سنن ابي داود
سعيد بن أبي سعيد المقبري (حدثنا / عن) كيسان المقبري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
386
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي الصَّنْعَانِيَّ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ،عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: إِذَا وَطِئَ الْأَذَى بِخُفَّيْهِ، فَطَهُورُهُمَا التُّرَابُ.
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے خف (موزوں) سے نجاست کو روندے تو ان کی پاکی مٹی ہے (یعنی بعد والی زمین جس پر وہ چلے گا وہ اسے پاک کر دے گی)۔
صحيح
سنن ابي داود
646
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام وَهُوَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَدْ غَرَزَ ضَفْرَهُ فِي قَفَاهُ، فَحَلَّهَا أَبُو رَافِعٍ، فَالْتَفَتَ حَسَنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ:" أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ"، يَعْنِي: مَقْعَدَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي: مَغْرَزَ ضَفْرِهِ.
ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے، اور حسن اپنے بالوں کا جوڑا گردن کے پیچھے باندھے نماز پڑھ رہے تھے تو ابورافع نے اسے کھول دیا، اس پر حسن غصہ سے ابورافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابورافع نے ان سے کہا: آپ نماز پڑھئیے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: یہ یعنی بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے۔
حسن
سنن ابي داود
655
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَلَا يُؤْذِ بِهِمَا أَحَدًا، لِيَجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ، أَوْ لِيُصَلِّ فِيهِمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کے ذریعہ کسی کو تکلیف نہ دے، چاہیئے کہ انہیں اپنے دونوں پاؤں کے بیچ میں رکھ لے یا انہیں پہن کر نماز پڑھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1463
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْجُحْفَةِ، وَالْأَبْوَاءِ، إِذْ غَشِيَتْنَا رِيحٌ وَظُلْمَةٌ شَدِيدَةٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، وَيَقُولُ:" يَا عُقْبَةُ، تَعَوَّذْ بِهِمَا، فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِهِمَا" قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَؤُمُّنَا بِهِمَا فِي الصَّلَاةِ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حجفہ اور ابواء کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ اسی دوران اچانک ہمیں تیز آندھی اور شدید تاریکی نے ڈھانپ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے عقبہ! تم بھی ان دونوں کو پڑھ کر پناہ مانگو، اس لیے کہ ان جیسی سورتوں کے ذریعہ پناہ مانگنے والے کی طرح کسی پناہ مانگنے والے نے پناہ نہیں مانگی۔ عقبہ کہتے ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ انہیں دونوں کے ذریعہ ہماری امامت فرما رہے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
1723
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2047
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورتوں سے نکاح چار چیزوں کی بنا پر کیا جاتا ہے: ان کے مال کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کی خوبصورتی کی بنا پر، اور ان کی دین داری کے سبب، تم دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیاب بن جاؤ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2362
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ". وقَالَ أَحْمَدُ: فَهِمْتُ إِسْنَادَهُ مِنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، وَأَفْهَمَنِي الْحَدِيثَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِهِ، أُرَاهُ ابْنَ أَخِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (روزے کی حالت میں) جھوٹ بولنا، اور برے عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔
صحيح
سنن ابي داود
3003
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَاهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ: اعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم مسجد میں تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لے آئے اور فرمانے لگے: یہود کی طرف چلو، تو ہم سب آپ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ یہود کے پاس پہنچ گئے، پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور انہیں پکار کر کہا: اے یہود کی جماعت! اسلام لے آؤ تو (دنیا و آخرت کی بلاؤں و مصیبتوں سے) محفوظ ہو جاؤ گے، تو انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پھر یہی فرمایا: «أسلموا تسلموا» انہوں نے پھر کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے اپنا پیغام پہنچا دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا یہی مقصد تھا، پھر تیسری بار بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا اور مزید یہ بھی کہا کہ: جان لو! زمین اللہ کی، اور اس کے رسول کی ہے (اگر تم ایمان نہ لائے) تو میں تمہیں اس سر زمین سے جلا وطن کر دینے کا ارادہ کرتا ہوں، تو جو شخص اپنے مال کے لے جانے میں کچھ (دقت و دشواری) پائے (اور بیچنا چاہے) تو بیچ لے، ورنہ جان لو کہ (سب بحق سرکار ضبط ہو جائے گا کیونکہ) زمین اللہ کی اور اس کے رسول کی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3537
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَايْمُ اللَّهِ، لَا أَقْبَلُ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا مِنْ أَحَدٍ هَدِيَّةً، إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُهَاجِرًا قُرَشِيًّا، أَوْ أَنْصَارِيًّا، أَوْ دَوْسِيًّا، أَوْ ثَقَفِيًّا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4471
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِي كُلِّ مَرَّةٍ: فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، وَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ: فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ ثُمَّ لِيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے، اس میں ہے کہ ہر بار اسے اللہ کی کتاب کے موافق یعنی پچاس کوڑے مارے ۱؎ اور صرف ڈانٹ ڈپٹ کر نہ چھوڑ دے، یا حد لگانے کے بعد پھر نہ ڈانٹے، اور چوتھی بار میں فرمایا: اگر وہ پھر زنا کرے تو پھر اسے اللہ کی کتاب کے موافق حد لگائے، پھر چاہیئے کہ اسے بیچ دے، گو بال کی ایک رسی ہی کے بدلے کیوں نہ ہو۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
5028
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، وَلَا يَقُلْ هَاهْ هَاهْ، فَإِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ يَضْحَكُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے رہے، اور ہاہ ہاہ نہ کہے، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، وہ اس پر ہنستا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5050
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو اپنے ازار کے کونے سے اسے جھاڑے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی جگہ اس کی عدم موجودگی میں کون آ بسا ہے، پھر وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹے، پھر کہے «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» تیرے نام پر میں اپنا پہلو ڈال کر لیٹتا ہوں اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں، اگر تو میری جان کو روک لے تو تو اس پر رحم فرما اور اگر چھوڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.