سنن ابي داود
عبد الرحمن بن عمرو الأوزاعي (حدثنا / عن) عطاء بن أبي رباح القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
337
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَصَابَ رَجُلًا جُرْحٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ احْتَلَمَ، فَأُمِرَ بِالِاغْتِسَالِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ، أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالَ".
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کو زخم لگا، پھر اسے احتلام ہو گیا، تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا، اس نے غسل کیا تو وہ مر گیا، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ انہیں مارے، کیا لاعلمی کا علاج مسئلہ پوچھ لینا نہیں تھا؟۔
حسن
سنن ابي داود
2218
قَرَأْتُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ وَزِيرٍ الْمِصْرِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ أَوْسٍ أَخِي عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَعْطَاهُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَ عَطَاءٌ لَمْ يُدْرِكْ أَوْسًا، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَدِيمُ الْمَوْتِ. وَالْحَدِيثُ مُرْسَلٌ، وَإِنَّمَا رَوَوْهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ أَوْسًا.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پندرہ صاع جو دی تاکہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطا نے اوس کو نہیں پایا ہے اور وہ بدری صحابی ہیں ان کا انتقال بہت پہلے ہو گیا تھا، لہٰذا یہ حدیث مرسل ہے، اور لوگوں نے اسے اوزاعی سے اوزاعی نے عطاء سے روایت کیا اس میں «عن أوس» کے بجائے «أوسا» ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3956
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا، زَادَ وَقَالَ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ أَحَقُّ بِثَمَنِهِ وَاللَّهُ أَغْنَى عَنْهُ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے یہی روایت بیان کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس غلام کی قیمت کے زیادہ حقدار تم ہو اور اللہ اس سے بےپرواہ ہے (یعنی اگر آزاد ہوتا تو اللہ زیادہ خوش ہوتا پر وہ بے نیاز ہے، اور بندہ محتاج ہے)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.