سنن ابي داود
ابن أبي شيبة العبسي (حدثنا / عن) وكيع بن الجراح الرؤاسي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3350
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، وَزَادَ، قَالَ: فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث کچھ کمی و بیشی کے ساتھ روایت کی ہے، اس حدیث میں اتنا اضافہ ہے کہ جب صنف بدل جائے (قسم مختلف ہو جائے) تو جس طرح چاہو بیچو (مثلا سونا چاندی کے بدلہ میں گیہوں جو کے بدلہ میں) جب کہ وہ نقدا نقد ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
3397
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو رَافِعٍ، مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَرْفَقُ بِنَا نَهَانَا أَنْ يَزْرَعَ أَحَدُنَا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا، أَوْ مَنِيحَةً يَمْنَحُهَا رَجُلٌ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمارے پاس ابورافع رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے سود مند تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی فرماں برداری ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ سود مند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زراعت کرنے سے روک دیا ہے مگر ایسی زمین میں جس کے رقبہ و حدود کے ہم خود مالک ہوں یا جسے کوئی ہمیں (بلامعاوضہ و شرط) دیدے۔
حسن لغيره
سنن ابي داود
3474
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ فَضْلَ مَاءٍ عِنْدَهُ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، يَعْنِي كَاذِبًا، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا: ایک تو وہ شخص جس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو دینے سے انکار کر دے، دوسرا وہ شخص جو اپنا سامان بیچنے کے لیے عصر بعد جھوٹی قسم کھائے، تیسرا وہ شخص جو کسی امام (و سربراہ) سے (وفاداری کی) بیعت کرے پھر اگر امام اسے (دنیاوی مال و جاہ) سے نوازے تو اس کا وفادار رہے، اور اگر اسے کچھ نہ دے تو وہ بھی عہد کی پاسداری نہ کرے۔
صحيح
سنن ابي داود
4804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ".
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔
صحيح
سنن ابي داود
4929
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا مُخَنَّثٌ، وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ أَخِيهَا: إِنْ يَفْتَحْ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: الْمَرْأَةُ كَانَ لَهَا أَرْبَعُ عُكَنٍ فِي بَطْنِهَا.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
4972
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِأَبِي مَسْعُودٍ:" مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي زَعَمُوا , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ زَعَمُوا" , قال أبو داود: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: هَذَا حُذَيْفَةُ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا» (لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
5049
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ، قَالَ: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے وقت فرماتے: «اللهم باسمك أحيا وأموت» اے اللہ میں تیرے ہی نام پر جیتا اور مرتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» شکر ہے اللہ کا جس نے ہمیں زندگی بخشی (ایک طرح سے) موت طاری کر دینے کے بعد اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.