سنن ابي داود
زهير بن معاوية الجعفي (حدثنا / عن) سهيل بن أبي صالح السمان
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2555
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رحمت کے فرشتے) اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
3035
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنَعَتْ الْعِرَاقُ قَفِيزَهَا وَدِرْهَمَهَا وَمَنَعَتْ الشَّامُ مُدْيَهَا وَدِينَارَهَا وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا، ثُمَّ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ"، قَالَهَا زُهَيْرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا) جب عراق اپنے پیمانے اور روپے روک دے گا اور شام اپنے مدوں اور اشرفیوں کو روک دے گا اور مصر اپنے اردبوں ۲؎ اور اشرفیوں کو روک دے گا ۳؎ پھر (ایک وقت آئے گا جب) تم ویسے ہی ہو جاؤ گے جیسے شروع میں تھے ۴؎، (احمد بن یونس کہتے ہیں:) زہیر نے یہ بات (زور دینے کے لیے) تین بار کہی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے گوشت و خون (یعنی ان کی ذات) نے اس کی گواہی دی۔
صحيح
سنن ابي داود
3173
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَبِعْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَلَا تَجْلِسُوا حَتَّى تُوضَعَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ فِيهِ: حَتَّى تُوضَعَ بِالْأَرْضِ، وَرَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سُهَيْلٍ، قَالَ: حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَسُفْيَانُ: أَحْفَظُ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنازے کے پیچھے چلو تو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے نہ بیٹھو ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری نے اس حدیث کو سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے: یہاں تک کہ جنازہ زمین پر رکھ دیا جائے اور اسے ابومعاویہ نے سہیل سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ جب تک جنازہ قبر میں نہ رکھ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری ابومعاویہ سے زیادہ حافظہ والے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3852
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ غَمَرٌ وَلَمْ يَغْسِلْهُ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں گندگی اور چکنائی ہو اور وہ اسے نہ دھوئے پھر اس کو کوئی نقصان پہنچے تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
3898
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مَنْ أَسْلَمَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لُدِغْتُ اللَّيْلَةَ فَلَمْ أَنَمْ حَتَّى أَصْبَحْتُ، قَالَ:" مَاذَا؟" قَالَ: عَقْرَبٌ، قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ اسلم کے ایک شخص سے سنا: اس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج رات مجھے کسی چیز نے کاٹ لیا تو رات بھر نہیں سویا یہاں تک کہ صبح ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس چیز نے؟ اس نے عرض کیا: بچھو نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم شام کو یہ دعا پڑھ لیتے: «أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق» میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں اس کی تمام مخلوقات کی برائی سے تو ان شاءاللہ (اللہ چاہتا تو) وہ تم کو نقصان نہ پہنچاتا۔
صحيح
سنن ابي داود
4944
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ , قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لِلَّهِ وَكِتَابِهِ وَرَسُولِهِ وَأَئِمَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَامَّتِهِمْ، أَوْ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً، دین خیر خواہی کا نام ہے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کن کے لیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مومنوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے یا کہا مسلمانوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5026
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ ابْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ عَلَى فِيهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کر لے، اس لیے کہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5111
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا الشَّيْءَ نُعْظِمُ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ أَوِ الْكَلَامَ بِهِ، مَا نُحِبُّ أَنَّ لَنَا وَأَنَّا تَكَلَّمْنَا بِهِ، قَالَ: أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟ قَالُوا: نَعَمْ , قال: ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں، جن کو بیان کرنا ہم پر بہت گراں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے اندر ایسے وسوسے پیدا ہوں اور ہم ان کو بیان کریں، آپ نے فرمایا: کیا تمہیں ایسے وسوسے ہوتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: یہ تو عین ایمان ہے ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.