سنن ابي داود
أحمد بن حنبل الشيباني (حدثنا / عن) الوليد بن مسلم القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
983
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے۔
صحيح
سنن ابي داود
2017
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تَحِلُّ لُقْطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ". فَقَالَ عَبَّاسٌ: أَوْ قَالَ: قَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَنَا فِيهِ ابْنُ الْمُصَفَّى، عَنْ الْوَلِيدِ، فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُبُوا لِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ". قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ؟ قَالَ: هَذِهِ الْخُطْبَةُ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ فتح کرا دیا، تو آپ لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اللہ نے ہی مکہ سے ہاتھیوں کو روکا، اور اس پر اپنے رسول اور مومنین کا اقتدار قائم کیا، میرے لیے دن کی صرف ایک گھڑی حلال کی گئی اور پھر اب قیامت تک کے لیے حرام کر دی گئی، نہ وہاں (مکہ) کا درخت کاٹا جائے، نہ اس کا شکار بدکایا جائے، اور نہ وہاں کا لقطہٰ (پڑی ہوئی چیز) کسی کے لیے حلال ہے، بجز اس کے جو اس کی تشہیر کرے، اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ (یعنی اس کا کاٹنا درست ہونا چاہیئے) اس لیے کہ وہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اذخر کے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مصفٰی نے ولید سے اتنا اضافہ کیا ہے: تو اہل یمن کے ایک شخص ابوشاہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے لکھ کر دے دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کو لکھ کر دے دو، (ولید کہتے ہیں) میں نے اوزاعی سے پوچھا: «اكتبوا لأبي شاه» سے کیا مراد ہے، وہ بولے: یہی خطبہ ہے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
صحيح
سنن ابي داود
2719
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ فَرَافَقَنِي مَدَدِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُ سَيْفِهِ، فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ جَزُورًا فَسَأَلَهُ الْمَدَدِيُّ طَائِفَةً مِنْ جِلْدِهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَاتَّخَذَهُ كَهَيْئَةِ الدَّرْقِ، وَمَضَيْنَا فَلَقِينَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ لَهُ أَشْقَرَ عَلَيْهِ سَرْجٌ مُذْهَبٌ، وَسِلَاحٌ مُذْهَبٌ فَجَعَلَ الرُّومِيُّ يُغْرِي بِالْمُسْلِمِينَ، فَقَعَدَ لَهُ الْمَدَدِيُّ خَلْفَ صَخْرَةٍ فَمَرَّ بِهِ الرُّومِيُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَهُ فَخَرَّ وَعَلَاهُ، فَقَتَلَهُ وَحَازَ فَرَسَهُ وَسِلَاحَهُ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُسْلِمِينَ بَعَثَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَأَخَذَ مِنَ السَّلَبِ، قَالَ عَوْفٌ: فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: يَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ؟ قَالَ: بَلَى، وَلَكِنِّي اسْتَكْثَرْتُهُ قُلْتُ: لَتَرُدَّنَّهُ عَلَيْهِ، أَوْ لَأُعَرِّفَنَّكَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، قَالَ عَوْفٌ: فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ قِصَّةَ الْمَدَدِيِّ، وَمَا فَعَلَ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا خَالِدُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَكْثَرْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا خَالِدُ رُدَّ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ، قَالَ عَوْفٌ: فَقُلْتُ لَهُ دُونَكَ يَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمَا ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا خَالِدُ لَا تَرُدَّ عَلَيْهِ هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُونَ لِي أُمَرَائِي لَكُمْ صَفْوَةُ أَمْرِهِمْ وَعَلَيْهِمْ كَدَرُهُ؟".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا تو اہل یمن میں سے ایک مددی میرے ساتھ ہو گیا، اس کے پاس ایک تلوار کے سوا کچھ نہ تھا، پھر ایک مسلمان نے کچھ اونٹ ذبح کئے تو مددی نے اس سے تھوڑی سی کھال مانگی، اس نے اسے دے دی، مددی نے اس کھال کو ڈھال کی شکل کا بنا لیا، ہم چلے تو رومی فوجیوں سے ملے، ان میں ایک شخص اپنے سرخ گھوڑے پر سوار تھا، اس پر ایک سنہری زین تھی، ہتھیار بھی سنہرا تھا، تو رومی مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لیے اکسانے لگا تو مددی اس سوار کی تاک میں ایک چٹان کی آڑ میں بیٹھ گیا، وہ رومی ادھر سے گزرا تو مددی نے اس کے گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے، وہ گر پڑا، اور مددی اس پر چڑھ بیٹھا اور اسے قتل کر کے گھوڑا اور ہتھیار لے لیا، پھر جب اللہ عزوجل نے مسلمانوں کو فتح دی تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مددی کے پاس کسی کو بھیجا اور سامان میں سے کچھ لے لیا۔ عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں خالد رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے کہا: خالد! کیا تم نہیں جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل کے لیے سلب کا فیصلہ کیا ہے؟ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں، میں جانتا ہوں لیکن میں نے اسے زیادہ سمجھا، تو میں نے کہا: تم یہ سامان اس کو دے دو، ورنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ کو ذکر کروں گا، لیکن خالد رضی اللہ عنہ نے لوٹانے سے انکار کیا۔ عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھا ہوئے تو میں نے آپ سے مددی کا واقعہ اور خالد رضی اللہ عنہ کی سلوک بیان کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالد! تم نے جو یہ کام کیا ہے اس پر تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا؟ خالد نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اسے زیادہ جانا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالد! تم نے جو کچھ لیا تھا واپس لوٹا دو۔ عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے کہا: خالد! کیا میں نے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اسے آپ سے بتایا۔ عوف کہتے ہیں: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے، اور فرمایا: خالد! واپس نہ دو، کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میرے امیروں کو چھوڑ دو کہ وہ جو اچھا کام کریں اس سے تم نفع اٹھاؤ اور بری بات ان پر ڈال دیا کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
2720
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔
0
سنن ابي داود
3149
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أُدْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ حِبَرَةٍ، ثُمَّ أُخِّرَ عَنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یمنی دھاری دار چادر میں لپیٹے گئے، پھر وہ چادر نکال لی گئی (اور سفید چادر رکھی گئی)۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.