سنن ابي داود
عاصم بن ضمرة السلولي (حدثنا / عن) الحارث بن عبد الله الأعور
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1572
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، وَعَنْ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ زُهَيْرٌ: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّه قَالَ:" هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ، وَفِي الْغَنَمِ فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ" وَسَاقَ صَدَقَةَ الْغَنَمِ مِثْلَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" وَفِي الْبَقَرِ فِي كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَفِي الْأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ، وَلَيْسَ عَلَى الْعَوَامِلِ شَيْءٌ، وَفِي الْإِبِلِ" فَذَكَرَ صَدَقَتَهَا كَمَا ذَكَرَ الزُّهْرِيُّ، قَالَ:" وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ خَمْسَةٌ مِنَ الْغَنَمِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ إِلَى سِتِّينَ" ثُمَّ سَاقَ مِثْلَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً، يَعْنِي وَاحِدَةً وَتِسْعِينَ، فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ كَانَتِ الْإِبِلُ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ، وَفِي النَّبَاتِ مَا سَقَتْهُ الْأَنْهَارُ أَوْ سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ، وَمَا سَقَى الْغَرْبُ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ"، وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ، وَالْحَارِثِ: الصَّدَقَةُ فِي كُلِّ عَامٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: مَرَّةً، وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ:" إِذَا لَمْ يَكُنْ فِي الْإِبِلِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَلَا ابْنُ لَبُونٍ فَعَشَرَةُ دَرَاهِمَ أَوْ شَاتَانِ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (زہیر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: چالیسواں حصہ نکالو، ہر چالیس (۴۰) درہم میں ایک (۱) درہم، اور جب تک دو سو (۲۰۰) درہم پورے نہ ہوں تم پر کچھ لازم نہیں آتا، جب دو سو (۲۰۰) درہم پورے ہوں تو ان میں پانچ (۵) درہم زکاۃ کے نکالو، پھر جتنے زیادہ ہوں اسی حساب سے ان کی زکاۃ نکالو، بکریوں میں جب چالیس (۴۰) ہوں تو ایک (۱) بکری ہے، اگر انتالیس (۳۹) ہوں تو ان میں کچھ لازم نہیں، پھر بکریوں کی زکاۃ اسی طرح تفصیل سے بیان کی جو زہری کی روایت میں ہے۔ گائے بیلوں میں یہ ہے کہ ہر تیس (۳۰) گائے یا بیل پر ایک سالہ گائے دینی ہو گی اور ہر چا لیس (۴۰) میں دو سالہ گائے دینی ہو گی، باربرداری والے گائے بیلوں میں کچھ لازم نہیں ہے، اونٹوں کے بارے میں زکاۃ کی وہی تفصیل اسی طرح بیان کی جو زہری کی روایت میں گزری ہے، البتہ اتنے فرق کے ساتھ کہ پچیس (۲۵) اونٹوں میں پانچ (۵) بکریاں ہوں گی، ایک بھی زیادہ ہونے یعنی چھبیس (۲۶) ہو جانے پر پینتیس (۳۵) تک ایک (۱) بنت مخاض ہو گی، اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون نر ہو گا، اور جب چھتیس (۳۶) ہو جائیں تو پینتالیس (۴۵) تک ایک (۱) بنت لبون ہے، جب چھیالیس (۴۶) ہو جائیں تو ساٹھ (۶۰) تک ایک (۱) حقہ ہے جو نر اونٹ کے لائق ہو جاتی ہے، اس کے بعد اسی طرح بیان کیا ہے جیسے زہری نے بیان کیا یہاں تک کہ جب اکیانوے (۹۱) ہو جائیں تو ایک سو بیس (۱۲۰) تک دو (۲) حقہ ہوں گی جو جفتی کے لائق ہوں، جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو ہر پچاس (۵۰) پر ایک (۱) حقہ دینا ہو گا، زکاۃ کے خوف سے نہ اکٹھا مال جدا کیا جائے اور نہ جدا مال اکٹھا کیا جائے، اسی طرح نہ کوئی بوڑھا جانور قابل قبول ہو گا اور نہ عیب دار اور نہ ہی نر، سوائے اس کے کہ مصدق کی چاہت ہو۔ (زمین سے ہونے والی)، پیداوار کے سلسلے میں کہا کہ نہر یا بارش کے پانی کی سینچائی سے جو پیداوار ہوئی ہو، اس میں دسواں حصہ لازم ہے اور جو پیداوار رہٹ سے پانی کھینچ کر کی گئی ہو، اس میں بیسواں حصہ لیا جائے گا۔ عاصم اور حارث کی ایک روایت میں ہے کہ زکاۃ ہر سال لی جائے گی۔ زہیر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ہر سال ایک بار کہا۔ عاصم کی روایت میں ہے: جب بنت مخاض اور ابن لبون بھی نہ ہو تو دس درہم یا دو بکریاں دینی ہوں گی۔
صحيح
سنن ابي داود
1573
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، وَسَمَّى آخَرَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، وَالْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَوَّلِ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ:" فَإِذَا كَانَتْ لَكَ مِائَتَا دِرْهَمٍ وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ وَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ، يَعْنِي فِي الذَّهَبِ، حَتَّى يَكُونَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا، فَإِذَا كَانَ لَكَ عِشْرُونَ دِينَارًا وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا نِصْفُ دِينَارٍ فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي، أَعَلِيٌّ يَقُولُ: فَبِحِسَابِ ذَلِكَ؟ أَوْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ فِي مَالٍ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ"، إِلَّا أَنَّ جَرِيرًا، قَالَ: ابْنُ وَهْبٍ يَزِيدُ فِي الْحَدِيثِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِي مَالٍ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ".
علی رضی اللہ عنہ اس حدیث کے ابتدائی کچھ حصہ کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: جب تمہارے پاس دو سو (۲۰۰) درہم ہوں اور ان پر ایک سال گزر جائے تو ان میں پانچ (۵) درہم زکاۃ ہو گی، اور سونا جب تک بیس (۲۰) دینار نہ ہو اس میں تم پر زکاۃ نہیں، جب بیس (۲۰) دینار ہو جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے تو اس میں آدھا دینار زکاۃ ہے، پھر جتنا زیادہ ہو اس میں اسی حساب سے زکاۃ ہو گی (یعنی چالیسواں حصہ)۔ راوی نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ «فبحساب ذلك» علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے یا اسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع کیا ہے؟ اور کسی بھی مال میں زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے، مگر جریر نے کہا ہے کہ ابن وہب اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنا اضافہ کرتے ہیں: کسی مال میں زکاۃ نہیں ہے جب تک اس پر سال نہ گزر جائے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.