سنن ابي داود
سماك بن حرب الذهلي (حدثنا / عن) جابر بن سمرة العامري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
403
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ،" أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
537
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ، فَإِذَا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
805
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ، وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ وَنَحْوِهِمَا مِنَ السُّوَرِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «والسماء والطارق»، «والسماء ذات البروج» اور ان دونوں جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
806
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَرَأَ بِنَحْوٍ مِنْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَالْعَصْرِ كَذَلِكَ، وَالصَّلَوَاتِ كَذَلِكَ إِلَّا الصُّبْحَ فَإِنَّهُ كَانَ يُطِيلُهَا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں «والليل إذا يغشى» جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ نمازوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
1093
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَالَ: فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر (تھوڑی دیر) بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، لہٰذا جو تم سے یہ بیان کرے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے تو وہ غلط گو ہے، پھر انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھ چکا ہوں ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
1095
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ" وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا پھر آپ تھوڑی دیر خاموش بیٹھتے تھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
حسن
سنن ابي داود
1101
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا يَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درمیانی ہوتی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانی ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی چند آیتیں پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
حسن
سنن ابي داود
1107
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُطِيلُ الْمَوْعِظَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِنَّمَا هُنَّ كَلِمَاتٌ يَسِيرَاتٌ".
جابر بن سمرہ سوائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبے کو طول نہیں دیتے تھے، وہ بس چند ہی کلمات ہوتے تھے۔
حسن
سنن ابي داود
3178
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، وَنَحْنُ شُهُودٌ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ، فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ، وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھی، اور ہم موجود تھے، پھر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے لیے) ایک گھوڑا لایا گیا اسے باندھ کر رکھا گیا یہاں تک کہ آپ سوار ہوئے، وہ اکڑ کر ٹاپ رکھنے لگا، اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہو کر تیز چلنے لگے (تاکہ آپ کا ساتھ نہ چھوٹے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3185
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ جَارُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: أَنَا رَأَيْتُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبِرْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ الرَّجُلُ، فَرَآهُ قَدْ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: رَأَيْتُهُ يَنْحَرُ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ مَعَهُ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِذًا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟، وہ بولا: میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: وہ مر گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے بعد پھر اس کے مرنے کی خبر مشہور ہوئی، تو اس کی بیوی نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور اس کے مرنے کی آپ کو خبر دو، اس نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ پھر وہ شخص مریض کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس نے تیر کے پیکان سے اپنا گلا کاٹ ڈالا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے آپ کو بتایا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے پتا لگا؟، اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے اس نے تیر کی پیکان سے اپنا گلا کاٹ لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے خود دیکھا ہے؟، اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا۔
صحيح
سنن ابي داود
3816
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلًا نَزَلَ الْحَرَّةَ وَمَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ضَلَّتْ فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا فَلَمْ يَجِدْ صَاحِبَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتْ: اسْلُخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ شَحْمَهَا وَلَحْمَهَا وَنَأْكُلَهُ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَكُلُوهَا، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: هَلَّا كُنْتَ نَحَرْتَهَا، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرہ میں قیام کیا، تو ایک شخص نے اس سے کہا: میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا، اس نے اسے پا لیا لیکن اس کے مالک کو نہیں پاس کا پھر وہ بیمار ہو گئی، تو اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر ڈالو، لیکن اس نے انکار کیا، پھر اونٹنی مر گئی تو اس کی بیوی نے کہا: اس کی کھال نکال لو تاکہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کر کھا سکیں، اس نے کہا: جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے (مردار کھانے سے) بے نیاز کرے اس شخص نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کھاؤ۔ راوی کہتے ہیں: اتنے میں اس کا مالک آ گیا، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا: تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کر لیا؟ اس نے کہا: میں نے تم سے شرم محسوس کی (اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا)۔
حسن الإسناد
سنن ابي داود
4422
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْآخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی، انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا: آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھر وہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دے کر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)۔
صحيح
سنن ابي داود
4423
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ، قَالَ: فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ سِمَاكٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ.
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا، سماک کہتے ہیں: میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4850
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ تَرَبَّعَ فِي مَجْلِسِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھ لیتے تو چارزانو (آلتی پالتی) ہو کر بیٹھتے یہاں تک کہ سورج خوب اچھی طرح نکل آتا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.