سنن ابي داود
عبيد الله بن الأخنس النخعي (حدثنا / عن) عمرو بن شعيب القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
1712
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، بِهَذَا بِإِسْنَادِهِ، وقَالَ فِي ضَالَّةِ الْغَنَمِ:" لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، خُذْهَا قَطُّ"، وَكَذَا قَالَ فِيهِ أَيُّوبُ، وَ يَعْقُوبُ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَخُذْهَا".
اس طریق سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: گمشدہ بکری کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بکری تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی یا بھیڑیئے کی، تو اسے پکڑے رکھو۔ اسی طرح ایوب اور یعقوب بن عطا نے عمرو بن شعیب سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: تو تم اسے پکڑے رکھو۔
حسن
سنن ابي داود
2051
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الْأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3، فَدَعَانِي، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، وَقَالَ:" لَا تَنْكِحْهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
3274
حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يُعْبَأُ بِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ، وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں، اور نہ ناتا توڑنے میں، جو قسم کھائے اور پھر اسے بھلائی اس کے خلاف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے (پوری نہ کرے) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلائی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تمام حدیثیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۱؎ اور چاہیئے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جاتی ہیں اور ان کا خیال نہیں کیا جاتا تو ان کا کفارہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پہلے کی تھی، پھر ترک کر دیا، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑ دی جائے، احمد کہتے ہیں: ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎۔
حسن إلا قوله ومن حلف فهو منكر
سنن ابي داود
3312
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو قُدَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ:" أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى رَأْسِكَ بِالدُّفِّ، قَالَ: أَوْفِي بِنَذْرِكِ، قَالَتْ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا مَكَانٌ كَانَ يَذْبَحُ فِيهِ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: لِصَنَمٍ؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: لِوَثَنٍ؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: أَوْفِي بِنَذْرِكِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کے سر پر دف بجاؤں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بجا کر) اپنی نذر پوری کر لو اس نے کہا: میں نے ایسی ایسی جگہ قربانی کرنے کی نذر (بھی) مانی ہے جہاں جاہلیت کے زمانہ کے لوگ ذبح کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کسی صنم (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، پوچھا: کسی وثن (بت) کے لیے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.