سنن ابي داود
عامر بن سعد القرشي (حدثنا / عن) سعد بن أبي وقاص الزهري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
525
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کلمات کہے: «وأنا أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا» ‏‏‏‏ اور میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں تو اسے بخش دیا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2775
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ ابْنِ عُثْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُثْمَانَ،عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ نُرِيدُ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ عَزْوَرَا نَزَلَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا ذَكَرَهُ أَحْمَدُ ثَلَاثًا، قَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي وَشَفَعْتُ لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي، فَخَرَرْتُ سَاجِدًا شُكْرًا لِرَبِّي، ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي، فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي الثُّلُثَ الْآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَشْعَثُ بْنُ إِسْحَاق، أَسْقَطَهُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ. حينَ حَدَّثَنَا بِهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْهُ مُوسَى بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے نکلے، ہم مدینہ کا ارادہ کر رہے تھے، جب ہم عزورا ۱؎ کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور کچھ دیر اللہ سے دعا کی، پھر سجدہ میں گر پڑے، اور بڑی دیر تک سجدہ ہی میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے، پھر اٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر دعا کی، پھر دوبارہ آپ سجدے میں گر پڑے، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے دعا کی اور اپنی امت کے لیے سفارش کی تو اللہ نے مجھے ایک تہائی امت دے دی، میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر گیا، پھر سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے دعا کی تو اللہ نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے پھر سجدہ میں گر گیا، پھر میں نے اپنا سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اللہ نے جو ایک تہائی باقی تھا اسے بھی مجھے دے دیا تو میں اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑا۔
ضعيف
سنن ابي داود
3876
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَصَبَّحَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سَمٌّ وَلَا سِحْرٌ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سات عجوہ کھجوریں نہار منہ کھائے گا تو اس دن اسے نہ کوئی زہر نقصان پہنچائے گا، نہ جادو۔
صحيح
سنن ابي داود
4610
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے حق میں سب سے بڑا مجرم وہ مسلمان ہے جو ایسی چیز کے بارے میں سوال کرے جو حرام نہیں کی گئی تھی لیکن اس کے سوال کرنے کی وجہ سے مسلمانوں پر حرام کر دی گئی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
4683
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاص، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ مُسْلِمٌ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَوْ مُسْلِمٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا تو سعد نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں اور فلاں کو دیا لیکن فلاں کو کچھ بھی نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا مسلم ہے سعد نے تین بار یہی عرض کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے رہے: یا مسلم ہے پھر آپ نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور ان میں تجھے جو زیادہ محبوب ہے اسے چھوڑ دیتا ہوں، میں اسے کچھ بھی نہیں دیتا، ایسا اس اندیشے سے کہ کہیں وہ جہنم میں اوندھے منہ نہ ڈال دیئے جائیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5262
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ , وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے، اور اسے «فويسق» (چھوٹا فاسق) کہا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.