سنن ابي داود
خالد بن عبد الله الطحان (حدثنا / عن) حميد بن أبي حميد الطويل
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2021
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَالسَّوِيقَ، أَبُخْلٌ بِهِمْ أَمْ حَاجَةٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا بِنَا مِنْ بُخْلٍ وَلَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ، وَلَكِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَدَفَعَ فَضْلَهُ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ"، كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، فَنَحْنُ هَكَذَا لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
بکر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ اس گھر کے لوگ نبیذ (کھجور کا شربت) پلاتے ہیں اور آپ کے چچا کے بیٹے (قریش) دودھ، شہد اور ستو پلاتے ہیں؟ کیا یہ لوگ بخیل یا محتاج ہیں؟ ابن عباس نے کہا: نہ ہم بخیل ہیں اور نہ محتاج، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز اپنی سواری پر بیٹھ کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کو کچھ مانگا تو نبیذ پیش کیا گیا، آپ نے اس میں سے پیا اور باقی ماندہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا، تو انہوں نے بھی اس میں سے پیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا کیا اور خوب کیا ایسے ہی کیا کرو، تو ہم اسی کو اختیار کئے ہوئے ہیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا، اسے ہم بدلنا نہیں چاہتے۔
صحيح
سنن ابي داود
4863
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَشَى كَأَنَّهُ يَتَوَكَّأُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ آگے کی جانب جھکے ہوئے ہیں (جیسے کوئی اونچے سے نیچے کی طرف اتر رہا ہو)۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
4998
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، احْمِلْنِي , قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ , قال: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سواری عطا فرما دیجئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کرائیں گے وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر ہر اونٹ اونٹنی ہی کا بچہ تو ہوتا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.