سنن ابي داود
خالد بن الحارث الهجيمي (حدثنا / عن) شعبة بن الحجاج العتكي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1458
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَعَاهُ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي؟"، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ:" أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ، أَوْ فِي الْقُرْآنِ شَكَّ خَالِدٌ، قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلُكَ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي الَّتِي أُوتِيتُ وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ".
ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان کے پاس سے ہوا وہ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں بلایا، میں (نماز پڑھ کر) آپ کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے مجھے جواب کیوں نہیں دیا؟، عرض کیا: میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: اے مومنو! جواب دو اللہ اور اس کے رسول کو، جب رسول اللہ تمہیں ایسے کام کے لیے بلائیں، جس میں تمہاری زندگی ہے میں تمہیں قرآن کی سب سے بڑی سورۃ سکھاؤں گا اس سے پہلے کہ میں مسجد سے نکلوں، (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے) تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابھی آپ نے کیا فرمایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سورۃ «الحمد لله رب العالمين» ہے اور یہی سبع مثانی ہے جو مجھے دی گئی ہے اور قرآن عظیم ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1977
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ، يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ الْجِمَارِ، قَالَ:" مَا أَدْرِي أَرَمَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتٍّ أَوْ بِسَبْعٍ".
ابومجلز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رمی جمرات کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4508
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ:" أَنّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أَرَدْتُ لِأَقْتُلَكَ، فَقَالَ: مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَلِكَ، أَوْ قَالَ: عَلَيَّ، فَقَالُوا أَلَا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: لَا، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری لے کر آئی، آپ نے اس میں سے کچھ کھا لیا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا، تو اس نے کہا: میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا، آپ نے فرمایا: اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا صحابہ نے عرض کیا: کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں، آپ نے فرمایا: نہیں چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.