سنن ابي داود
سعيد بن منصور الخراساني (حدثنا / عن) يعقوب بن عبد الرحمن القاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2995
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سُدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم خیبر آئے (یعنی غزوہ کے موقع پر) تو جب اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے حسن و جمال کا ذکر کیا گیا، ان کا شوہر مارا گیا تھا، وہ دلہن تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے منتخب فرما لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ساتھ لے کر روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم سد صہباء ۱؎ پہنچے، وہاں وہ حلال ہوئیں (یعنی حیض سے فارغ ہوئیں اور ان کی عدت پوری ہو گئی) تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ شب زفاف منائی۔
صحيح
سنن ابي داود
40
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ، فَإِنَّهَا تُجْزِئُ عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو تین پتھر اپنے ساتھ لے جائے، انہی سے استنجاء کرے، یہ اس کے لیے کافی ہیں۔
حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.