سنن ابي داود
حبيب بن حيان البلوي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1007
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ، ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ يَشْفَعُ، فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ فَهَزَّهُ، ثُمَّ قَالَ: اجْلِسْ، فَإِنَّهُ لَمْ يَهْلِكْ أَهْلُ الْكِتَابِ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ فَصْلٌ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ، فَقَالَ:" أَصَابَ اللَّهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ قِيلَ: أَبُو أُمَيَّةَ مَكَانَ أَبِي رِمْثَةَ.
ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک امام نے جن کی کنیت ابورمثہ ہے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے کہا: یہی نماز یا ایسی ہی نماز میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اگلی صف میں آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوتے تھے، اور ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں موجود تھا، اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو آپ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرا، یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ پلٹے ایسے ہی جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود پلٹے، پھر وہ شخص جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکبیر اولیٰ پائی تھی اٹھ کر دو رکعت پڑھنے لگا تو اٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ تیزی کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور اس کا کندھا پکڑ کر زور سے جھنجوڑ کر کہا بیٹھ جاؤ، کیونکہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کو صرف اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھائی (اور یہ صورت حال دیکھی) تو فرمایا: خطاب کے بیٹے! اللہ تعالیٰ نے تمہیں ٹھیک اور درست بات کہنے کی توفیق دی۔
ضعيف
سنن ابي داود
4065
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَرَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدَيْنِ أَخْضَرَيْنِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ پر دو سبز رنگ کی چادریں دیکھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4206
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ:" انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ ذُو وَفْرَةٍ بِهَا رَدْعُ حِنَّاءٍ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو دیکھا کہ آپ کے سر کے بال کان کی لو تک ہیں، ان میں مہندی لگی ہوئی ہے، اور آپ کے جسم مبارک پر سبز رنگ کی دو چادریں ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4207
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَرِنِي هَذَا الَّذِي بِظَهْرِكَ فَإِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ، قَالَ: اللَّهُ الطَّبِيبُ بَلْ أَنْتَ رَجُلٌ رَفِيقٌ طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا.
اس سند سے ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا: طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلاسے دیتا ہے) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4208
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي فَقَالَ لِرَجُلٍ أَوْ لِأَبِيهِ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: ابْنِي، قَالَ: لَا تَجْنِي عَلَيْهِ وَكَانَ قَدْ لَطَّخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّاءِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے پوچھا: یہ کون ہے؟ وہ بولے: میرا بیٹا ہے، آپ نے فرمایا: یہ تمہارا بوجھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کرو گے اس کی باز پرس تم سے ہو گی، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4495
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ:" انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي: ابْنُكَ هَذَا؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: حَقًّا، قَالَ: أَشْهَدُ بِهِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا مِنْ ثَبْتِ شَبَهِي فِي أَبِي وَمِنْ حَلِفِ أَبِي عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ، وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نے میرے والد سے پوچھا: یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میرے والد نے کہا: ہاں رب کعبہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ مچ؟ انہوں نے کہا: میں اس کی گواہی دیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، کیونکہ میں اپنے والد کے مشابہ تھا، اور میرے والد نے قسم کھائی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! نہ یہ تمہارے جرم میں پکڑا جائے گا، اور نہ تم اس کے جرم میں اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہ اٹھائے گی (الانعام: ۱۶۴، الاسراء: ۱۵، الفاطر: ۱۸)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.