سنن ابي داود
عامر الشعبي (حدثنا / عن) عامر بن شهر الهمداني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3027
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لِي هَمْدَانُ: هَلْ أَنْتَ آتٍ هَذَا الرَّجُلَ وَمُرْتَادٌ لَنَا فَإِنْ رَضِيتَ لَنَا شَيْئًا قَبِلْنَاهُ وَإِنْ كَرِهْتَ شَيْئًا كَرِهْنَاهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَجِئْتُ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضِيتُ أَمْرَهُ وَأَسْلَمَ قَوْمِي وَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْكِتَابَ إِلَى عُمَيْرٍ ذِي مَرَّانٍ، قَالَ: وَبَعَثَ مَالِكَ بْنَ مِرَارَةَ الرَّهَاوِيَّ إِلَى الْيَمَنِ جَمِيعًا، فَأَسْلَمَ عَكٌّ ذُو خَيْوَانَ، قَالَ: فَقِيلَ لِعَكٍّ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ مِنْهُ الأَمَانَ عَلَى قَرْيَتِكَ وَمَالِكَ فَقَدِمَ وَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ لِعَكٍّ ذِي خَيْوَانَ إِنْ كَانَ صَادِقًا فِي أَرْضِهِ وَمَالِهِ وَرَقِيقِهِ فَلَهُ الأَمَانُ وَذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ، وَكَتَبَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.
عامر بن شہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بحیثیت نبی) ظہور ہوا تو مجھ سے (قبیلہ) ہمدان کے لوگوں نے کہا: کیا تم اس آدمی کے پاس جاؤ گے اور ہماری طرف سے اس سے بات چیت کرو گے؟ اگر تمہیں کچھ بھی اطمینان ہوا تو ہم اسے قبول کر لیں گے، اگر تم نے اسے ناپسند کیا تو ہم بھی برا جانیں گے، میں نے کہا: ہاں (ٹھیک ہے میں جاؤں گا) پھر میں چلا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ کا معاملہ ہمیں پسند آ گیا (تو میں اسلام لے آیا) اور میری قوم بھی اسلام لے آئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیر ذی مران کو یہ تحریر لکھ کر دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن مرارہ رہاوی کو تمام یمن والوں کے پاس (اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے) بھیجا، تو عک ذوخیوان (ایک شخص کا نام ہے) اسلام لے آیا۔ عک ذوخیوان سے کہا گیا کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور آپ سے اپنی بستی اور اپنے مال کے لیے امان لے کر آ (تاکہ آئندہ کوئی تجھ پر اور تیری بستی والوں پر زیادتی نہ کرے) تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکھ کر دیا آپ نے لکھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جو اللہ کے رسول ہیں عک ذوخیوان کے لیے اگر وہ سچا ہے تو اسے لکھ کر دیا جاتا ہے کہ اس کو امان ہے، اس کی زمین، اس کے مال اور اس کے غلاموں میں، اسے اللہ اور اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذمہ اور امان و پناہ حاصل ہے۔ (راوی کہتے ہیں) خالد بن سعید بن العاص نے یہ پروانہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) اسے لکھ کر دیا۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
4736
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُمَرَ، أنبأنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّجَاشِيِّ، فَقَرَأَ ابْنٌ لَهُ آيَةً مِنَ الْإِنْجِيلِ، فَضَحِكْتُ، فَقَالَ: أَتَضْحَكُ مِنْ كَلَامِ اللَّهِ؟".
عامر بن شہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نجاشی کے پاس تھا کہ ان کے ایک لڑکے نے انجیل کی ایک آیت پڑھی، تو میں ہنس پڑا انہوں نے کہا: کیا تم اللہ کے کلام پر ہنستے ہو؟
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.