سنن ابي داود
عبد الله بن المبارك الحنظلي (حدثنا / عن) يونس بن يزيد الأيلي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
223
حَدَّثَنَا، مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ: وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ وَهُوَ جُنُبٌ، غَسَلَ يَدَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، فَجَعَلَ قِصَّةَ الْأَكْلِ قَوْلَ عَائِشَةَ مَقْصُورًا، وَرَوَاهُ صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، إِلَّا أَنَّهُ، قَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، أَوْ أَبِي سَلَمَةَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ.
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے، تو اپنے ہاتھ دھوتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن وہب نے بھی یونس سے روایت کیا ہے، اور کھانے کے تذکرہ کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے، نیز اسے صالح بن ابی الاخضر نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، جیسے ابن مبارک نے کیا ہے، مگر اس میں «عن عروة أو أبي سلمة» (شک کے ساتھ) ہے نیز اسے اوزاعی نے بھی یونس سے، یونس نے زہری سے، اور زہری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، جیسے ابن مبارک نے کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1570
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: هَذِهِ نُسْخَةُ كِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَتَبَهُ فِي الصَّدَقَةِ، وَهِيَ عِنْدَ آلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَقْرَأَنِيهَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَوَعَيْتُهَا عَلَى وَجْهِهَا، وَهِيَ الَّتِي انْتَسَخَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" فَإِذَا كَانَتْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ وَحِقَّةٌ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَلَاثِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ خَمْسِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ حِقَاقٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَخَمْسِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ سِتِّينَ وَمِائَةً فَفِيهَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَسِتِّينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ سَبْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّةٌ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَسَبْعِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ ثَمَانِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَابْنَتَا لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَمَانِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ حِقَاقٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَتِسْعِينَ وَمِائَةً، فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا أَرْبَعُ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ أَيُّ السِّنَّيْنِ وُجِدَتْ أُخِذَتْ وَفِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ"، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، وَفِيهِ:" وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ مِنَ الْغَنَمِ، وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں یہ نقل ہے اس کتاب کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کے تعلق سے لکھی تھی اور وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی اولاد کے پاس تھی۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: اسے مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے پڑھایا تو میں نے اسے اسی طرح یاد کر لیا جیسے وہ تھی، اور یہی وہ نسخہ ہے جسے عمر بن عبدالعزیز نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمر اور سالم بن عبداللہ بن عمر سے نقل کروایا تھا، پھر آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا: جب ایک سو اکیس (۱۲۱) اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک سو انتیس (۱۲۹) تک تین (۳) بنت لبون واجب ہیں، جب ایک سو تیس (۱۳۰) ہو جائیں تو ایک سو انتالیس (۱۳۹) تک میں دو (۲) بنت لبون اور ایک (۱) حقہ ہیں، جب ایک سو چالیس (۱۴۰) ہو جائیں تو ایک سو انچاس (۱۴۹) تک دو (۲) حقہ اور ایک (۱) بنت لبون ہیں، جب ایک سو پچاس (۱۵۰) ہو جائیں تو ایک سو انسٹھ (۱۵۹) تک تین (۳) حقہ ہیں، جب ایک سو ساٹھ (۱۶۰) ہو جائیں تو ایک سو انہتر (۱۶۹) تک چار (۴) بنت لبون ہیں، جب ایک سو ستر (۱۷۰) ہو جائیں تو ایک سو اناسی (۱۷۹) تک تین (۳) بنت لبون اور ایک (۱) حقہ ہیں، جب ایک سو اسی (۱۸۰) ہو جائیں تو ایک سو نو اسی (۱۸۹) تک دو (۲) حقہ اور دو (۲) بنت لبون ہیں، جب ایک سو نوے (۱۹۰) ہو جائیں تو ایک سو ننانوے (۱۹۹) تک تین (۳) حقہ اور ایک (۱) بنت لبون ہیں، جب دو سو (۲۰۰) ہو جائیں تو چار (۴) حقے یا پانچ (۵) بنت لبون، ان میں سے جو بھی پائے جائیں، لے لیے جائیں گے۔ اور ان بکریوں کے بارے میں جو چرائی جاتی ہوں، اسی طرح بیان کیا جیسے سفیان بن حصین کی روایت میں گزرا ہے، مگر اس میں یہ بھی ہے کہ زکاۃ میں بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی، اور نہ ہی غیر خصی (نر) لیا جائے گا سوائے اس کے کہ زکاۃ وصول کرنے والا خود چاہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1963
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" لَمَّا اتَّخَذَ عُثْمَانُ الْأَمْوَالَ بِالطَّائِفِ وَأَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا صَلَّى أَرْبَعًا، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الْأَئِمَّةُ بَعْدَهُ".
زہری کہتے ہیں جب عثمان رضی اللہ عنہ نے طائف میں اپنی جائیداد بنائی اور وہاں قیام کرنے کا ارادہ کیا تو وہاں چار رکعتیں پڑھیں، وہ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد ائمہ نے اسی کو اپنا لیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،" أَنَّ النَّجَاشِيَّ زَوَّجَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَدَاقِ أَرْبَعَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ، وَكَتَبَ بِذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چار ہزار درہم کے عوض کر دیا اور یہ بات آپ کو لکھ بھیجی تو آپ نے قبول فرما لیا۔
ضعيف
سنن ابي داود
2605
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي سَفَرٍ إِلَّا يَوْمَ الْخَمِيسِ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بہت کم ایسا ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے علاوہ کسی اور دن سفر میں نکلیں (یعنی آپ اکثر جمعرات ہی کو نکلتے تھے)۔
صحيح
سنن ابي داود
2978
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ"، قَالَ جُبَيْرٌ: وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۱؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ۲؎ جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ ۳؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے مگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ان کو دیتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
3290
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3977
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ 0".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين» اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے (سورۃ المائدہ: ۴۵) (عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4112
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَبْهَانُ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ مَيْمُونَةُ، فَأَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْتَجِبَا مِنْهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ؟"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً أَلَا تَرَى إِلَى اعْتِدَادِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عِنْدَهُ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، آپ کے پاس ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم آئے، یہ واقعہ پردہ کا حکم نازل ہو چکنے کے بعد کا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں ان سے پردہ کرو تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ نابینا نہیں ہیں؟ نہ تو وہ ہم کو دیکھ سکتے ہیں، نہ پہچان سکتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اندھی ہو؟ کیا تم انہیں نہیں دیکھتی ہو؟۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے خاص تھا، کیا تمہارے سامنے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے عدت گزارنے کا واقعہ نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: تم ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں اپنے کپڑے تم ان کے پاس اتار سکتی ہو۔
ضعيف
سنن ابي داود
5010
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ،عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اشعار دانائی پر مبنی ہوتے ہیں۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.