سنن ابي داود
أحمد بن حنبل الشيباني (حدثنا / عن) عبد القدوس بن الحجاج الخولاني
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
121
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ الْحَضْرَمِيُّ، سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيَّ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا".
عبدالرحمٰن بن میسرہ حضرمی کہتے ہیں کہ میں نے مقدام بن معد یکرب کندی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لایا گیا تو آپ نے وضو کیا، اپنے دونوں پہونچے تین بار دھلے، پھر کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین تین بار دھلے، پھر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے باہر اور اندر کا مسح کیا۔
صحيح
سنن ابي داود
1135
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالَ:" خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ، فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ".
یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1257
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنِي أَبُو زِيَادَةَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادَةَ الْكِنْدِيُّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُؤْذِنَهُ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَشَغَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى فَضَحَهُ الصُّبْحُ فَأَصْبَحَ جِدًّا، قَالَ: فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ وَتَابَعَ أَذَانَهُ، فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا خَرَجَ صَلَّى بِالنَّاسِ، وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ شَغَلَتْهُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّى أَصْبَحَ جِدًّا، وَأَنَّهُ أَبْطَأَ عَلَيْهِ بِالْخُرُوجِ، فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ أَصْبَحْتَ جِدًّا، قَالَ:" لَوْ أَصْبَحْتُ أَكْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَكَعْتُهُمَا وَأَحْسَنْتُهُمَا وَأَجْمَلْتُهُمَا".
عبیداللہ بن زیاد الکندی کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو نماز فجر کی خبر دیں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کسی بات میں مشغول کر لیا، وہ ان سے اس کے بارے میں پوچھ رہی تھیں، یہاں تک کہ صبح خوب نمودار اور پوری طرح روشن ہو گئی، پھر بلال اٹھے اور آپ کو نماز کی اطلاع دی اور مسلسل دیتے رہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے، پھر جب نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور بلال نے آپ کو بتایا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک معاملے میں کچھ پوچھ کر کے مجھے باتوں میں لگا لیا یہاں تک کہ صبح خوب نمودار ہو گئی، اور آپ نے نکلنے میں دیر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس وقت فجر کی دو رکعتیں پڑھ رہا تھا، بلال نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو کافی صبح کر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی دیر میں نے کی، اگر اس سے بھی زیادہ دیر ہو جاتی تو بھی میں ان دونوں رکعتوں کو ادا کرتا اور انہیں اچھی طرح اور خوبصورتی سے ادا کرتا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.