سنن ابي داود
زهير بن معاوية الجعفي (حدثنا / عن) هشام بن عروة الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
88
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا وَمَعَهُ النَّاسُ وَهُوَ يَؤُمُّهُمْ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَقَامَ الصَّلَاةَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ قَالَ: لِيَتَقَدَّمْ أَحَدُكُمْ وَذَهَبَ إِلَى الْخَلَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَذْهَبَ الْخَلَاءَ وَقَامَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلَاءِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَأَبُو ضَمْرَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ، وَالْأَكْثَرُ الَّذِينَ رَوَوْهُ عَنْ هِشَامٍ، قَالُوا كَمَا قَالَ زُهَيْرٌ.
عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ حج یا عمرہ کے لیے نکلے، ان کے ساتھ اور لوگ بھی تھے، وہی ان کی امامت کرتے تھے، ایک دن انہوں نے فجر کی نماز کی اقامت کہی پھر لوگوں سے کہا: تم میں سے کوئی امامت کے لیے آگے بڑھے، وہ قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کسی کو پاخانہ کی حاجت ہو اور اس وقت نماز کھڑی ہو چکی ہو تو وہ پہلے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہیب بن خالد، شعیب بن اسحاق اور ابوضمرۃ نے بھی اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، اور عروہ نے ایک مبہم شخص سے، اور اس نے اسے عبداللہ بن ارقم سے بیان کیا ہے، لیکن ہشام سے روایت کرنے والوں کی اکثریت نے اسے ویسے ہی روایت کیا ہے جیسے زہیر نے کیا ہے (یعنی «عن رجل» کا اضافہ نہیں کیا ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
208
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لِلْمِقْدَادِ وَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا، قَالَ: فَسَأَلَهُ الْمِقْدَادُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيَغْسِلْ ذَكَرَهُ وَأُنْثَيَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَجَمَاعَةٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِقْدَادِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: وَالأُنْثَيَيْنِ.
عروہ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا، پھر راوی نے آگے اسی طرح کی روایت ذکر کی، اس میں ہے کہ مقداد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہیئے کہ وہ شرمگاہ (عضو مخصوص) اور فوطوں کو دھو ڈالے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری اور ایک جماعت نے ہشام سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے مقداد رضی اللہ عنہ سے، مقداد رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
711
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي صَلَاتَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ رَاقِدَةٌ عَلَى الْفِرَاشِ الَّذِي يَرْقُدُ عَلَيْهِ، حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَهَا فَأَوْتَرَتْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رات کی نماز پڑھتے اور وہ آپ کے اور قبلے کے بیچ میں اس بچھونے پر لیٹی رہتیں جس پر آپ سوتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو انہیں جگاتے تو وہ بھی وتر پڑھتیں۔
صحيح
سنن ابي داود
953
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا قَطُّ حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَكَانَ يَجْلِسُ فِيهَا فَيَقْرَأُ حَتَّى إِذَا بَقِيَ أَرْبَعُونَ أَوْ ثَلَاثُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ سَجَدَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ عمر رسیدہ ہو گئے تو اس میں بیٹھ کر قرآت کرتے تھے پھر جب تیس یا چالیس آیتیں رہ جاتیں تو انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے پھر سجدہ کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
2056
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ:" فَأَفْعَلُ مَاذَا؟" قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ:" أُخْتَكِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟" قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ:" فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي"، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ شَكَّ زُهَيْرٌ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ:" بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن (عزہ) میں رغبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں کیا کروں، انہوں نے کہا: آپ ان سے نکاح کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بہن سے؟ انہوں نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ (سوکن) پسند کرو گی؟ انہوں نے کہا: میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے کہا: اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ (یہ شک زہیر کو ہوا ہے) کو پیغام دے رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام سلمہ کی بیٹی کو؟ کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم (وہ تو میری ربیبہ ہے) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر (نکاح کے لیے) پیش نہ کیا کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
3532
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدًا أُمَّ مُعَاوِيَةَ، جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ، رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ شَيْئًا؟، قَالَ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَبَنِيكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہند رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور (اپنے شوہر کے متعلق) کہا: ابوسفیان بخیل آدمی ہیں مجھے خرچ کے لیے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بیٹوں کے لیے کافی ہو، تو کیا ان کے مال میں سے میرے کچھ لے لینے میں کوئی گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عام دستور کے مطابق بس اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بیٹوں کی ضرورتوں کے لیے کافی ہو۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.