سنن ابي داود
عبد العزيز بن أبي رواد المكي (حدثنا / عن) نافع مولى ابن عمر
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
533
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ،أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ مُؤَذِّنٍ لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ: مَسْرُوحٌ، أَذَّنَ قَبْلَ الصُّبْحِ فَأَمَرَهُ عُمَرُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ مُؤَذِّنًا لِعُمَرَ يُقَالُ لَهُ: مَسْرُوحٌ أَوْ غَيْرُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرَوَاهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ لِعُمَرَ مُؤَذِّنٌ يُقَالُ لَهُ: مَسْعُودٌ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ ذَاكَ
عمر رضی اللہ عنہ کے مسروح نامی مؤذن سے روایت ہے کہ انہوں نے صبح صادق سے پہلے اذان دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید نے عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے نافع سے یا کسی اور سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا ایک مؤذن تھا (جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے دراوردی نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا مسعود نامی ایک مؤذن تھا، اور دراوردی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1081
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَدَّنَ، قَالَ لَهُ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ: أَلَا أَتَّخِذُ لَكَ مِنْبَرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ يَجْمَعُ، أَوْ يَحْمِلُ عِظَامَكَ؟ قَالَ:" بَلَى" فَاتَّخَذَ لَهُ مِنْبَرًا مِرْقَاتَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم (بڑھاپے کی وجہ سے) جب بھاری ہو گیا تو تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے ایک منبر نہ تیار کر دوں جو آپ کی ہڈیوں کو مجتمع رکھے یا اٹھائے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کیوں نہیں!، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو زینوں والا ایک منبر بنا دیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1614
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ يُخْرِجُونَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ سُلْتٍ أَوْ زَبِيبٍ"، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَتِ الْحِنْطَةُ، جَعَلَ عُمَرُ نِصْفَ صَاعٍ حِنْطَةً مَكَانَ صَاعٍ مِنْ تِلْكَ الْأَشْيَاءِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگ صدقہ فطر میں ایک صاع جو یا کھجور یا بغیر چھلکے کا جو، یا انگور نکالتے تھے، جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور گیہوں بہت زیادہ آنے لگا تو انہوں نے ان تمام چیزوں کے بدلے گیہوں کا آدھا صاع (صدقہ فطر) مقرر کیا۔
ضعيف خ مختصرا نحوه
سنن ابي داود
1876
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي كُلِّ طَوْفَةٍ"، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کسی بھی چکر میں ترک نہیں کرتے تھے، راوی کہتے ہیں اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
حسن
سنن ابي داود
4210
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھال کی سبتی جوتیاں پہنتے تھے جس پر بال نہیں ہوتے تھے، اور اپنی داڑھی ورس ۱؎ اور زعفران سے رنگتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
4227
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَسَارِهِ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ إِسْحَاق، وَأُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِهِ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ میں پہنتے تھے اور اس کا نگینہ آپ کی ہتھیلی کے نچلے حصہ کی طرف ہوتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اسحاق اور اسامہ نے یعنی ابن زید نے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے۔
شاذ والمحفوظ في يمينه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.