهَى إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلَامٌ فِي الْغِلْمَانِ , فَسَلَّمَ عَلَيْنَا ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَأَرْسَلَنِي بِرِسَالَةٍ وَقَعَدَ فِي ظِلِّ جِدَارٍ , أَوْ قَالَ: إِلَى جِدَارٍ حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔
صحيح دون القعود في الظل
سنن ابي داود
5213
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" لَمَّا جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ , قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ جَاءَكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ , وَهُمْ أَوَّلُ مَنْ جَاءَ بِالْمُصَافَحَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یمن کے لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مصافحہ کرنا شروع کیا۔
صحيح إلا أن قوله وهم أول مدرج فيه من قول أنس

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.