سنن ابي داود
سليمان بن مهران الأعمش (حدثنا / عن) حبيب بن أبي ثابت الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
179
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"، قَالَ عُرْوَةُ: مَنْ هِيَ إِلَّا أَنْتِ، فَضَحِكَتْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا رَوَاهُ زَائِدَةُ، وَعَبْدُ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيُّ،عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کا بوسہ لیا، پھر نماز کے لیے نکلے اور (پھر سے) وضو نہیں کیا۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے ان سے کہا: وہ بیوی آپ کے علاوہ اور کون ہو سکتی ہیں؟ یہ سن کر وہ ہنسنے لگیں۔
صحيح
سنن ابي داود
298
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ خَبَرَهَا، وَقَالَ:" ثُمَّ اغْتَسِلِي، ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں۔ پھر راوی نے ان کا واقعہ بیان کیا، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرو اور نماز پڑھو۔
صحيح
سنن ابي داود
1211
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ"، فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں بلا کسی خوف اور بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھا، ابن عباس سے پوچھا گیا: اس سے آپ کا کیا مقصد تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ اپنی امت کو کسی زحمت میں نہ ڈالیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1497
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُرِقَتْ مِلْحَفَةٌ لَهَا، فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى مَنْ سَرَقَهَا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَا تُسَبِّخِي: أَيْ لَا تُخَفِّفِي عَنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا ایک لحاف چرا لیا گیا تو وہ اس کے چور پر بد دعا کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: تم اس کے گناہ میں کمی نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لا تسبخي» کا مطلب ہے «لا تخففي عنه» یعنی اس کے گناہ میں تخفیف نہ کرو۔
ضعيف
سنن ابي داود
1653
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ أَعْطَاهَا إِيَّاهُ مِنَ الصَّدَقَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس اونٹ کے سلسلہ میں بھیجا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صدقے میں سے دیا تھا ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.