سنن ابي داود
سليمان بن مهران الأعمش (حدثنا / عن) عبد الله بن مرة الهمداني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
4352
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کا جو صرف اللہ کے معبود ہونے، اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو خون حلال نہیں، سوائے تین صورتوں کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا اس نے کسی کا قتل کیا ہو تو اس کو اس کے بدلہ قتل کیا جائے گا، یا اپنا دین چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہو گیا ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
4447
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ: مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟ قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا، فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کر کے گھمایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے کے لیے کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا: رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہو گیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھا لیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پر لوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4448
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، قَالَ لَهُ: نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ وَتَرَكْنَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَ أيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا سورة المائدة آية 41 إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 44 ـ 45 فِي الْيَهُودِ، إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47"، قَالَ: هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا جس کے منہ پر سیاہی ملی گئی تھی، اسے کوڑے مارے گئے تھے تو آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا: کیا تورات میں تم زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ہم تم سے اس اللہ کا جس نے تورات نازل کی ہے واسطہ دے کر پوچھتے ہیں، بتاؤ کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: نہیں، اور اگر آپ مجھے اتنی بڑی قسم نہ دیتے تو میں آپ کو ہرگز نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن جب ہمارے معزز اور شریف لوگوں میں اس کا کثرت سے رواج ہو گیا تو جب ہم کسی معزز شخص کو اس جرم میں پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے تھے، پھر ہم نے کہا: آؤ ہم تم اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اسے شریف اور کم حیثیت دونوں پر جاری کریں گے، تو ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر اتفاق کر لیا، اور رجم کو چھوڑ دیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ ان لوگوں نے اسے ختم کر دیا تھا پھر آپ نے اسے رجم کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا، اس پر اللہ نے یہ آیت «يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر» سے «يقولون إن أوتيتم هذا فخذوه وإن لم تؤتوه فاحذروا» اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں، خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن حقیقتاً ان کے دل میں ایمان نہیں، اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں، اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وہ کلمات کے اصلی موقع کو چھوڑ کر انہیں متغیر کر دیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرنا، اور یہ حکم دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا (سورۃ المائدہ: ۴۱) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت و نور ہے، یہودیوں میں اس تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیاء (علیہم السلام) اور اہل اللہ، اور علماء فیصلہ کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔ اور اس پر اقراری گواہ تھے اب چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو، اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۴) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان، اور آنکھ کے بدلے آنکھ، اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے، اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ظالم ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۵) تک یہود کے متعلق اتاری، نیز «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون» اور انجیل والوں کو بھی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں، اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۷) تک اتاری۔ یہ ساری آیتیں کافروں کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4688
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ خَالِصٌ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْهُنَّ كَانَ فِيهِ خَلَّةٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار خصلتیں جس میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، معاہدہ کرے تو اس کو نہ نبھائے، اگر کسی سے جھگڑا کرے تو گالی گلوچ دے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.