سنن ابي داود
سليمان بن حيان الجعفري (حدثنا / عن) محمد بن عجلان القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، بِهَذَا الْخَبَرِ، زَادَ: وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ الْوَهْمُ عِنْدَنَا مِنْ أَبِي خَالِدٍ.
اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے «إنما جعل الإمام ليؤتم به» والی یہی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے، اس میں راوی نے «وإذا قرأ فأنصتوا» جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «وإذا قرأ فأنصتوا» کا یہ اضافہ محفوظ نہیں ہے، ہمارے نزدیک ابوخالد کو یہ وہم ہوا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
698
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ وَلْيَدْنُ مِنْهَا ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو کسی سترے کی طرف منہ کر کے پڑھے، اور اس سے قریب رہے۔ پھر ابن عجلان نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1024
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُّ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْقِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَالسَّجْدَتَانِ، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ تَمَامًا لِصَلَاتِهِ وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَيِ الشَّيْطَانِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي خَالِدٍ أَشْبَعُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
5153
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو جَارَهُ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَاصْبِرْ , فَأَتَاهُ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ: اذْهَبْ فَاطْرَحْ مَتَاعَكَ فِي الطَّرِيقِ , فَطَرَحَ مَتَاعَهُ فِي الطَّرِيقِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ فَيُخْبِرُهُمْ خَبَرَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْعَنُونَهُ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ وَفَعَلَ فَجَاءَ إِلَيْهِ جَارُهُ، فَقَالَ لَهُ: ارْجِعْ لَا تَرَى مِنِّي شَيْئًا تَكْرَهُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اپنے پڑوسی کی شکایت کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: جاؤ صبر کرو پھر وہ آپ کے پاس دوسری یا تیسری دفعہ آیا، تو آپ نے فرمایا: جاؤ اپنا سامان نکال کر راستے میں ڈھیر کر دو تو اس نے اپنا سامان نکال کر راستہ میں ڈال دیا، لوگ اس سے وجہ پوچھنے لگے اور وہ پڑوسی کے متعلق لوگوں کو بتانے لگا، لوگ (سن کر) اس پر لعنت کرنے اور اسے بد دعا دینے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ایسا کرے، اس پر اس کا پڑوسی آیا اور کہنے لگا: اب آپ (گھر میں) واپس آ جائے آئندہ مجھ سے کوئی ایسی بات نہ دیکھیں گے جو آپ کو ناپسند ہو۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.