سنن ابي داود
عبيد الله بن عبد الله الهذلي (حدثنا / عن) عبد الله بن العباس القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
196
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ لَهُ دَسَمًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی منگا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
810
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ" أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةِ، إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: میرے بیٹے! تم نے اس سورۃ کو پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا، یہی آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں پڑھتے ہوئے سنا۔
صحيح
سنن ابي داود
1231
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ خَمْسَ عَشْرَةَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح کے سال مکہ میں پندرہ روز قیام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث عبدہ بن سلیمان، احمد بن خالد وہبی اور سلمہ بن فضل نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ضعيف منكر
سنن ابي داود
1877
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2611
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو ۱؎، اور چھوٹی فوج میں بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور بڑی فوجوں میں بہتر وہ فوج ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو، اور بارہ ہزار کی فوج قلت تعداد کی وجہ سے ہرگز مغلوب نہیں ہو گی ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2672
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ ابْنِ جَثَّامَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ مِنْ ذَرَارِيِّهِمْ وَنِسَائِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ مِنْهُمْ، وَكَانَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ يَقُولُ: هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ" عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں (تو کیا حکم ہے؟)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور عمرو بن دینار کہتے تھے: وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں۔ زہری کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا۔
صحيح خ دون النهي عن القتل
سنن ابي داود
3021
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِأَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبٍ، فَأَسْلَمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ يُحِبُّ هَذَا الْفَخْرِ فَلَوْ جَعَلْتَ لَهُ شَيْئًا، قَالَ:" نَعَمْ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ"..
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال ۱؎ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ابوسفیان بن حرب کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ مرالظہران ۲؎ میں مسلمان ہو گئے، اس وقت عباس رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسفیان ایک ایسے شخص ہیں جو فخر اور نمود و نمائش کو پسند کرتے ہیں، تو آپ اگر ان کے لیے کوئی چیز کر دیتے (جس سے ان کے اس جذبہ کو تسکین ہوتی تو اچھا ہوتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (یعنی ٹھیک ہے میں ایسا کر دیتا ہوں) جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے تو وہ مامون ہے، اور جو شخص اپنا دروازہ بند کر لے وہ بھی مامون ہے (ہم اسے نہیں ماریں گے)۔
حسن م الجملة الأخيرة أبي هريرة
سنن ابي داود
3083
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ.
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔
صحيح
سنن ابي داود
3084
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حمَى النَّقِيعَ، وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎۔
حسن
سنن ابي داود
3267
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم مت دلاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
3268
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ رُؤْيَا، فَعَبَّرَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ بَعْضًا، وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا کہ میں نے رات خواب دیکھا ہے، پھر اس نے اپنا خواب بیان کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر بتائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کچھ تعبیر درست بیان کی ہے اور کچھ میں تم غلطی کر گئے ہو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے آپ پر اے اللہ کے رسول! میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ ہمیں ضرور بتائیں میں نے کیا غلطی کی ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم مت دلاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
3269
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرِ الْقَسَمَ زَادَ فِيهِ، وَلَمْ يُخْبِرْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں انہوں نے قسم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (تعبیر کی غلطی) نہیں بتائی ۱؎۔
ضعيف
سنن ابي داود
3307
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ لَمْ تَقْضِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا اور کہا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کے ذمہ ایک نذر تھی جسے وہ پوری نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان کی جانب سے پوری کر دو۔
صحيح
سنن ابي داود
3576
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي يَحْيَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ إِلَى قَوْلِهِ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 44 ـ 47 هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ الثَّلَاثِ نَزَلَتْ فِي الْيَهُودِ خَاصَّةً فِي قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون» جو اللہ کے حکم کے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں اللہ تعالیٰ کے قول «الفاسقون» سورة المائدة: (۴۴، ۴۵، ۴۷) تک، یہ تینوں آیتیں یہودیوں کے متعلق اور بطور خاص بنی قریظہ اور بنی نضیر کی شان میں نازل ہوئیں۔
حسن صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3841
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلْقُوا مَا حَوْلَهَا وَكُلُوا".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: (جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
3843
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بُوذَوَيْهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے زہری کی حدیث کے مثل روایت ہے جسے انہوں نے ابن مسیب کے واسطہ سے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت کیا ہے۔
0
سنن ابي داود
4188
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَعْنِي يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُعْجِبُهُ مُوَافَقَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاصِيَتَهُ ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کا «سدل» کرتے یعنی انہیں لٹکا ہوا چھوڑ دیتے تھے، اور مشرکین اپنے سروں میں مانگ نکالتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن باتوں میں کوئی حکم نہ ملتا اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے اسی لیے آپ اپنی پیشانی کے بالوں کو لٹکا چھوڑ دیتے تھے پھر بعد میں آپ مانگ نکالنے لگے۔
صحيح
سنن ابي داود
4418
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَر يَعْنِي ابْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا، وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ الزَّمَانُ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ تَعَالَى، فَالرَّجْمُ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا كَانَ مُحْصَنًا إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَتَبْتُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اس میں آپ نے کہا: اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، تو جو آیتیں آپ پر نازل ہوئیں ان میں آیت رجم بھی ہے، ہم نے اسے پڑھا، اور یاد رکھا، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا، آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا، اور مجھے اندیشہ ہے کہ اگر زیادہ عرصہ گزر جائے تو کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ ہم اللہ کی کتاب میں آیت رجم نہیں پاتے، تو وہ اس فریضہ کو جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے چھوڑ کر گمراہ ہو جائے، لہٰذا مردوں اور عورتوں میں سے جو زنا کرے اسے رجم (سنگسار) کرنا برحق ہے، جب وہ شادی شدہ ہو اور دلیل قائم ہو چکی ہو، یا حمل ہو جائے یا اعتراف کرے، اور قسم اللہ کی اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں زیادتی کی ہے تو میں اسے یعنی آیت رجم کو مصحف میں لکھ دیتا۔
صحيح
سنن ابي داود
4632
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: مُحَمَّدٌ كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَرَى سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا، فَقَالَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ: فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ: فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ: فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ: فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی پھر اسے جوڑا گیا، تو وہ بھی اوپر چلا گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تعبیر بیان کرو وہ بولے: بادل کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے، اور ٹپکنے والے گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت (شیرینی) اور نرمی مراد ہے، کم اور زیادہ لینے والوں سے مراد قرآن کو کم یا زیادہ حاصل کرنے والے لوگ ہیں، آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں، اللہ آپ کو اٹھا لے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر اسے ایک اور شخص پکڑے گا، تو وہ ٹوٹ جائے گی تو اسے جوڑا جائے گا، پھر وہ بھی اٹھ جائے گا، اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیے کہ میں نے صحیح کہا یا غلط، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں کہ آپ مجھے بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم نہ دلاؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
4633
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يُخْبِرَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ آپ نے ان کو بتانے سے انکار کر دیا، (کہ انہوں نے کیا غلطی کی ہے)۔
ضعيف الإسناد
سنن ابي داود
5267
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةُ , وَالنَّحْلَةُ , وَالْهُدْهُدُ , وَالصُّرَدُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کے قتل سے روکا ہے چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد، لٹورا چڑیا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.