سنن ابي داود
ابن جريج المكي (حدثنا / عن) 0
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
2104
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّ خَالَتَهُ أَخْبَرَتْهُ، عَنِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: هِيَ مُصَدَّقَةٌ امْرَأَةُ صِدْقٍ، قَالَتْ: بَيْنَا أَبِي فِي غَزَاةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذْ رَمِضُوا، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ يُعْطِينِي نَعْلَيْهِ وَأُنْكِحُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تُولَدُ لِي؟ فَخَلَعَ أَبِي نَعْلَيْهِ، فَأَلْقَاهُمَا إِلَيْهِ، فَوُلِدَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَبَلَغَتْ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْقَتِيرِ.
ابراہیم بن میسرہ کی روایت ہے کہ ایک عورت جو نہایت سچی تھی، کہتی ہے: میرے والد زمانہ جاہلیت میں ایک غزوہ میں تھے کہ (تپتی زمین سے) لوگوں کے پیر جلنے لگے، ایک شخص بولا: کوئی ہے جو مجھے اپنی جوتیاں دیدے؟ اس کے عوض میں پہلی لڑکی جو میرے یہاں ہو گی اس سے اس کا نکاح کر دوں گا، میرے والد نے جوتیاں نکالیں اور اس کے سامنے ڈال دیں، اس کے یہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی اور پھر وہ بالغ ہو گئی، پھر اسی جیسا قصہ بیان کیا لیکن اس میں «قتیر» کا واقعہ مذکور نہیں ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
4848
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ هَكَذَا وَقَدْ وَضَعْتُ يَدِيَ الْيُسْرَى خَلْفَ ظَهْرِي وَاتَّكَأْتُ عَلَى أَلْيَةِ يَدِي، فَقَالَ: أَتَقْعُدُ قِعْدَةَ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ".
شرید بن سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور میں اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی پیٹھ کے پیچھے رکھ چھوڑا تھا اور اپنے ایک ہاتھ کی ہتھیلی پر ٹیک لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھتے ہو جن پر غضب نازل ہوا؟۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.