سنن ابي داود
العباس بن عبد المطلب الهاشمي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
891
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدَمَاهُ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء: چہرہ ۱؎، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4723
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، أخبرنا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ:" كُنْتُ فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّتْ بِهِمْ سَحَابَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟ , قَالُوا: السَّحَابَ، قَالَ: وَالْمُزْنَ , قَالُوا: وَالْمُزْنَ، قَالَ: وَالْعَنَانَ، قَالُوا: وَالْعَنَانَ , قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أُتْقِنْ الْعَنَانَ جَيِّدًا، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قَالَ: إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا: إِمَّا وَاحِدَةٌ، أَوِ اثْنَتَانِ، أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً، ثُمَّ السَّمَاءُ فَوْقَهَا كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ، ثُمَّ فَوْقَ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِمْ وَرُكَبِهِمْ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِمُ الْعَرْشُ مَا بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَوْقَ ذَلِكَ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا ان کے پاس سے گزرا تو آپ نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا: تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: «سحاب» (بادل)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «مزن» بھی لوگوں نے کہا: ہاں «مزن» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «عنان» بھی لوگوں نے عرض کیا: اور «عنان» بھی، (ابوداؤد کہتے ہیں: «عنان» کو میں اچھی طرح ضبط نہ کر سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ہمیں نہیں معلوم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے، پھر اسی طرح اس کے اوپر آسمان ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات آسمان گنائے پھر ساتویں کے اوپر ایک سمندر ہے جس کی سطح اور تہہ میں اتنی دوری ہے جتنی کہ ایک آسمان اور دوسرے آسمان کے درمیان ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ جنگلی بکرے ہیں جن کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی لمبائی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک کی دوری ہے، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے، جس کے نچلے حصہ اور اوپری حصہ کے درمیان کی مسافت اتنی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی، پھر اس کے اوپر اللہ تعالیٰ ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
5251
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ , عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ , يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ , فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِنَّ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔
صحيح إن كان ابن سابط سمع من العباس

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.