سنن ابي داود
عبد الرحمن بن أبي ليلى الأنصاري (حدثنا / عن) كعب بن عجرة الأنصاري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
976
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا: أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَرْتَنَا أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ، وَأَنْ نُسَلِّمَ عَلَيْكَ، فَأَمَّا السَّلَامُ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے یا لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ پر درود و سلام بھیجا کریں، آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «اللهم صل على محمد وآل محمد كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» یعنی اے اللہ! محمد اور آل محمد پر درود بھیج ۱؎ جس طرح تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے اور محمد اور آل محمد پر اپنی برکت ۲؎ نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہے، بیشک تو لائق تعریف اور بزرگ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1856
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الطَّحَّانِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ:" قَدْ آذَاكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْلِقْ ثُمَّ اذْبَحْ شَاةً نُسُكًا، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے ایذا دی ہے؟ کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سر منڈوا دو، پھر ایک بکری ذبح کرو، یا تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1857
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" إِنْ شِئْتَ فَانْسُكْ نَسِيكَةً، وَإِنْ شِئْتَ فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَطْعِمْ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ لِسِتَّةِ مَسَاكِينَ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اگر تم چاہو تو ایک بکری ذبح کر دو اور اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھو، اور اگر چاہو تو تین صاع کھجور چھ مسکینوں کو کھلا دو۔
صحيح
سنن ابي داود
1860
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: أَصَابَنِي هَوَامُّ فِي رَأْسِي وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى تَخَوَّفْتُ عَلَى بَصَرِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِيَّ: فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ سورة البقرة آية 196 الْآيَةَ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" احْلِقْ رَأْسَكَ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ فَرَقًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوِ انْسُكْ شَاةً"، فَحَلَقْتُ رَأْسِي ثُمَّ نَسَكْتُ.
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال میرے سر میں جوئیں پڑ گئیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا یہاں تک کہ مجھے اپنی بینائی جانے کا خوف ہوا تو اللہ تعالیٰ نے میرے سلسلے میں «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه» کی آیت نازل فرمائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور مجھ سے فرمایا: تم اپنا سر منڈوا لو اور تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو ایک فرق ۱؎ منقٰی کھلاؤ، یا پھر ایک بکری ذبح کرو چنانچہ میں نے اپنا سر منڈوایا پھر ایک بکری کی قربانی دے دی۔
حسن لكن ذكر الزبيب منكر والمحفوظ التمر كما في أحاديث العباس
سنن ابي داود
1861
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَالِكٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، زَادَ:" أَيُّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْكَ".
اس سند سے بھی کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے «أى ذلك فعلت أجزأ عنك» اس میں سے تو جو بھی کر لو گے تمہارے لیے کافی ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.