سنن ابي داود
أحمد بن حنبل الشيباني (حدثنا / عن) الحجاج بن محمد المصيصي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1325
حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ يَعْنِي أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقِيَامِ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎۔
صحيح بلفظ أي الصلاة
سنن ابي داود
1449
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقِيَامِ" قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَهْدُ الْمُقِلِّ" قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ:" مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دیر تک کھڑے رہنا، پھر پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے، پھر پوچھا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے، پھر پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو، پھر پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں۔
صحيح بلفظ أي الصلاة
سنن ابي داود
3714
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُنَّ، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، فَنَزَلَتْ: لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي سورة التحريم آية 1 إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4، لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3، لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا".
عبید بن عمیر کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ خبر دے رہی تھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور شہد پیتے تھے تو ایک روز میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہما نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں وہ کہے: مجھے آپ سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے، تو اس نے آپ سے ویسے ہی کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا تو قرآن کریم کی آیت: «لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي»  ۲؎ سے لے کر «إن تتوبا إلى الله»  ۳؎ تک عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے متعلق نازل ہوئی۔ «إن تتوبا» میں خطاب عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کو ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» میں «حديثا» سے مراد آپ کا: «بل شربت عسلا» (بلکہ میں نے شہد پیا ہے) کہنا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.