سنن ابي داود
صفية بنت حيي النضيرية (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2470
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي"، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ. قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا، أَوْ قَالَ: شَرًّا.
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے تو میں رات میں ملاقات کی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے بات چیت کی، پھر میں کھڑی ہو کر چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے واپس کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، (اس وقت ان کی رہائش اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان میں تھی) اتنے میں دو انصاری وہاں سے گزرے، وہ آپ کو دیکھ کر تیزی سے نکلنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے (ایسا نہ ہو کہ تمہیں کوئی غلط فہمی ہو جائے)، وہ بولے: سبحان اللہ! اللہ کے رسول! (آپ کے متعلق ایسی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کچھ (یا کہا: کوئی شر) نہ ڈال دے۔
صحيح
سنن ابي داود
3279
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبٍ بِنْتِ ذُؤَيْبِ بْنِ قَيْسٍ الْمُزَنِيَّةِ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَسْلَمَ، ثُمَّ كَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَخٍ لِصَفِيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ حَرْمَلَةَ: فَوَهَبَتْ لَنَا أُمُّ حَبِيبٍ صَاعًا، حَدَّثَتْنَا عَنِ ابْنِ أَخِي صَفِيَّةَ، عَنْ صَفِيَّةَ: أَنَّهُ صَاعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَنَسٌ: فَجَرَّبْتُهُ، أَوْ قَالَ: فَحَزَرْتُهُ فَوَجَدْتُهُ مُدَّيْنِ وَنِصْفًا بِمُدِّ هِشَامٍ.
عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4994
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ وَقُمْتُ فَانْقَلَبْتُ، فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي , وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ , قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قال: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا أَوْ قَالَ: شَرًّا".
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کے پاس آپ سے ملنے آئی تو میں نے آپ سے گفتگو کی اور اٹھ کر جانے لگی، آپ مجھے پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے اور اس وقت وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے گھر میں رہتی تھیں، اتنے میں انصار کے دو آدمی گزرے انہوں نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، آپ نے فرمایا: تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کے رسول! (یعنی کیا ہم آپ کے سلسلہ میں بدگمانی کر سکتے ہیں) آپ نے فرمایا: شیطان آدمی میں اسی طرح پھرتا ہے، جیسے خون (رگوں میں) پھرتا ہے، تو مجھے اندیشہ ہوا کہ تمہارے دل میں کچھ ڈال نہ دے، یا یوں کہا: کوئی بری بات نہ ڈال دے ۱؎۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.