سنن ابي داود
رافع بن خديج الأنصاري (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
424
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأُجُورِكُمْ، أَوْ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح طلوع ہونے پر (ہی) صبح کی نماز پڑھا کرو۔ بلاشبہ یہ تمہارے لیے بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے ۱؎۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
2821
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوا مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، وَتَقَدَّمَ بِهِ سَرْعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے (بانس کی کھپچی) سے ذبح کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جلدی کر لو ۱؎ جو چیز کہ خون بہا دے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھاؤ ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں، دانت سے تو اس لیے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے، اور ناخن سے اس لیے نہیں کہ وہ جبشیوں کی چھریاں ہیں، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے، انہوں نے جلدی کی، اور کچھ مال غنیمت حاصل کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا، چنانچہ وہ پلٹ دی گئیں، اور ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت) تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا، ایک اونٹ ان اونٹوں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے (کہ گھوڑا دوڑا کر اسے پکڑ لیتے) چنانچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا (یعنی وہ چوٹ کھا کر گر گیا اور آگے نہ بڑھ سکا) اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2936
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الأَسْبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3392
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ كِلَاهُمَا، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّفْظُ لِلْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهَا إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ، وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ، وَأَشْيَاءَ مِنِ الزَّرْعِ، فَيَهْلَكُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَهْلَكُ هَذَا، وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَاءٌ إِلَّا هَذَا، فَلِذَلِكَ زَجَرَ عَنْهُ، فَأَمَّا شَيْءٌ مَضْمُونٌ مَعْلُومٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ". وَحَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، نَحْوَهُ.
حنظلہ بن قیس انصاری کہتے ہیں میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس میں کوئی مضائقہ نہیں، لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اجرت پر لینے دینے کا معاملہ کرتے تھے پانی کی نالیوں، نالوں کے سروں اور کھیتی کی جگہوں کے بدلے (یعنی ان جگہوں کی پیداوار میں لوں گا) تو کبھی یہ برباد ہو جاتا اور وہ محفوظ رہتا اور کبھی یہ محفوظ رہتا اور وہ برباد ہو جاتا، اس کے سوا کرایہ کا اور کوئی طریقہ رائج نہ تھا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا، اور رہی محفوظ اور مامون صورت تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابراہیم کی حدیث مکمل ہے اور قتیبہ نے «عن حنظلة عن رافع» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید کی روایت جسے انہوں نے حنظلہ سے روایت کیا ہے اسی طرح ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3393
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ،فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَقُلْتُ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَلَا بَأْسَ بِهِ".
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3395
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ:" كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، وَأَنْفَعُ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ، وَلَا بِرُبُعٍ، وَلَا بِطَعَامٍ مُسَمًّى".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (بٹائی پر) کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے تو (ایک بار) میرے ایک چچا آئے اور کہنے لگے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام سے منع فرما دیا ہے جس میں ہمارا فائدہ تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے مناسب اور زیادہ نفع بخش ہے، ہم نے کہا: وہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کے پاس زمین ہو تو چاہیئے کہ وہ خود کاشت کرے، یا (اگر خود کاشت نہ کر سکتا ہو تو) اپنے کسی بھائی کو کاشت کروا دے اور اسے تہائی یا چوتھائی یا کسی معین مقدار کے غلہ پر بٹائی نہ دے۔
صحيح
سنن ابي داود
3398
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ،عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ شُعْبَةُ: أُسَيْدٌ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایک ایسے کام سے منع فرما رہے ہیں جس میں تمہارا فائدہ تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو «حقل» سے یعنی مزارعت سے روکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی زمین سے بے نیاز ہو یعنی جوتنے بونے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنی زمین اپنے کسی بھائی کو (مفت) دیدے یا اسے یوں ہی چھوڑے رکھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے شعبہ اور مفضل بن مہلہل نے منصور سے روایت کیا ہے شعبہ کہتے ہیں: اسید رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3399
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَمِّي أَنَا، وَغُلَامًا لَهُ، إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ شَيْءٌ بَلَغَنَا عَنْكَ فِي الْمُزَارَعَةِ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا حَتَّى بَلَغَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ، فَأَتَاهُ فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى بَنِي حَارِثَةَ، فَرَأَى زَرْعًا فِي أَرْضِ ظُهَيْرٍ، فَقَالَ:" مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ، قَالُوا: لَيْسَ لِظُهَيْرٍ، قَالَ: أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ؟، قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنَّهُ زَرْعُ فُلَانٍ. قَالَ: فَخُذُوا زَرْعَكُمْ، وَرُدُّوا عَلَيْهِ النَّفَقَةَ"، قَالَ رَافِعٌ: فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا، وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ النَّفَقَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَفْقِرْ أَخَاكَ أَوْ أَكْرِهِ بِالدَّرَاهِمِ".
ابوجعفر خطمی کہتے ہیں میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو سعید بن مسیب کے پاس بھیجا، تو ہم نے ان سے کہا: مزارعت کے سلسلے میں آپ کے واسطہ سے ہمیں ایک خبر ملی ہے، انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزارعت میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما کی حدیث پہنچی تو وہ (براہ راست) ان کے پاس معلوم کرنے پہنچ گئے، رافع رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارثہ کے پاس آئے تو وہاں ظہیر کی زمین میں کھیتی دیکھی، تو فرمایا: (ماشاء اللہ) ظہیر کی کھیتی کتنی اچھی ہے لوگوں نے کہا: یہ ظہیر کی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا یہ زمین ظہیر کی نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں زمین تو ظہیر کی ہے لیکن کھیتی فلاں کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا کھیت لے لو اور کھیتی کرنے والے کو اس کے اخراجات اور مزدوری دے دو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (یہ سن کر) ہم نے اپنا کھیت لے لیا اور جس نے جوتا بویا تھا اس کا نفقہ (اخراجات و محنتانہ) اسے دے دیا۔ سعید بن مسیب نے کہا: (اب دو صورتیں ہیں) یا تو اپنے بھائی کو زمین زراعت کے لیے عاریۃً دے دو (اس سے پیداوار کا کوئی حصہ وغیرہ نہ مانگو) یا پھر درہم کے عوض زمین کو کرایہ پر دو (یعنی نقد روپیہ اس سے طے کر لو)۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3400
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ، وَقَالَ: إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا، وَرَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ، وَرَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے ۱؎ اور فرمایا: زراعت تین طرح کے لوگ کرتے ہیں (۱) ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، (۲) دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلامعاوضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے، (۳) تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
3401
قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي شُجَاعٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حِجْرِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَجَاءَهُ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلٍ، فَقَالَ: أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَقَالَ: دَعْهُ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عثمان بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش ایک یتیم تھا، میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنی زمین دو سو درہم کے بدلے فلاں شخص کو کرایہ پر دی ہے، تو انہوں نے (رافع نے) کہا: اسے چھوڑ دو (یعنی یہ معاملہ ختم کر لو) کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
شاذ
سنن ابي داود
3402
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّهُ زَرَعَ أَرْضًا،" فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْقِيهَا، فَسَأَلَهُ، لِمَنِ الزَّرْعُ، وَلِمَنِ الْأَرْضُ؟، فَقَالَ: زَرْعِي بِبَذْرِي، وَعَمَلِي لِي الشَّطْرُ، وَلِبَنِي فُلَانٍ الشَّطْرُ، فَقَالَ: أَرْبَيْتُمَا، فَرُدَّ الْأَرْضَ عَلَى أَهْلِهَا وَخُذْ نَفَقَتَكَ".
ابن ابی نعم سے روایت ہے کہ مجھ سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک زمین میں کھیتی کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا اور وہ اس میں پانی دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کھیتی کس کی ہے اور زمین کس کی؟ تو انہوں کہا: میری کھیتی میرے بیج سے ہے اور محنت بھی میری ہے نصف پیداوار مجھے ملے گی اور نصف پیداوار فلاں شخص کو (جو زمین کا مالک ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں نے ربا کیا (یعنی یہ عقد ناجائز ہے) زمین اس کے مالک کو لوٹا دو، اور تم اپنے خرچ اور اپنی محنت کی اجرت لے لو۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
3403
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَلَهُ نَفَقَتُهُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دوسرے لوگوں کی زمین میں بغیر ان کی اجازت کے کاشت کی تو اسے کاشت میں سے کچھ نہیں ملے گا صرف اس کا خرچ ملے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
3421
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ قَارِظٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3427
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ هُرَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ هُوَ ابْنُ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْأَمَةِ حَتَّى يُعْلَمَ مِنْ أَيْنَ هُوَ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے جب تک کہ یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس نے کہاں سے حاصل کیا ہے ۱؎؟۔
حسن لغيره
سنن ابي داود
4070
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَوَاحِلِنَا وَعَلَى إِبِلِنَا أَكْسِيَةً فِيهَا خُيُوطُ عِهْنٍ حُمْرٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَرَى هَذِهِ الْحُمْرَةَ قَدْ عَلَتْكُمْ؟، فَقُمْنَا سِرَاعًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَفَرَ بَعْضُ إِبِلِنَا، فَأَخَذْنَا الْأَكْسِيَةَ فَنَزَعْنَاهَا عَنْهَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمارے کجاؤں (پالانوں) پر اور اونٹوں پر ایسے زین پوش دیکھے جس میں سرخ اون کی دھاریاں تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نہیں دیکھ رہا ہوں کہ یہ سرخی تم پر غالب ہونے لگی ہے (ابھی تو زین پوش سرخ کئے ہو آہستہ آہستہ اور لباس بھی سرخ پہننے لگو گے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر ہم اتنی تیزی سے اٹھے کہ ہمارے کچھ اونٹ بدک کر بھاگے اور ہم نے ان زین پوشوں کو کھینچ کر ان سے اتار دیا۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4388
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَبْدًا سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ فَغَرَسَهُ فِي حَائِطِ سَيِّدِهِ فَخَرَجَ صَاحِبُ الْوَدِيِّ يَلْتَمِسُ وَدِيَّهُ فَوَجَدَهُ، فَاسْتَعْدَى عَلَى الْعَبْدِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ، فَسَجَنَ مَرْوَانُ الْعَبْدَ وَأَرَادَ قَطْعَ يَدِهِ فَانْطَلَقَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ مَرْوَانَ أَخَذَ غُلَامِي وَهُوَ يُرِيدُ قَطْعَ يَدِهِ وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تَمْشِيَ مَعِي إِلَيْهِ فَتُخْبِرَهُ بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى مَعَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَقَالَ لَهُ رَافِعٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالْعَبْدِ فَأُرْسِلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْكَثَرُ الْجُمَّارُ.
محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ ایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرا لیا اور اسے لے جا کر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے (ایک باغ میں لگا) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کر لیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل اور جمار (کھجور کے درخت کے پیڑی کا گابھا) کی چوری میں ہاتھ نہیں کٹے گا تو اس شخص نے کہا: مروان نے میرے غلام کو پکڑ رکھا ہے وہ اس کا ہاتھ کاٹنا چاہتے ہیں میری خواہش ہے کہ آپ میرے ساتھ ان کے پاس چلیں اور اسے وہ بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، تو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ چلے، اور مروان کے پاس آئے، اور ان سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل اور گابھا کے (چرانے میں) ہاتھ نہیں کٹے گا مروان نے یہ سنا تو اس غلام کو چھوڑ دینے کا حکم دے دیا، چنانچہ اسے چھوڑ دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «کثر» کے معنیٰ «جمار» کے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4524
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَاشِدٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ، فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَكُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَى قَتْلِ صَاحِبِكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّمَا هُمْ يَهُودُ وَقَدْ يَجْتَرِئُونَ عَلَى أَعْظَمَ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلَفُوهُمْ، فَأَبَوْا، فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل کر دیا گیا، تو اس کے وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے مقتول ہو جانے کی گواہی دیں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی نہیں تھا، وہ تو سب کے سب یہودی ہیں اور وہ اس سے بڑے جرم کی بھی جرات کر لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ان میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لے لو لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔
صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.