سنن ابي داود
سعد بن عبيدة السلمي (حدثنا / عن) عبد الله بن حبيب السلمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1452
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے۔
صحيح
سنن ابي داود
2625
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا فَأَجَّجَ نَارًا، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقْتَحِمُوا فِيهَا فَأَبَى قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنَ النَّارِ وَأَرَادَ قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَوْ دَخَلُوهَا أَوْ دَخَلُوا فِيهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا، وَقَالَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے کام میں ہے ۲؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2651
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: انْطَلَقَ حَاطِبٌ فَكَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَارَ إِلَيْكُمْ وَقَالَ:" فِيهِ، قَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَانْتَحَيْنَاهَا فَمَا وَجَدْنَا مَعَهَا كِتَابًا فَقَالَ عَلِيٌّ: وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَأَقْتُلَنَّكِ أَوْ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو لکھ بھیجا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے اوپر حملہ کرنے والے ہیں، اس روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ عورت بولی: میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے، ہم نے اس کا اونٹ بٹھا کر دیکھا تو اس کے پاس ہمیں کوئی خط نہیں ملا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے! میں تجھے قتل کر ڈالوں گا، ورنہ خط مجھے نکال کر دے، پھر پوری حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
4694
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَبِيبٍ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ:" كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِالْمِخْصَرَةِ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ النَّارِ أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ، إِلَّا قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ لَيَكُونَنَّ إِلَى السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشِّقْوَةِ لَيَكُونَنَّ إِلَى الشِّقْوَةِ، قَالَ: اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلسَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشِّقْوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِلشِّقْوَةِ، ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى {7} وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى {8} وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى {9} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى {10} سورة الليل آية 5-10".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ کے قبرستان بقیع غرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے، آپ آئے اور بیٹھ گئے، آپ کے پاس ایک چھڑی تھی، چھڑی سے زمین کریدنے لگے، پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ہر ایک متنفس کا ٹھکانہ جنت یا دوزخ میں لکھ دیا ہے، اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گا یا بدبخت لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے نبی! پھر ہم کیوں نہ اپنے لکھے پر اعتماد کر کے بیٹھ رہیں اور عمل ترک کر دیں کیونکہ جو نیک بختوں میں سے ہو گا وہ لازماً نیک بختی کی طرف جائے گا اور جو بدبختوں میں سے ہو گا وہ ضرور بدبختی کی طرف جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرو، ہر ایک کے لیے اس کا عمل آسان ہے، اہل سعادت کے لیے سعادت کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں اور بدبختوں کے لیے بدبختی کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنایا: جو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اللہ سے ڈرے، اور کلمہ توحید کی تصدیق کرے تو ہم اس کے لیے آسانی اور خوشی کی راہ آسان کر دیں گے، اور جو شخص بخل کرے، دنیوی شہوات میں پڑ کر جنت کی نعمتوں سے بے پروائی برتے اور کلمہ توحید کو جھٹلائے تو ہم اس کے لیے سختی اور بدبختی کی راہ آسان کر دیں گے ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.