سنن ابي داود
عبد الرحمن بن إسحاق العامري (حدثنا / عن) محمد بن شهاب الزهري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1379
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ، وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ، فَقَالُوا: مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَذَلِكَ صَبِيحَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجْتُ، فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ، فَمَرَّ بِي، فَقَالَ:" ادْخُلْ"، فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَكُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" نَاوِلْنِي نَعْلِي"، فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ، فَقَالَ:" كَأَنَّ لَكَ حَاجَةً" قُلْتُ: أَجَلْ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" كَمْ اللَّيْلَةُ؟ فَقُلْتُ: اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ، قَالَ:" هِيَ اللَّيْلَةُ"، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ:" أَوِ الْقَابِلَةُ، يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ".
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: اندر آ جاؤ، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: مجھے میرا جوتا دو، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج کون سی رات ہے؟، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی شب قدر ہے، پھر لوٹے اور فرمایا: یا کل کی رات ہو گی آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1603
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ السَّرِيِّ النَّاقِطُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ،عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْرَصَ الْعِنَبُ كَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ، وَتُؤْخَذُ زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤْخَذُ زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا".
عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا جیسے درخت پر کھجور کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور ان کی زکاۃ اس وقت لی جائے جب وہ خشک ہو جائیں جیسے کھجور کی زکاۃ سوکھنے پر لی جاتی ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
2473
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: غَيْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، لَا يَقُولُ فِيهِ: قَالَتْ: السُّنَّةُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: جَعَلَهُ قَوْلَ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت کو چھوئے، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن کے علاوہ دوسروں کی روایت میں «قالت السنة» کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
4661
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَمْعَةَ أَخْبَرَهُ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: لَمَّا سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ عُمَرَ، قَالَ ابْنُ زَمْعَةَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَطْلَعَ رَأْسَهُ مِنْ حُجْرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا لَا لَا لِيُصَلِّ لِلنَّاسِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، يَقُولُ ذَلِكَ مُغْضَبًا".
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے انہیں یہی بات بتائی اور کہا: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تو آپ نکلے یہاں تک کہ حجرے سے اپنا سر نکالا، پھر فرمایا: نہیں، نہیں، نہیں، ابن ابی قحافہ (یعنی ابوبکر) کو چاہیئے کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ غصے میں فرما رہے تھے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.