سنن ابي داود
سليمان بن طرخان التيمي (حدثنا / عن) أبو عثمان النهدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
557
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، أَنَّ أَبَا عُثْمَانَ حَدَّثَهُ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ يُصَلِّي الْقِبْلَةَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلًا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ صَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ: لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظُّلْمَةِ، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِي إِلَى جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِيَ الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ قَوْلِهِ ذَلِكَ، فَقَالَ: أَرَدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يُكْتَبَ لِي إِقْبَالِي إِلَى الْمَسْجِدِ وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي إِذَا رَجَعْتُ، فَقَالَ: أَعْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، أَنْطَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا احْتَسَبْتَ كُلَّهُ أَجْمَعَ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اہل مدینہ میں نمازیوں میں ایک صاحب تھے، میری نظر میں کسی کا مکان مسجد سے ان کے مکان سے زیادہ دور نہیں تھا، اس کے باوجود ان کی کوئی نماز جماعت سے ناغہ نہیں ہوتی تھی، میں نے ان سے کہا: اگر آپ ایک گدھا خرید لیتے اور گرمی اور تاریکی میں اس پر سوار ہو کر (مسجد) آیا کرتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) تو انہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ میرا گھر مسجد کے بغل میں ہو، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے ان سے اس کے متعلق پوچھا، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میری غرض یہ تھی کہ مجھے مسجد آنے کا اور پھر لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس جانے کا ثواب ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں وہ سب عنایت فرما دیا، اور جو کچھ تم نے چاہا، اللہ نے وہ سب تمہیں دے دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1527
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا الثَّنِيَّةَ نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک پہاڑی پر چڑھ رہے تھے، ایک شخص تھا، وہ جب بھی پہاڑی پر چڑھتا تو «لا إله إلا الله والله أكبر» پکارتا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو۔ پھر فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
صحيح
سنن ابي داود
3813
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الزِّبْرِقَانِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ؟، فَقَالَ: أَكْثَرُ جُنُودِ اللَّهِ، لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَذْكُرْ سَلْمَانَ.
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ کے بہت سے لشکر ہیں، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام کرتا ہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معتمر نے اپنے والد سلیمان سے، سلیمان نے ابوعثمان سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے (یعنی مرسلاً روایت کی ہے)۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.