سنن ابي داود
عبد الله بن محمد القضاعي (حدثنا / عن) عباد بن العوام الكلابي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1568
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ، فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ، فَعَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ، ثُمَّ عَمِلَ بِهِ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ فِيهِ" فِي خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ، وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ، وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ، وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ، وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ كَانَتِ الْإِبِلُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَفِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَشَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ، فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً عَلَى الْمِائَتَيْنِ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ، فَإِنْ كَانَتِ الْغَنَمُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَفِي كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ وَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ الْمِائَةَ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ، قَالَ: وقَالَ الزُّهْرِيُّ: إِذَا جَاءَ الْمُصَدِّقُ قُسِّمَتِ الشَّاءُ أَثْلَاثًا ثُلُثًا شِرَارًا، وَثُلُثًا خِيَارًا، وَثُلُثًا وَسَطًا، فَأَخَذَ الْمُصَدِّقُ مِنَ الْوَسَطِ" وَلَمْ يَذْكُرْ الزُّهْرِيُّ الْبَقَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کی کتاب لکھی، لیکن اسے اپنے عمال کے پاس بھیج نہ پائے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی تلوار سے لگائے رکھا پھر اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمل کیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا، اس کتاب میں یہ تھا: پا نچ (۵) اونٹ میں ایک (۱) بکری ہے، دس (۱۰) اونٹ میں دو (۲) بکریاں، پندرہ (۱۵) اونٹ میں تین (۳) بکریاں، اور بیس (۲۰) میں چار (۴) بکریاں ہیں، پھر پچیس (۲۵) سے پینتیس (۳۵) تک میں ایک بنت مخاض ہے، پینتیس (۳۵) سے زیادہ ہو جائے تو پینتالیس (۴۵) تک ایک بنت لبون ہے، جب پینتالیس (۴۵) سے زیادہ ہو جائے تو ساٹھ (۶۰) تک ایک حقہ ہے، جب ساٹھ (۶۰) سے زیادہ ہو جائے تو پچہتر (۷۵) تک ایک جذعہ ہے، جب پچہتر (۷۵) سے زیادہ ہو جائے تو نوے (۹۰) تک دو بنت لبون ہیں، جب نوے (۹۰) سے زیادہ ہو جائیں تو ایک سو بیس (۱۲۰) تک دو حقے ہیں، اور جب اس سے بھی زیادہ ہو جائیں تو ہر پچاس (۵۰) پر ایک حقہ اور ہر چالیس (۴۰) پر ایک بنت لبون واجب ہے۔ بکریوں میں چالیس (۴۰) سے لے کر ایک سو بیس (۱۲۰) بکریوں تک ایک (۱) بکری واجب ہو گی، اگر اس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو (۲۰۰) تک دو (۲) بکریاں ہیں، اس سے زیادہ ہو جائیں تو تین سو (۳۰۰) تک تین (۳) بکریاں ہیں، اگر اس سے بھی زیادہ ہو جائیں تو ہر سو (۱۰۰) بکری پر ایک (۱) بکری ہو گی، اور جو سو (۱۰۰) سے کم ہو اس میں کچھ بھی نہیں، زکاۃ کے ڈر سے نہ جدا مال کو اکٹھا کیا جائے اور نہ اکٹھا مال کو جدا کیا جائے اور جو مال دو آدمیوں کی شرکت میں ہو وہ ایک دوسرے سے لے کر اپنا اپنا حصہ برابر کر لیں، زکاۃ میں بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے گا۔ زہری کہتے ہیں: جب مصدق (زکاۃ وصول کرنے والا) آئے تو بکریوں کے تین غول کریں گے، ایک غول میں گھٹیا درجہ کی بکریاں ہوں گی دوسرے میں عمدہ اور تیسرے میں درمیانی درجہ کی تو مصدق درمیانی درجہ کی بکریاں زکاۃ میں لے گا، زہری نے گایوں کا ذکر نہیں کیا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.